میں اب جنت میں رہتا ہوں!

قیصر اعوان  ہفتہ 5 ستمبر 2015
میں اب جنت میں رہتا ہوں, اپنے خدا کی جنت میں

میں اب جنت میں رہتا ہوں, اپنے خدا کی جنت میں

میں نے تو صرف جینے کی آرزو میں تمھاری طرف قدم بڑھائے تھے۔ مگر تم نے تو مجھ پر اپنے دروازے ہی بند کر لیے اور مجھے چھوڑ دیا بے، بے رحم لہروں کے رحم و کرم پرمرنے کے لیے۔

میں تمھاری خود غرض دنیا
ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ آیا ہوں
اب میرے لاشے کو سینے سے لگا کر
جتنا چاہے ماتم کرلو
جتنے چاہو آنسو بہا لو
مجھے کوئی فرق نہیں پڑنے والا
میں کوئی دہشت گرد تو نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ ہی میری ننھی ذات سے
کسی کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا
تو پھرمجھے بتاؤ، آخر میرا قصور کیا تھا؟
میں نے تو صرف جینے کی آرزو میں
تمھاری طرف قدم بڑھایا تھا
مگرتم نے تومجھ پر اپنے دروازے ہی بند کرلیے
اور مجھے چھوڑ دیا بے رحم لہروں کے رحم و کرم پر
مرنے کے لیے
میں تو شاید تمہیں معاف کردوں
مگر کیا تم کبھی خود کو معاف کرسکو گے؟

اور ہاں!
میں اب جنت میں رہتا ہوں
اپنے خدا کی جنت میں
اور اُنہیں ڈھونڈھ رہا ہوں جو اِسی جنت کے نام پر
خدا کی زمین کو جہنم بنا رہے ہیں
مگر یہاں تو اُن میں سے کوئی بھی نہیں ہے
ہاں! مگر سنا ہے کہ
جہنم میں اُن کی چینخیں گونجتی ہیں
ایسی اذیت ناک چیخیں جنہیں سُن کر روح کانپ اُٹھے،
ظالمو! سُن لو
یہی چیخیں تمھارا بھی مقدر ہوں گی
جب تم خدا کے حضور پیش ہو گے
اپنے اُن مظالم کا حساب دینے
جو تم نے ہم معصوموں پر ڈھائے تھے۔۔

 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔