’’اب تمہارا کیا بنے گا بنگلہ دیش‘‘

سلیم خالق  بدھ 7 اکتوبر 2015
’’پاکستان کی سیکیورٹی پر تشویش ہے، حالات کا جائزہ لیتے رہیں گے، فی الحال ٹیم بھیجنے کا ارادہ نہیں‘‘. فوٹو: فائل

’’پاکستان کی سیکیورٹی پر تشویش ہے، حالات کا جائزہ لیتے رہیں گے، فی الحال ٹیم بھیجنے کا ارادہ نہیں‘‘. فوٹو: فائل

’’پاکستان کی سیکیورٹی پر تشویش ہے، حالات کا جائزہ لیتے رہیں گے، فی الحال ٹیم بھیجنے کا ارادہ نہیں‘‘

گذشتہ کئی برسوں سے قارئین آپ نے بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایسے کئی بیانات دیکھے ہوں گے،افسوس اس بات کا تھا کہ ایک ایسا بچہ جسے ہم نے ہاتھ پکڑ کا چلنا سکھایا، جس کو ٹیسٹ اسٹیٹس دلانے میں ہمارا ملک پیش پیش رہا، اب وہ ہمیں ہی آنکھیں دکھا رہا ہے، تاحال پلیئرز ورلڈکپ 1999 کا وہ میچ جان بوجھ کر ہارنے کا طعنہ سنتے ہیں جس کی وجہ سے نام نہاد ٹائیگرز کا ٹیسٹ ٹیم بننے کا خواب حقیقت بنا، اس کا صلہ ہمیں کیا ملا، بنگلہ دیشی بورڈ بھارت کی گود میں جا بیٹھا، پہلے بگ تھری کے معاملے پر ساتھ دینے کا وعدہ کیا پھر مراعات دیکھ کر پی سی بی کو تنہا کر دیا، وعدے کے مطابق ٹیم ٹورپر نہ بھیجی، معاملے سے اپنا دامن صاف رکھنے کیلیے عدالتی حکم کا سہارا لیا گیا، ویمنزٹیم کا حالیہ ٹور بڑی منت سماجت کے بعد ممکن ہوا۔

جس کے لیے سیکیورٹی ماہرین نے اس انداز میں دورہ کیا جیسے جیمز بونڈ قسم کے لوگ آئے ہوں، اگر بنگلہ دیش کو اپنی پریمیئر لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کو کھلانے کا لالچ نہ ہوتا تو ویمن ٹیم کو کبھی نہیں بھیجا جاتا، یہ سیریز بھی کیسے ہوئی سب جانتے ہیں، ڈیفنس کراچی کے ایک کلب کو چاروں طرف سے گھیر کر وہیں میچز کرا دیے گئے، وہاں عام شائقین کو جانے کی اجازت نہ تھی، مہمان کرکٹرز کیلیے 4،5 تقاریب کا انعقاد ہوا وہ سب اسی کلب میں ہوئیں، اس سے اندازہ لگا لیں کہ بنگلہ دیش کو ہماری سیکیورٹی پر کتنا بھروسہ تھا، اس کا بس چلتا تو کھلاڑیوں کو وہیں سے جہاز پر بٹھا کر ڈھاکا واپس بلا لیتا مگر مجبوری تھی ایئرپورٹ تک جانا پڑا، حالانکہ رواں برس ہی زمبابوین ٹیم لاہور آ کر گئی اور دورے کا خوش اسلوبی سے اختتام ہوا، مہمان کرکٹرز روز ہوٹل سے اسٹیڈیم آتے اور پھر واپس جاتے، راستے میں سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کیے گئے تھے۔

شائقین نے بھی تمام میچز دیکھے اور دل کھول کر پلیئرز کو داد دی، اب سوال یہ ہے کہ ویمن کرکٹرز کو ایسا کون سا براہ راست خطرہ تھا کہ انھیں سات پردوں میں چھپا کر رکھا گیا، اگر پی سی بی سمجھتا ہے کہ ہمارے ملک کے حالات اتنے خراب ہیں تو پھر وہ ٹیموں کو بلانے کی فضول کوشش نہ کرے،ایسے چار دیواری میں پلیئرز کو رکھ کر کچھ طالبعلموں کو بلا کر میچ دکھانے سے اچھا پیغام نہیں جائے گا، میں جانتا ہوں کہ کراؤڈ کے بارے میں شرط بنگلہ دیشی بورڈ نے عائد کی تھی جسے سیریز کا انعقاد یقینی بنانے کیلیے پی سی بی نے تسلیم کیا، کئی بار ہمیں بیحد دکھ ہوتا ہے کہ یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ بنگلہ دیش جیسا ملک ہمارے ساتھ اب ایسا سلوک کر رہا ہے جیسے وہ آسٹریلیا، انگلینڈ یا نیوزی لینڈ ہو، اس کے پلیئرز کو تو یہاں کوئی براہ راست خطرہ بھی نہ تھا،بہرحال ’’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘‘ ، بنگلہ دیش نے ہمارے ساتھ جو کیا اب وہ سب کچھ اسے بھگتنا پڑے گا، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ (ویمنز) ٹیموں کے دورے ملتوی ہو چکے۔

ایسا نہیں لگتا کہ مستقبل قریب میں کوئی اور بڑی ٹیم وہاں جائے گی، لیگ کیلیے اے کلاس پلیئرز کو سیکیورٹی پر قائل کرنا بھی اب بڑا مسئلہ ہو گا،اسی طرح آئندہ برس آئی سی سی انڈر 19ورلڈکپ کی میزبانی پر بھی سیاہ بادل چھا گئے ہیں، اس صورتحال سے پاکستان بھی گذر چکا اس وقت کسی نے ہمارا ساتھ نہ دیا، حالانکہ برے وقت میں قریبی لوگ ہی مدد کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے اس معاملے میں ایسا نہ ہوا، بنگلہ دیش نے ایسے آنکھیں پھیریں جیسے ہمیں جانتا ہی نہیں ہے، اب وہاں بھی صرف زمبابوین ٹیم ہی آنے کو تیار ہو گی، تب وہ مجبور ہو گا کہ پاکستان کو سیریز کیلیے بلائے، جس صورتحال سے ہمارا ملک گزرا مجھے وہی سب کچھ بنگلہ دیش کے ساتھ بھی ہوتا محسوس ہو رہا ہے، اب جب میدان سونے ہوں گے تو اسے پاکستانی دکھ کا احساس ہوگا، ابھی تو آغاز ہوا آگے آگے دیکھیے  ہوتا ہے کیا۔ اب وقت آ گیا کہ ایشین ممالک ایک دوسرے کی اہمیت کو سمجھیں اور ساتھ دیں ورنہ ایک ، ایک کر کے سب ہی  تنہائی کا شکار ہوتے جائینگے۔

اب کچھ بات بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان ٹوئنٹی20میچ کی کر لیتے ہیں، گوکہ ملک میں بڑی ٹیمیں نہیں آ رہیں لیکن ذرا تصور کریں بارابتی اسٹیڈیم کٹک کی جگہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی یا قذافی اسٹیڈیم لاہور ہوتا، پاکستان نے 92 رنز پر تمام وکٹیں گنوا دی ہوتیں،آخری وکٹ گرتے ہی شائقین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جاتا،لوگ گراؤنڈ میں پانی کی بوتلوں سمیت مختلف چیزیں پھینکنا شروع کر دیتے اور میچ ختم کرنا پڑتا، اس کے  بعد کیا ہوتا، فوراًآئی سی سی کا اعلان سامنے آ جاتاکہ اسٹیڈیم پر کسی بھی انٹرنیشنل میچ کی میزبانی پر 3 سال کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور بھارت دورہ نہ کرنے کا اعلان کر دیتے، سوشل میڈیا پر پاکستانیوں کو دہشت گرد، غیر مہذب اور نجانے کیا کیا قرار دیا جاتا، اس واقعے پر تاحال کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آیا، یہیں دوہرا معیار ظاہر ہوتاہے، بھارتی پیسے کی کشش تمام بورڈز کو اپنی جانب کھینچ لیتی ہے، وہ بالکل مداری کی ڈگڈگی پر ناچنے والے بندر کی طرح بن جاتے ہیں، ماضی میں بم دھماکوں کے باوجود بھارت اور انگلینڈ میں سیریز جاری رہیں مگر پاکستان کو مکمل تنہائی کا شکار کر دیا گیا، سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا چاہیے، بھارت ابھی دولت کے بل بوتے پر کرکٹ پر راج کر رہا ہے مگر اس کی ٹیم کی کیا پرفارمنس ہے؟

جنوبی افریقہ نے دونوں ٹوئنٹی 20میچز میں اسے آؤٹ کلاس کر دیا، بورڈ پر قبضے کے لیے کشمکش جاری تھی جو اب وقتی طور پر رک گئی، آئی پی ایل فکسنگ سے آلودہ ہو چکی، دیکھتے ہیں کب تک بھارت پیسے سے تمام بورڈز اور آئی سی سی کو اپنی مٹھی میں بند رکھ پاتا ہے، کبھی تو اس کا زور ٹوٹے گا وہیں سے کرکٹ کے سنہری دور کی واپسی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔