ناسا نے مریخ کے بعد پلوٹو پر بھی نیلے آسمان اور پانی کی موجودگی کی نوید سنادی

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 اکتوبر 2015
36 ارب میل کے فاصلے پر موجود اس سیارے پر روشنی کا ملنا واقعی دلچسپ بھی ہے اور حیرت انگیز بھی، سائنس دان، فوٹو:فائل

36 ارب میل کے فاصلے پر موجود اس سیارے پر روشنی کا ملنا واقعی دلچسپ بھی ہے اور حیرت انگیز بھی، سائنس دان، فوٹو:فائل

نیویارک: ناسا نے مریخ کے بعد پلوٹو پر بھی پانی کے ساتھ نیلے آسمان کی موجودگی کا اعلان کردیا ہے جب کہ کچھ سائنس دانون کا کہنا ہے کہ ایلین نہ صرف مریخ مشتری، زحل بلکہ پلوٹو پر براجمان ہیں۔

ناسا کے تحقیقاتی روبوٹ نیو ہوریزان کی پلوٹو کو ارسال کی گئی حیرت انگیز اور دلچسپ تصاویر سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اس سطح پر نہ صرف برف کی طرح جما ہوا پانی موجود ہے بلکہ وہاں نیلا آسمان بھی نظرآرہا ہے۔ ناسا کا کہنا ہے کہ پلوٹو کی فضا میں موجود بھاپ میں پائے گئے ذرات کا رنگ سرخ اور سرمئی رنگ کے ہیں لیکن ان سے نکلنے والی نیلی روشنی آسمان کی طرح نظرآتی ہے جسے عام طورپر کیوپر بیلٹ کا نام دیا جاتا ہے اور اس کا زمین سے انتہائی دور بننا سائنس دانوں کے لیے حیرت کا باعث بن رہا ہے۔

نیو ہوریزان کے پرنسپل سائنسدان ایلن اسٹرن کا کہنا ہے کہ یہاں کیوپر بیلٹ کا ملنا حیرت انگیز اور پرکشش ہے جب کہ اس نیلے آسمان سے سائنس دانوں کو پلوٹو کے گرد موجود دھند کے ذرات کو سمجھنے کا موقع ملے گا کیوں کہ سورج سے 36 ارب میل کے فاصلے پر موجود اس سیارے پر روشنی کا ملنا واقعی دلچسپ اور حیرت انگیز ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پلوٹو کی اتنی بلندی پر دھند کے نظرآنے اور مالیکیول کے تعلق کا زحل کے چاند ٹائٹن سے موازنہ کیا جاسکتا ہے جب کہ ناسا کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں برف جمے پر اسرار سرخ رنگ کے پانی کی جھیلوں کا ظاہر ہونا پراسرار ہے اور یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ اس طرح کی برف دیگر سیاروں پر بھی موجود ہے کہ نہیں۔

ادھر کچھ سائنس دانوں اور ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ ایلین صرف مریخ پر ہی نہیں بلکہ پلوٹو پر بھی موجود ہیں اور سبز رنگ کے ایلین  کے آثار وہاں پائے گئے ہیں لیکن ان کے پاس اس کے ٹھوس ثبوت  فی الحال موجود نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ 2006 میں خلا میں بھیجی گئی نیو ہوریزان پلوٹو سے 6 کروڑ 30 لاکھ میل دوری پر موجود ہے جسے میری لینڈ کی ہوپ کن یونیورسٹی سے آپریٹ کیا جا رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔