- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
پرانے اورنئے ٹیکس وصولی نظام کے تقابلی جائزے کافیصلہ
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس وصولی کے پرانے اور نئے طریقہ کار کا تقابلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اٹھارویں ترمیم سے پہلے نافذ العمل انٹیگریٹڈ ٹیکس اسٹرکچر کے تحت ٹیکس وصولیوں کا موازنہ ترمیم سے سروسز پر سیلز ٹیکس کا اختیار صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد کی ٹیکس وصولیوں سے کیا جائے گا۔
’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے لیٹر لکھ کر تمام ڈپارٹمنٹس سے کہا ہے کہ ٹیکسوں کے پرانے اور نئے نظام کے تقابلی جائزے کی رپورٹ تیار کرکے وزارت خزانہ کو بھجوانا ہے لہٰذا انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹی کے حوالے سے ٹیکسوں کے تقابلی جائزے وموازنے پر مبنی ڈیٹا مرتب کرکے بھجوایا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ تقابلی جائزے وموازنے کا بنیادی مقصد یہ دیکھنا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت سروسز پر سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار صوبوں کو دینے کے بعد ریونیو میں اضافہ ہوا یا پہلے کے انٹیگریٹڈ ٹیکس اسٹرکچر کے تحت جب ٹیکسوں کے نفاذ اور وصولی کا اختیار وفاق کے پاس تھا تو اس وقت زیادہ ریونیو حاصل ہورہا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ موازنہ میں انٹیگریٹڈ ٹیکس اسٹرکچر اور نچلی سطح تک منتقلی شدہ ٹیکس نظام کے ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پر مرتب ہونے والے اثرات، عددی لحاظ سے ٹیکس وصولیوں کا پہلے اور بعد کا حجم، ریونیو کی گروتھ پر اثرات، صوبوں کو خدمات پر سیلزٹیکس کی منتقلی کے بعد صوبائی وصولیاں اور اس سے قبل کی سروسزٹیکس وصولیوں کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بارے میں جامع اسٹڈی پر مشتمل رپورٹ مرتب کر کے وزارت خزانہ کو بھجوائی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔