پرانے اورنئے ٹیکس وصولی نظام کے تقابلی جائزے کافیصلہ

ارشاد انصاری  ہفتہ 6 فروری 2016
اس بارے میں جامع اسٹڈی پر مشتمل رپورٹ مرتب کر کے وزارت خزانہ کو بھجوائی جائے گی، ذرائع  فوٹو: فائل

اس بارے میں جامع اسٹڈی پر مشتمل رپورٹ مرتب کر کے وزارت خزانہ کو بھجوائی جائے گی، ذرائع فوٹو: فائل

 اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس وصولی کے پرانے اور نئے طریقہ کار کا تقابلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اٹھارویں ترمیم سے پہلے نافذ العمل انٹیگریٹڈ ٹیکس اسٹرکچر کے تحت ٹیکس وصولیوں کا موازنہ ترمیم سے سروسز پر سیلز ٹیکس کا اختیار صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد کی ٹیکس وصولیوں سے کیا جائے گا۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے لیٹر لکھ کر تمام ڈپارٹمنٹس سے کہا ہے کہ ٹیکسوں کے پرانے اور نئے نظام کے تقابلی جائزے کی رپورٹ تیار کرکے وزارت خزانہ کو بھجوانا ہے لہٰذا انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹی کے حوالے سے ٹیکسوں کے تقابلی جائزے وموازنے پر مبنی ڈیٹا مرتب کرکے بھجوایا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ تقابلی جائزے وموازنے کا بنیادی مقصد یہ دیکھنا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت سروسز پر سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار صوبوں کو دینے کے بعد ریونیو میں اضافہ ہوا یا پہلے کے انٹیگریٹڈ ٹیکس اسٹرکچر کے تحت جب ٹیکسوں کے نفاذ اور وصولی کا اختیار وفاق کے پاس تھا تو اس وقت زیادہ ریونیو حاصل ہورہا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ موازنہ میں انٹیگریٹڈ ٹیکس اسٹرکچر اور نچلی سطح تک منتقلی شدہ ٹیکس نظام کے ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پر مرتب ہونے والے اثرات، عددی لحاظ سے ٹیکس وصولیوں کا پہلے اور بعد کا حجم، ریونیو کی گروتھ پر اثرات، صوبوں کو خدمات پر سیلزٹیکس کی منتقلی کے بعد صوبائی وصولیاں اور اس سے قبل کی سروسزٹیکس وصولیوں کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بارے میں جامع اسٹڈی پر مشتمل رپورٹ مرتب کر کے وزارت خزانہ کو بھجوائی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔