غیر معیاری کٹس کے استعمال سے خون کی بیماریاں پھیلنے لگیں

اسٹاف رپورٹر  اتوار 29 مئ 2016
کٹس سے کی جانیوالی اسکریننگ عالمی معیارکے مطابق نہیں،بیماریوں کی تشخیص نہیں ہوتی،ماہرین طب۔ فوٹو: فائل

کٹس سے کی جانیوالی اسکریننگ عالمی معیارکے مطابق نہیں،بیماریوں کی تشخیص نہیں ہوتی،ماہرین طب۔ فوٹو: فائل

کراچی: کراچی سمیت اندرون سندھ کی لیبارٹریوں اوربلڈ بینکوں میں خون کے امراض کی تشخیص اورخون کی اسکریننگ کے لیے چین سے درآمد کی جانے والی سستی کٹس استعمال کرنے کاانکشاف ہوا ہے جس سے خون کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

ماہرین طب کاکہناہے کہ ان غیرمعیاری کٹس کے ذریعے تشخیص یاخون کی اسکریننگ کرنادرست نہیں ہے، کراچی سمیت اندرون سندھ میں خون کے امراض کی تشخیص غیر معیاری کٹس کے ذریعے کی جارہی ہے جس سے مہلک خون کی بیماریاں پھیل رہی ہیں،معلوم ہواہے کہ محکمہ صحت اورسندھ بلڈاتھارٹی کی جانب سے نجی بلڈ بینکوں کی سرویلینس نہیں کی جارہی جس کے باعث خون کی اسکریننگ کے لیے غیرمعیاری کٹوں کے استعمال میں اضافہ ہوگیا ہے۔

ماہرین امراض خون کا کہنا ہے کہ محفوظ انتقال خون کی فراہمی کے لیے خون کی اسکریننگ کی جاتی ہے بعدازاں مریض کو خون چڑھا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق کراچی کے بیشتر نجی بلڈ بینکوں میں سندھ بلڈ ٹرانسفوژن اتھارٹی کی ملی بھگت سے مستند پیتھالوجسٹ کی جگہ ٹیکنیشنز کی نگرانی میں خون کی اسکریننگ کا کام جاری ہے جب کہ خون کی اسکریننگ میں غیر معیاری کٹیں استعمال کی جارہی ہیں،

ماہرین طب کے مطابق غیرمعیاری کٹوں سے کی جانے والی خون کی اسکریننگ عالمی معیارکے مطابق نہیں ہے، کٹس سے خون میں موجود مہلک بیماریوں کی تشخیص نہیں ہوتی اورجبکہ یہی خون دیگر مریضوں کو لگایا جاتاہے تو وہ دیگر امراض کا شکار ہوجاتے ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ذمے داری ہے کہ وہ بلڈ بینکس میں استعمال کی جانے والی عالمی معیار کے مطابق معیاری کٹسں کے استعمال کو یقینی بنائے لیکن اتھارٹی کے حکام نے اس اہم مسئلے پر چشم پوشی اختیار کررکھی ہے،اتھارٹی نے کراچی میں بلڈ بینکوںکی نگرانی کاعمل بھی عملاً ختم کردیاگیا ہے جس کے باعث کراچی میں جناح، عباسی اورسول اسپتال کے اطراف میں درجنوں غیرمعیاری اور غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکس خون کی تجارت میں مصروف ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔