ناسا کا جیونو خلائی جہاز سیارہ مشتری کے انتہائی قریب جا پہنچا

ویب ڈیسک  پير 4 جولائی 2016
سیارہ 5 سال میں 1.7 ار ب میل کا فاصلہ طے کرے گا اور اسے مشتری کی اندر کی معلومات اکٹھا کرنے کیلیے تیار کیا گیا۔ فوٹو: بشکریہ ناسا۔

سیارہ 5 سال میں 1.7 ار ب میل کا فاصلہ طے کرے گا اور اسے مشتری کی اندر کی معلومات اکٹھا کرنے کیلیے تیار کیا گیا۔ فوٹو: بشکریہ ناسا۔

واشنگٹن: ناسا کی جانب سے نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری (جوپیٹر) پر بھیجا گیا خلائی جہاز ’جونو‘ تاریخی لحاظ سے اس کے انتہائی قریب جا پہنچے گا۔

جونو مشن پر ایک ارب ڈالر سے زائد کی لاگت آئی ہے اور اب تک یہ مشتری کے قریب ترین پہنچنے والا انتہائی جدید خلائی جہاز بھی ہے۔ سیارہ مشتری کے مدار میں داخل ہوکر وہاں کی حیرت انگیز تصاویراور معلومات زمین کی جانب بھیجے گا۔

ناسا کے ماہراور جونو پروگرام پر کام کرنے والے مرکزی سائنسداں کے مطابق اسے مشتری کے اندر کی معلومات کے لیے تیار کیا گیا ہے کیونکہ سیارہ ہماری زمین کی طرح ٹھوس نہیں اور مختلف گیسوں سے بنا ہے اور اسی بنا پر اسے ’ گیسی دیو‘ کہا جاتا ہے۔ پہلی مرتبہ ماہرین اس کے دبیز بادلوں کی اندر جھانک کر دیکھ سکیں گے کہ مشتری اصل میں کیسا ہے۔

یہ سیارہ زمین سے 11 گنا بڑا ہے اور بعض ماہرین کے مطابق یہ ایک ناکام ستارہ ہے جو گیسوں میں لپٹا ہوا ہے اوراس کے اندر کی خبر جونو فراہم کرے گا۔ جونو مشتری کے بارے میں کئی نظریات تبدیل کرسکے گا اور اس کی تشکیل کے بارے میں بہت کچھ جاننے میں مدد ملے گی۔ جونو مشتری کی سطح پانی کی ممکنہ موجودگی کی چھان بین بھی کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔