- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
پاکستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے، جان مکین
پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان ملاقات میں افغانستان میں مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے جب کہ جان کیری نے یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ کثیرالجہتی تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار اور عظیم قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، نیز پاکستان خطے میں امن و امان کے استحکام اور ترقی کا ہمیشہ خواہاں رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ افغانستان مصالحتی عمل میں پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے۔
گزشتہ روز لاؤس کے دارالحکومت وتیان میں ہونے والے آسیان ریجنل فورم کے وزارتی اجلاس کے موقع پر ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ اور پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے خطے کی صورتحال اور افغانستان سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر جان کیری نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو سراہا اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کو قابل تحسین قرار دیا۔ امریکا کی جانب سے وقتاً فوقتاً دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کی ستائش تو کی جاتی ہے لیکن باہمی تعلقات میں سقم صاف نظر آتا ہے کہ جب پاکستان کو امریکا کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ ساتھ نہیں ہوتا، اس بات کا احساس امریکی مقتدر حلقے اور سیاسی شخصیات کو بھی ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکی سینیٹر جان مکین نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو بحرانی صورتحال میں نظر انداز کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔ جان مکین نے برطانوی اخبار ’فنانشنل ٹائمز‘ میں اپنے مضمون میں اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف امریکی مشن پاکستان کے تعاون کے بغیر مشکل ہے، یہی وجہ ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان بہتر کثیر الجہتی تعاون ضروری ہے۔ اسی طرح امریکا اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے سٹرٹیجک تعاون انتہائی ضروری ہے۔ یہ تعاون افغانستان میں امریکی مشن کی کامیابی اور خطے کے استحکام کے لیے اہم ہے جو پاکستان اور امریکا دونوں کی قومی سلامتی کے حق میں ہے۔
انسداد دہشت گردی، جوہری سلامتی اور علاقائی استحکام میں مشترکہ مفادات بھی اہم اور بہت ضروری ہیں۔ حقیقی ترقی کے حصول کے لیے امریکا کو پاکستان کے استحکام اور معاشی ترقی کے لیے اپنا پائیدار عزم واضح کرنا ضروری ہے۔ امریکا اور عالمی برادری کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی ایک عالمی مظہر ہے، پاکستان تنہا اس عفریت کا مقابلہ نہیں کرسکتا، عالمی برادری کو دہشت گردی پر قابو پانے اور اس کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔