کسی بیرونی ہاتھ کو سالگرہ مبارک

عبدالقادر حسن  جمعـء 7 دسمبر 2012
Abdulqhasan@hotmail.com

[email protected]

محترم رحمن ملک صاحب جب سے (اور اسے برسوں ہو گئے ہیں)پاکستان کے امن و امان کے پیچھے پڑے ہیں، وہ ہر بدامنی کے بعد ایک بیان میں کسی بیرونی خفیہ ہاتھ کا حوالہ ضرور دیتے ہیں جو پاکستان میں امن کو تباہ کر رہا ہے۔ قوم کے بار بار مطالبے پر انھوں نے اب تک اس ہاتھ والے کا انکشاف نہیں کیا اور اس رازداری میں پکے رہے، پھر بھی پوری قوم متفق رہی کہ اگر واقعی کوئی بیرونی خفیہ ہاتھ ہے تو یہ بھارت کا ہے اور پاکستانی قوم کا یہ شک بے بنیاد نہیں تھا۔

دنیا میں بھارت وہ واحد ملک ہے جو پاکستان کو کمزور یا ختم کرنے اور پھر سے اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھتا ہے۔ دنیا میں کوئی دوسرا ملک فی الحال ایسا نہیں جو پاکستان کے وجود کو برداشت نہ کرتا ہو، زیادہ سے زیادہ اگر کوئی بدخواہ چاہتا ہے تو یہ کہ پاکستان اس کی پالیسی پر چلے اور بس۔ ایک ایٹمی ملک کے وجود کو ختم کرنے کی کوشش بلکہ خود کشی کوئی احمق ہی کر سکتا ہے۔ البتہ اسے کمزور کرنے کی خواہش کی جا سکتی ہے اور جو کی جا رہی ہے، اس کا ایک ذریعہ یہ تخریب کاری ہے جو رحمن ملک صاحب کہ بقول کوئی بیرونی خفیہ ہاتھ کر رہا ہے لیکن داد دیجیے ملک صاحب کو کہ انھوں نے اس راز سے پردہ نہیں اٹھایا اور پوری قوم کے مطالبے کی پروا نہیں کی لیکن حیرت ہے کہ بھارت کو پہلی بار ایک موقع یا بہانہ ملا تو اس نے ملک صاحب کو بانس پر چڑھا دیا اور یوں خود ہی وہ راز بھی بڑی حد تک کھول دیا جو ملک صاحب نے برسوں سے سینے میں چھپا رکھا تھا، وہ ان دنوں بھارت کے دورے پر ہیں اور ان کی سالگرہ بھی انھی دنوں میں ہے، اس لیے بھارت نے اس سنہری موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے خرچ پر ملک صاحب کی سالگرہ تاج محل میں منائیں گے اور ان کی بیگم صاحبہ کو بھی اس کی مبارک باد دیں گے۔

بھارت کے دنیا بھر کے لیے اور خصوصاً مسلمانوں کے لیے سب سے بڑی یاد گار عمارت تاج محل ہے جسے دیکھ کر امریکی سابقہ صدر بل کلنٹن دنگ رہ گیا اور اس کی زبان سے تاج محل جیسا خوبصورت یہ جملہ بے ساختہ نکلا کہ دنیا میں دو طرح کے لوگ رہتے ہیں، ایک وہ جنہوں نے تاج محل دیکھا ہے اور ایک وہ جنہوں نے تاج محل نہیں دیکھا۔ اب بھارتی اس تاج محل کے کسی سبزہ زار میں یا عمارت کے کسی گوشے میں ملک صاحب کی سالگرہ منا رہے ہیں۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، یہ تاج محل کی تاریخ کا ایک عجوبہ ہو گا۔ غور طلب ہے کہ بھارت ملک صاحب کی یہ غیر معمولی تاریخی پذیرائی کیوں کر رہا ہے اور ملک صاحب کی سالگرہ کا کیک بھارت والا خفیہ ہاتھ کاٹے گا یا بھارت میں ملک صاحب کا ’’کائونٹر پارٹ‘‘ یہ اعزاز حاصل کرے گا۔ لگتا ہے بھارت اب اپنے آپ کو پاکستان سے اتنا برتر سمجھنے لگ گیا ہے کہ وہ پاکستان کا کوئی راز بھی رکھنے پر تیار نہیں ہے اور اسے ذرہ بھر اہمیت نہیں دیتا بلکہ ایک مذاق سمجھ لیتا ہے۔ بہر کیف ان بیرونی اور اندرونی ہاتھوں سے ہم نے اپنی جو حالت بنا لی ہے، اس میں ملک صاحب اپنی سالگرہ کا جشن تاج محل میں نہ منائیں تو کیا مقبرہ نور جہاں میں منائیں۔

یہ سب تو بھارت نے ہمیں بتا دیا اور ہماری اوقات بھی ظاہر کر دی لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ لکیر کے اِس طرف یعنی لاہور کی سمت میں رہنے والے بھارتی پاکستانی بھی کوئی وفد لے کر اس تقریب کی خوشیوں میں شریک ہوں گے یا نہیں۔ اول تو ان پاکستانیوں کے بھارتی دوستوں نے انھیں دعوت دے دی ہو گی، نہیں بھی دی تو کیا فرق پڑتا ہے، ان کے تعلقات اس نہج تک پہنچ گئے ہیں کہ اب رسمی دعوت نامے بے کار ہو گئے ہیں۔ ایسی خوش کن تقریبات کی بس اطلاع یا بِھنک ملنی چاہیے۔ ایسے سفر کا سامان تو بندھا ہی رکھا ہوتا ہے کہ کیا پتہ کب بھارت سے کوئی بلاوا آ جائے۔ اس سامان میں موم بتیوں کا بنڈل اور ماچسیں بھی الگ سے بندھی ہوئی ہوتی ہیں اور رونق کے دوسرے سامان یعنی گھنگھرو وغیرہ بھی اگر بھارت ہمارے ان پاکستانیوں کی منڈلی بھی بلوا لے تو ملک صاحب کا جشن بھرپور ہو جائے۔ ویسے بھارت اگرچہ اسے میلوں ٹھیلوں میں خود کفیل ہے بلکہ اس کے پاس رونق کے ایسے ایسے سامان ہیں کہ دنیا دنگ رہ جائے اور ملک صاحب کا تو نہ جانے کیا حال ہو۔

پاک بھارت کی تاریخ میں یہ ایک نیا موڑ آنے کو ہے جس کے بعد ان دونوں ملکوں کے تعلقات کوئی نیا خوشگوار، ہموار اور آسان راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔ سالگرہ کے اس لذیذ کیک سے منہ میٹھا کر کے ماضی کی تلخیاں دور ہو سکتی ہیں اور کوئی شیریں دور بھی آ سکتا ہے۔ جنگوں سے کیا ملتا ہے ،کہاں بارود کی کڑواہٹیں اور کہاں کیک کی مٹھاس اور کیا معلوم ملک صاحب کا خفیہ ہاتھ کوئی نیا ہاتھ دکھا دے۔ ملک صاحب کو اس تاریخی سالگرہ کی مبارک باد۔ شاید ہی کسی اور کو ایسا عجیب موقع ملا ہو اور غالباً نہیں کہ دنیا کا ایک عجوبہ بھی اس کی سالگرہ میں شریک ہو۔ میں دنیا کے ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے تاج محل دیکھا ہے۔ لاریب یہ ایک بادشاہ کی محبت کا منفرد اظہار ہے اور اس قدر خوبصورت اور پرشکوہ کہ زیادہ دیر تک اسے نظر بھر کے دیکھ بھی نہیں سکتے، یہ انسانی حواس پر چھا جاتا ہے، اسے پہلی بار دیکھنے والا تو اس کے جلال و جمال کے نظارے سے مبہوت ہی نہیں ہوتا گھبرا بھی جاتا ہے۔ کیا کہنے ملک صاحب کے نصیب کے۔ خدا سلامت رکھے۔ ہماری طرف سے مبارک باد مگر ہماری کیا مبارک باد۔ کہاں ہمارے جھونپڑے اور کہاں ملک صاحب کا ’’تاج محل‘‘۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔