- آزادی صحافت کا عالمی دن، کراچی کے صحافیوں کا فلسطینی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
- سائبر جرائم کی روک تھام کیلیے نئی ایجنسی قائم
- سیمابیہ طاہر نے پی ٹی آئی کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا
- جعلی غیر ملکی پاسپورٹ پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں دو مسافر اور ایجنٹ گرفتار
- کراچی میں گداگروں کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد گرفتار اور مقدمہ درج
- بھارت؛ ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کے دوران حاملہ خاتون اور نومولود ہلاک
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید کمزور
- وزیراعظم کا سیٹلائٹ کی لانچنگ پراظہارمسرت، روانگی کے مناظر براہ راست دیکھے
- پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے
- غزہ کی تعمیرِ نو میں 80 سال اور 40 ارب ڈالر لگ سکتے ہیں؛ اقوام متحدہ
- کم وقت میں 73 بار جلتی ہوئی تلوار گھمانے کا عالمی ریکارڈ
- حکومت کا پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں نئے گورنرز تعینات کرنے کا فیصلہ
- اسرائیلی بمباری میں 4 بچوں سمیت 26 افراد شہید اور51 زخمی
- چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں، عمران خان
- صدر نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دیدی
- جادوئی مشروم ڈپریشن کے لیے مفید قرار
- موٹر وے پولیس سے تلخ کلامی کرنیوالی خواتین کی ضمانت منظور
- گزشتہ ہفتے 15 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 18 کی قیمتوں میں کمی
- بیوی پر تیزاب پھینکنے والے شوہر کو 14 سال قید بامشقت، 10 لاکھ جرمانہ
- بلوچستان میں کسانوں سے 5 لاکھ ٹن گندم خریداری شروع کرنے کا فیصلہ
آٹزم کی 92 فیصد درستگی سے تشخیص کرنے والا بلڈ ٹیسٹ
لندن: برطانوی ماہر ڈاکٹر نائلہ ربانی اور ان کے ساتھیوں نے آٹزم سے خبردار کرنے والا کامیاب بلڈ ٹیسٹ وضع کیا ہے۔
برطانوی ماہرین نے چھوٹے بچوں میں آٹزم کے مرض سے خبردار کرنے والا ایک سادہ بلڈ ٹیسٹ وضع کرلیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہر 68 بچوں میں سے ایک میں آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (اے ایس ڈی) یا مختصراً آٹزم کہا جاتا ہے۔ یہ بیماری بچوں پر حملہ آور ہوتی ہے جس کی ابتدائی تشخیص سے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل دنیا میں ایسا کوئی ٹیسٹ موجود نہ تھا جو قبل ازوقت آٹزم سے خبردار کرسکے۔
ڈاکٹرنائلہ کے مطابق بعض پروٹین کی تبدیلیاں خون اور پیشاب میں آٹزم کی خبر دےسکتے ہیں۔ اس کےلیے انہوں نے 38 بچوں کے خون اور پیشاب کے ٹیسٹ لیے جن کی عمریں 5 سے 12 برس تھیں جو اے ایس ڈی کے شکار تھے جبکہ 31 بچے اس بیماری سے پاک تھے۔ ماہرین نے ان دونوں گروپس کے خون اور پیشاب کے نمونوں کا بغور جائزہ لیا۔
آٹزم کے شکار بچوں کے خون کے پلازما میں پروٹین خراب یا شکستہ دیکھا گیا۔ اس کے بعد مسلسل غور اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ آٹزم کے مریضوں کے خون اور پیشاب میں ڈائی ٹائروسِن اور گلائسی ایشن اینڈ پروڈکٹس (اے جی ای) کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس بنا پر ماہرین نے ان بایومارکرز کو نوٹ کرنے والا ایک ٹیسٹ تیار کرلیا۔
اس کے بعد جب خون اور پیشاب میں موجود اجزا کی تفصیلات ایک کمپیوٹر الگورتھم میں شامل کی گئیں تو ٹیسٹ نے 92 فیصد درستگی سے آٹزم کی درست شناخت کی۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر 100 مریض ہوں تو یہ 92 مریضوں میں آٹزم ہونے یا نہ ہونے کی ٹھیک ٹھیک پیش گوئی کرسکتا ہے۔
آٹزم کا مرض پوری دنیا میں ایک چیلنج بنا ہوا ہے جس میں بچے کی ذہنی، دماغی، نفسیاتی اورجسمانی نشوونما شدید متاثر ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔