چھالیہ کے کنسائمنٹس کو ری ایکسپورٹ کرنے کا حکم

احتشام مفتی  اتوار 29 اپريل 2018
اور بندرگاہوں پر رش کم کرنے کیلیے کسٹمز نے ری ایکسپورٹ کافیصلہ کیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اور بندرگاہوں پر رش کم کرنے کیلیے کسٹمز نے ری ایکسپورٹ کافیصلہ کیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی: پاکستان کسٹمز نے ملک میں درآمد کی جانے والی چھالیہ کے کنسائمنٹس کو ری ایکسپورٹ کرنے کے احکام جاری کردیے ہیں۔

ذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کوبتایا کہ کسٹمزاپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ نے اس ضمن میں باقاعدہ کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کو ہدایات جاری کردی ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کسٹمزکے مختلف کلکٹریٹس اورڈائریکٹوریٹ کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن نے گزشتہ دنوں متعدد کارروائیوں کے دوران کروڑوں روپے مالیت کی چھالیہ ضبط کی ہے۔

واضح رہے کہ چھالیہ کے درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس متعلقہ کمپنی کی جانب سے فراہم کیے جانے والے فسٹو سرٹیفکیٹ کے تحت عمل میں آتی تھی لیکن اب چھالیہ کی کلیئرنس کو لیباٹری ٹیسٹنگ سے مشروط کرکے کلیئرنس کا عمل روک دیا گیا ہے جس کی وجہ سے کراچی کی بندرگاہوں پر چھالیہ کے سیکڑوں کنٹینرزکی کلیئرنس رکی ہوئی ہے جس پر ڈیمریج اور ڈیٹنشن کی مد میں کروڑوں روپے کے جرمانے عائد ہوگئے تھے۔

مستقبل میں بھی چھالیہ کی کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے متعلقہ درآمدکنندگان کی ایما پرمحکمہ کسٹمزنے بندرگاہوں پر رکے ہوئے چھالیہ کے ان سیکڑوں کنٹینرز کو ری ایکسپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ متعلقہ درآمدکنندگان کا مالی خسارہ کم ہوسکے اور بندرگاہوں پر ان رکے ہوئے کنٹینرز کی وجہ سے بڑھتے ہوئے رش میں کمی ہوسکے۔

پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ نے کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل (کے آئی سی ٹی) پر رکے ہوئے چھالیہ کے 40 فٹ کے حامل 2 کنٹینرز جس میں 53 ٹن چھالیہ درآمد کی گئی تھی کسٹمزایکٹ کی شق 131کے تحت واپس انڈونیشیا بھیجنے کے احکام جاری کردیے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔