- وزیر خارجہ سے ترک ہم منصب کی ملاقات، تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- طورخم سرحدی گزرگاہ پیدل آمدوفت کے لیے بحال
- پنجاب میں شدید گرمی؛ 25 مئی سے اسکولوں کی چھٹیوں کا فیصلہ
- تعلیمی نظام میں اخلاقی تعلیم کا فقدان
- اسلام آباد ؛ فلسطین کے حق میں دھرنے پر گاڑی چڑھا دی گئی، 2 مظاہرین جاں بحق
- ایرانی صدر حادثہ؛ صدر اور وزیراعظم کا اظہارِ افسوس، پاکستانی پرچم سرنگوں
- درہ آدم خیل سے کراچی آن لائن اسلحہ سپلائی کرنے والے 2 کارندے گرفتار
- ججز کی تعیناتی؛ لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب حکومت کو آخری موقع
- آزادی مارچ سے متعلق کیس میں عمران خان، اسد عمر سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنما بری
- ہیٹ ویوو کا خدشہ، کراچی میں میٹرک کے 21 سے 27 مئی تک ہونے والے امتحانات ملتوی
- وائٹ بال ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے پاکستان ٹیم کو جوائن کرلیا
- 100 سال سے زائد پُرانے 20 ہزار سِکوں کی نیلامی کا اعلان
- مریخ پر انسانوں کو لے جانے والے تیز ترین راکٹ پر کام شروع
- پاکستانی مینز کرکٹرز ویمنز ٹیم کا حوصلہ بڑھانے لگے
- کینسر کے آخری اسٹیج میں علاج ’بیکار‘ ہوجاتا ہے، تحقیق
- مالی معاملات پر اختلاف، تربیلا ڈیم توسیعی منصوبے پر کام بند
- بینک اقتصادی ترقی کیلیے ترجیحی شعبوں سے تعاون بڑھائیں، وزیر خزانہ
- پراکسی ثابت کریں،فیصل واوڈا کا سپریم کورٹ جج کو پھر چیلنج
- پاکستان میں پروگروتھ فلیٹ ٹیکس پالیسی کے نفاذ کی ضرورت
جعلی خبروں اور بیہودہ زبان کی روک تھام کیلئے ٹوئٹر کالج پروفیسر بھرتی کرے گا
کیلیفورنیا: سوشل میڈیا کی غیرمعمولی مقبولیت کے بعد ایک جانب تو یہ جعلی خبروں اور افواہوں کا مرکز بنتا جارہا ہے تو دوسری جانب عوام نے دل کی بھڑاس نکالنے کےلیے اسے نفرت انگیز زبان سے بھر دیا ہے۔ اسی بنا پر ٹوئٹر نے اعلیٰ تعلیم یافتہ پروفیسرز سے اس کا حل پیش کرنے کی درخواست کی ہے۔
ٹویٹر نے جامعات کے اساتذہ اور پروفیسروں سے کہا ہے کہ وہ پورے ٹویٹر کا ڈیجیٹل آڈٹ کرکے بتائیں کہ آخر غیرمہذب زبان، غلط خبریں اور خود ساختہ کارستانیاں کہاں سے پھوٹ رہی ہیں۔ اس کےلیے ٹویٹر نے پروفیسرز سے قابلِ عمل منصوبوں کی تجاویز پیش کرنے کا بھی کہا ہے۔
اب تک مختلف ماہرین نے ٹویٹر کو 230 عملی منصوبے یا پروپوزل پیش کیے ہیں جن میں سے نیویارک کی سیراکیوس یونیورسٹی کے دو اور اٹلی کی بوکونی یونیورسٹی کے دو پروفیسروں کے پروپوزل قبول کیے گئے ہیں۔ یہ تمام حضرات ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے ماہرین بھی ہیں۔
ان جامعات کے تین پروفیسر لائیڈن یونیورسٹی، ہالینڈ کے پروفیسر ریبیکا ٹرامبے کی نگرانی میں کام کریں گے جو سیاست اور سوشل میڈیا کے ماہر ہیں۔
نفرت کا بازگشت خانہ
فیس بک ہو، واٹس ایپ ہو یا ٹوئٹر، یہاں منفی باتوں کا ایک دائرہ اس وقت بنتا ہے جب کچھ ہم خیال لوگ کوئی بحث شروع کرتے ہیں اور اختلاف پر وہاں شروع ہونے والی بحث منفی رخ پرچلی جاتی ہے۔
سوشل میڈیا میں اس کیفیت کو ’ایکو چیمبر‘ کہا جاتا ہے جہاں کئی دنوں تک غلط زبان اور گالیوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ ماہرین یہ بھی دیکھیں گے کہ ٹوئٹرپر کون لوگ ہیں جو ایکو چیمبر سے جڑے رہتے ہیں اور کون ہیں جو اس کا رخ دوسری مثبت سمت میں موڑنا چاہتے ہیں۔
یہ ٹیم ایسے الگورتھم اور سافٹ ویئر بھی بنائے گی جو دیکھے گا کہ ٹوئٹر پر کب کوئی بحث غیرموزوں ہوگئی اور اس کے بعد نفرت میں بدل کر زہریلا رخ اختیار کرگئی۔ ساتھ میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ آخر یہ کس طرح سے ہوتا ہے اور اس کی کیا وجوہ ہوسکتی ہیں۔
اگر ایک بار ٹوئٹر غیرمہذب اور نفرت انگیز گفتگو یا بحث کے درمیان فرق معلوم کرلے تو اس سے نفرت والی بحثوں کو روکا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔