- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- مسائل کے حل کے لیے کراچی کے لوگوں کو آواز اٹھانا پڑے گی، گورنر سندھ
- موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات: تیسرے سال بھی آم کی پیداوار میں نمایاں کمی
- روسی صدر 6 ماہ میں دوسری بار چین کے دورے پر پہنچ گئے
- ملازمت پیشہ خواتین سے متعلق بیان؛ سعید انور تنقید کی زد میں
- فرقہ وارانہ قتل میں ملوث دو ٹارگٹ کلرز گرفتار، 13 افراد کے قتل کا اعتراف
- آئی ایم ایف کا غربت کے خاتمے کے پروگرامز میں توسیع کا مطالبہ
- سپریم کورٹ سے عمران خان کی تصویر وائرل، تحقیقات شروع
- ٹی20 ورلڈکپ کیلئے قومی اسکواڈ کا اعلان کب ہوگا، تاریخ سامنے آگئی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- آزاد کشمیر کے لیے 23 ارب روپے کا پیکیج احسان نہیں ہمارا فرض ہے، وزیراعظم
پشاور میں شیڈول نیشنل گیمز میں فٹبال کی شمولیت کا امکان معدوم
لاہور: پشاور میں ہونے والی نیشنل گیمز میں فٹبال کی شمولیت کے امکان بہت کم رہ گیا۔
پی او اے قوانین کے تحت قومی کھیلوں میں وہی فیڈریشن تسلیم کی جاتی ہے جس کو انٹر نیشنل باڈیز تسلیم کرتی ہوں، پاکستان فٹبال کی صورتحال یہ ہے کہ فیصل صالح حیات کی سر براہی میں کام کرنے والی پی ایف ایف کو فیفا تسلیم کرتی ہے عدالتی فیصلے کی روشنی میں ہونے والے انتخابات کے بعد اشفاق حسین کے اور ان کے حمایتی خود کو آئینی باڈی قرار دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ 15جون کو لاہور میں ہونے والے پی او اے کے اجلاس میں دیگر سبھی کھیلوں کی فیڈریشنز شریک تھیں تاہم فٹبال کا ذکر تک نہیں ہوا، پاکستان میں فٹبال معاملات کا جائزہ لینے کیلیے آنے والے فیفا اور اے ایف سی کے انکوائری کمیشن کی رپورٹ ایک سے ڈیڑھ ماہ میں آنے کی توقع ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔