- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
45 کلومیٹر کی دوری سے واضح ترین تصویر لینے والا کیمرا
چینی سائنس دانوں نے ایک ایسی حیران کُن کیمرا ٹیکنالوجی وضع کرلی ہے جس کی مدد سے 28 میل ( 45 کلومیٹر) کی دوری سے انسان یا اس کے مساوی جسامت رکھنے والی اشیاء کی واضح تصویر کھینچی جاسکتی ہے۔
اوپن سورس جرنل ArXiv میں شایع شدہ ریسرچ پیپر میں محقق ژینگ پنگ لی کہتے ہیں کہ ہدف کی واضح ترین تصویر کھینچنے میں دھند یا فضائی آلودگی کی دیگر اقسام بھی رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔ ان کا توڑ کرنے کے لیے اس جدید کیمرا ٹیکنالوجی کو لیزر امیجنگ اور مصنوعی ذہانت کے حامل سوفٹ ویئر کا ساتھ فراہم کردیا گیا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی ’ لائٹ ڈٹیکشن اینڈ رینجنگ ‘ ( LIDAR ) کہلاتی ہے۔ اگرچہ ماضی میں کئی کیمروں اور امیجنگ تیکنیکوں میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاچکا ہے مگر ژینک پنگ کہتے ہیں کہ انھوں نے ایک نئے سوفٹ ویئر کی مدد سے اس ٹیکنالوجی کو نئی بلندیوں پر پہنچادیا ہے جس کے بعد اس کا دائرہ کار 45 کلومیٹر تک وسیع ہوگیا ہے اور یہ ٹیکنالوجی کیمرے اور ہدف کے درمیان حائل ہونے والی رکاوٹوں ( دُھند اور آلودگی) پر بھی قابو پانے کے قابل ہوگئی ہے۔
ژینگ لی کے مطابق ہدف اور کیمرے کے درمیان در آنے والی رکاوٹوں پر قابو پانے کی تیکنیک ’’gating ‘‘ کہلاتی ہے۔ اس تیکنیک میں سوفٹ ویئر کیمرے اور ہدف کے درمیان دیگر اشیاء سے منعکس ہونے والے فوٹانوں کو نظرانداز کردیتا ہے۔ ہدف اور دیگر اشیاء سے منعکس شدہ فوٹانوں میں تمیز کرنے کے لیے کیمرا لیزر سے کام لیتا ہے۔ لیزر کی مدد سے یہ تعین ہوجاتا ہے کہ ہدف سے منعکس ہوکر کیمرے تک پہنچنے میں روشنی کتنا وقت لے رہی ہے۔ اس کی بنیاد پر سوفٹ ویئر کیمرے کو ناپسندیدہ فوٹانز سے صرف نظر کرنے کے قابل کردیتا ہے۔
میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے موقر سائنسی جریدے ’ ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو‘ میں شایع شدہ چینی تحقیق کی جائزہ رپورٹ کے مطابق کیمرا1550 نینومیٹر طول موج کی انفرا ریڈ شعاعوں سے کام لیتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف کیمرا محفوظ رہتا ہے بلکہ اس طول موج کی شعاعیں اس انسان کی آنکھوں کے لیے بھی بے ضرر ہیں جس کی تصویر کھینچی جارہی ہے۔ انفراریڈ ریز کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ یہ شعاعیں شمسی فوٹانوں سے تصویر کی حفاظت کرتی ہیں جو بعض اوقات کیمرے کی ریزولوشن کے ساتھ ’ چھیڑ چھاڑ‘ پر مُصر ہوجاتے ہیں۔
چینی محقق کی وضع کی گئی ٹیکنالوجی اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میں کیمرے کے ذریعے حاصل کیے گئے بصری ڈیٹا کو باہم مربوط کرکے ایک شبیہہ تشکیل دینے کے لیے نئے الگورتھم کا استعمال کیا گیا ہے۔
ژینگ لی کے مطابق ان کی وضع کردہ ٹیکنالوجی کے وسیع استعمالات سامنے آئیں گے مگر اس کی سب سے زیادہ افادیت جاسوسی، نگرانی اور ریموٹ سینسنگ کے شعبوں کے لیے ہوگی۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ اس جدید کیمرے کی جسامت جوتے کے ڈبے کے مساوی ہے چناں چہ اسے چھوٹے ہوائی جہاز یا خودکار گاڑیوں میں بہ آسانی نصب کیا جاسکے گا۔
چہروں کی شناخت (فیشیئل ریکگنیشن) کی ٹیکنالوجی پر چین میں سب سے زیادہ تحقیق ہورہی ہے۔ ژینگ لی کی ٹیکنالوجی کا ایک اور اہم استعمال انسانی نگرانی کے لیے ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔