- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت کم ہو گئی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کرنے کا نوٹس لے لیا، تحقیقات کا حکم
- پی ایس ایل کی لیگ کمشنر لیگ کمشنر نائلہ بھٹی بھی مستعفی ہوگئیں
- پولیس اہلکاروں کے ٹارگٹ کلر کے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات
- آڈیو لیکس کیس؛ آئی بی کی بینچ پر اعتراض واپس لینے کی درخواست خارج
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی مضبوط بیٹنگ لائن اَپ ہے؟ وان نے بتادیا
- اسحاق ڈار کی نائب وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست پر دلائل طلب
- سندھ ہائیکورٹ کا تھانوں کی زمین پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف فوری کارروائی کا حکم
- انتخابی فائدے کیلیے مودی مسلم دشمنی میں زہرآلود تقاریر کررہے ہیں، عالمی میڈیا
- سرحدی کشیدگی؛ ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ
- اے ڈی بی اور ملکی اداروں کا معاشی کارکردگی پراطمینان کا اظہار
- کراچی:غیرقانونی تعمیرات کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کاحکم
- سندھ کابینہ، گاڑیوں کی پریمیم نمبر پلیٹس متعارف کرانیکا فیصلہ
- لاہور؛ نوبیاہتا دلہن کی فلیٹ سے پھندا لگی لاش برآمد
- لائیک، شیئر اور فالوورز برائے فروخت
- آئی ایم ایف مشن کی آمد سے قبل بجٹ اہداف مکمل کرنے کا فیصلہ
- تجارتی خسارے میں 17 فیصد کمی، برآمدات 9.10 فیصد بڑھیں
- پاکستان کا پہلا قمری خلائی مشن آج چین سے لانچ ہوگا
- میگا ایونٹ سے قبل پاکستانی بالنگ لائن کی تعریفیں ہونے لگیں
- مکارم اخلاق
شرم و حیا
حیا، دینِ اِسلام کی زینت ہے۔ یہ وہ وصف ہے جس کے لیے رب کے حبیب ﷺ نے فرمایا: ’’حیا، ایمان کا حصہ ہے۔‘‘ (بخاری)
رسول کریمؐ نے انسان کو زمانۂ جاہلیت کی بے حیائی سے بے نیاز کرکے باحیا قالب میں ڈھال دیا۔ انسان کو بتایا کہ تم احسنِ تقویم ہونے کی وجہ سے باعثِ تکریم ہو، جب راستوں سے گزرو تو اپنے جیسے انسانوں کے چہروں کو گھُورتے نہ گزرو۔ بل کہ گردن اُونچی رکھ کر اور نظر جھکا کے باوقار انداز سے گزرو۔ اپنے پہناوے میں وہ انداز اختیار کرو جس سے تمہاری زینت بھی ہو اور ستر پوشی بھی۔ تمہاری متانت، تمہارے وقار پر فحش گوئی، گالم گلوچ، لعنت ملامت اور طعنہ زنی کی گرد نہ پڑے۔ اﷲ کے چنیدہ بندے باحیا اور پُروقار ہوتے ہیں۔
مذاق کے نام پر بھی گالی و فحش گوئی سے کوسوں دور۔ یہی وجہ ہے کہ جب جب کوئی کذاب نبوت کا مدعی ہوا لوگوں نے اُس کے اندازِ تکلم سے پہچان لیا کہ آلودہ زبان رکھنے والا یہ شخص ہرگز حق دارِ نبوت نہیں ہے۔ قافلۂ نبوّت کے سردار اعظم ﷺ کی حیا دیکھیے کہ صحابیؓ فرماتے ہیں کہ آپؐ پردہ نشین دوشیزہ سے بھی زیادہ حیادار تھے۔ عثمانِ غنیؓ وہ شخصیت ہیں جنہیں حیا اور سخاوت کی بنا پر سراہا گیا۔ جناب عثمان غنیؓ کی حیا کی بابت سرورِ کونینؐ فرماتے ہیں: ’’ کیا میں اِس آدمی سے حیا نہ کروں، جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔‘‘
ہم حیا والوں کے پیروکار تھے، حیا والوں کے وارث تھے۔ نہ جانے اِس پاکیزہ کارواں میں زہر کی طرح سے سرایت کر جانے والی بے حیائی کہاں سے در آئی۔ جِن کے آبا و اجداد کے لیے نظر کی خیانت بھی حیا و غیرت کے منافی تھی، آج اُن کی اولاد ہر طرح کی خیانت میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتی۔ غیرت کے ماضی و حال کی داستاں یہ ہے کہ جو پاکیزہ نفوس کل تک بے شرموں کی بے ہودگیوں کے شر سے اپنی مومن بہنوں کو بچاتے تھے آج اُن کے نام لیواؤں کے شر سے اُنہی کی دینی بہنیں پناہ مانگتی ہیں۔
اپنے کردار کو آبگینوں کی مانند سمیٹ کر چلنے والے لوگ چھپ گئے اور عصرِ حاضر کی تہذیبوں سے بے باکی سمیٹنے والے رہ گئے۔ جن کے نزدیک زمانے سے ہم آہنگی اور ترقی کا مطلب اپنے آپ کو حصارِ دین میں رکھ کر طلب و حصولِ علم نہیں، رب ِ کائنات کے بنائے جہانوں پر فکر و تدبر نہیں، بل کہ ملبوس کو تراش تراش کر دھجیوں میں بدل ڈالنا ہے۔ جن کے نزدیک شرم و حیا کے افکار دقیانوسی ہیں اور بے باکی و بے حمیتی ترقی کا عَلم۔ مومن کو یقینا اپنے زمانے سے ہم آہنگ رہنے کی تعلیم دی گئی ہے۔
مگر زمانے سے ہم آہنگی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اُس دور میں پنپنیوالی ہر بُرائی کو بھی من و عن اپنا لیا جائے۔ اِس جہانِ فانی سے برتنے کو بس وہی اشیاء، محرکات اور انداز چُنیں جو رب کے پسندیدہ طریقوں کے منافی نہ ہوں، جو ہم سے جہانِ باقی کو زائل کرنے والے نہ ہوں۔ حُبِ احمدؐ کا اگر دعوی ہے تو اوصافِ رسول ﷺ بھی اپنائیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔