- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
- سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، اسکول بند
- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
بارش سے مٹی کی خوشبو پر تحقیق سے اہم سائنسی راز منکشف
سویڈن: کبھی آپ نے سوچا کہ بالخصوص بارش کے بعد مٹی سے خوشبو کیوں آتی ہے؟
جب اس کی وجہ پر غور کیا گیا تو ایک سائنسی راز کا انکشاف بھی ہوا۔ بوئے گِل یعنی بارش کےبعد یا اس سے پہلے مٹی سے اٹھنے والی خوشبو ایک طرح بیکٹیریا اسٹریپٹو مائسس سے پیدا ہوتی ہے لیکن آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اس کا جواب پانے کےلیے سویڈش زرعی یونیورسٹی کے پال بیشر اور ان کے ساتھیوں نے کئی جگہوں سے مٹی کے نمونے دیکھے ہیں جن میں اسٹریپٹو مائسس کے جتھے تھے۔ پہلے خیال تھا کہ ان سے خارج ہونے والی خاص بو انہیں زہریلا ثابت کرنے کے لیے ہوتی ہیں کیونکہ اس گروہ کے بعض بیکٹیریا زہریلے بھی ہوتے ہیں۔
لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ بیکٹیریا یہ بو اس لیے خارج کرتے ہیں کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کے بغیر کیڑوں اور کیچووں کو اپنی جانب راغب کرسکیں تاکہ وہ بیکٹیریا کے پاس آکر انہیں مزید فاصلے تک لے جاسکیں۔ یہ عمل بارش کے بعد مزید تیز ہوجاتا ہے۔
اس کے لیے مٹی میں پائے جانے والے ایک قسم کے کیڑے اسپرنگ ٹیل کو پہلے اسٹریپٹومائسس والی مٹی کے پاس رکھا گیا تو وہ اس جانب راغب ہوئے لیکن جب مٹی میں سے بیکٹیریا ہٹائے گئے تو کیڑے مٹی کی طرف نہیں پھٹکے۔ دوسری جانب مٹی میں اسٹریپٹو مائسس ملائے گئے اور اس بار مکڑیوں اور بڑے کیڑوں کو اس جانب بلایا گیا لیکن وہ اس طرح نہیں آئے۔
اس کے بعد کیڑوں کے اعصاب پر باریک برقیرے یعنی الیکٹروڈز لگا کر بھی ان کی آزمائش کی گئی تو اسٹریٹو مائسس کی دو اقسام جیوسمائن اور 2 ایم آئی بی کی موجودگی میں کیڑوں کے وہ اعصاب سرگرم ہوئے جو کسی دلچسپی کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ اسپرنگ ٹیل ان بیکٹیریا کی جانب راغب ہوتے ہیں اور اسے اپنے بدن پر چپکا کر مزید دور دور تک پھیلاتے ہیں۔ لیکن اس عمل میں بعض اسٹریپٹو مائسس کے زہریلے اثرات کا ان کیڑوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا اورشاید اس کی وجہ یہ ہے کہ کیڑے مسلسل اس ماحول میں رہ کر ان کے منفی اثرات کو برداشت کرنا سیکھ چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔