- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
پائیداراقتصادی ترقی، معیشت کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ناگزیر
اسلام آباد: مالی سال 2019-20 میں معیشت کی کارکردگی زوال پذیر رہی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں معاشی شرح نمو منفی 0.4 فیصد رہی۔ قبل ازیں مالی سال 2018-19 میں بھی معاشی شرح نمو محض 1.9 فیصد رہی تھی۔ معاشی شرح نمو میں مسلسل کمی ملکی معیشت اور حکومت کے لیے کوئی مثبت علامت نہیں ہے۔ بہرحال رواں مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گذشتہ دو سال کی نسبت کم ہوکر جی ڈی پی کے 1.1فیصد پر آگیا ہے۔
مالی سال 2009سے 2013 تک پاکستان پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں اوسط شرح نمو 2.8 فیصد اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.2 فیصد رہا۔ پی پی پی کی حکومت نے آئی ایم ایف سے 7.6 بلین ڈالر کا قرضہ پروگرام لیا۔ بعدازاں 2013 میں حکومت سنبھالنے والی پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی آئی ایم ایف سے قرض لیا مگر اس نے مالیاتی پالیسیوں پر توجہ دی اور مارکیٹ میں ڈالرز کی منتقلی کے ذریعے شرح مبادلہ مستحکم رکھی۔
اس کے نتیجے میں شرح نمو میں اضافہ ہوا تاہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بڑھ گیا اسی طرح موجودہ حکومت نے بھی اقتدار سنبھالنے کے کچھ ہی عرصے بعد آئی ایم ایف سے رجوع کرلیا۔ دیگر دونوں سیاسی جماعتوں کی طرح پی ٹی آئی نے بھی نمو بڑھانے سے پہلے استحکام لانے کا انتخاب کیا چنانچہ مالی سال 2018-19 میں شرح نمو 1.9 فیصد پھر رواں مالی سال میں منفی 0.4 فیصد پر آگئی۔
تاہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی کمی آئی۔ اس کا سبب یہ تھا کہ شرح مبادلہ مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دی گئی تھی جس کے نتیجے میں دو سال کے دوران روپے کی قدر تیزی سے گراوٹ کا شکار ہوئی۔ تمام اقدامات کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4فیصد رہا جوسال کے اختتام تک متوقع طور پر 9.1 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے قومی بچتوں کو بڑھانا اور معیشت کی پیداوار صلاحیت میں اضافہ ناگزیر ہے، بصورت دیگر ہر حکومت نمو اور استحکام میں سے کسی ایک کے انتخاب پر مجبور ہوگی اور اس کا نتیجہ گزرے برسوں سے مختلف نہیں ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔