- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
طالبان کا پولیس ہیڈ کوارٹر پر خود کُش حملہ، کارروائیوں میں 6 افغان اہل کار ہلاک
قندھار: پولیس ہیڈ کوارٹر اور قندھار کے گورنر کی رہائشی عمارت پر طالبان کے خود کُش بم دھماکے جب کہ غزنی میں کی گئی کارروائی میں مجموعی طور پر 6افغان سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قندھار کے گورنر قندھار کے ترجمان باہر احمد احمدی نے بتایا کہ بدھ کو علی لاصباح 4 بجے طالبان حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے بھرا ایک فوجی ٹرک گورنر ہاؤس اور افغان پولیس کے ہیڈکوارٹر تک لے جانے کی کوشش کی اور سیکیورٹی اہل کاروں کی جانب سے فائرنگ کرکے روکنے کی کوشش کے بعد خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔
قندھار کے ضلعے شاولی میں پیش آنے والے اس واقعے میں تین افغان سیکیورٹی اہل کار ہلاک اور 14 شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ پولیس ہیڈ کوارٹر اور گورنر کی رہائشی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے صوبے غزنی میں چوکیوں کا جائزہ لینے کے لیے نکلنے والے ضلعی پولیس کے سربراہ وحید اللہ ایک حملے میں اپنے دو محافظوں سمیت ہلاک ہوگئے۔ طالبان باضابطہ طور پر ان دونوں کارروائیوں کی ذمے داری قبول کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ فروری میں طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں امریکی مرحلہ وار افغانستان سے اپنی فوج واپس بلانے کا وعدہ کرچکا ہے جب کہ دوسری جانب طالبان نے کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ سفارت کار حلقوں کا کہنا ہے کہ طالبان کے ایسے حملوں سے افغان حکومت سے ان کے تعلقات میں کشیدگی اور بے اعتمادی بڑھے گی۔ طالبان کی جانب سے افغانستان میں کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں زیادہ تر افغان سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
منگل کے روز ننگرہار میں ہونے والے ایک کار بم حملے میں مقامی پولیس کمانڈر اور دیگر تین افراد کی جانیں گئیں تاہم تاحال کسی نے اس واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔