- سلوواکیہ کے وزیراعظم قاتلانہ حملے میں شدید زخمی
- علی امین گنڈاپور نے لوڈشیڈنگ میں کمی کیلیے وفاق کو ڈیڈ لائن دے دی
- کراچی میں درجہ حرارت 39.9 ڈگری، دادو میں 48.5 ڈگری ریکارڈ
- پاکستان سینٹرل ایشین والی بال لیگ کے فائنل میں پہنچ گیا
- مسلح افراد نے پولیس وین پر حملہ کرکے ساتھی کو رہا کروالیا؛ 2 افسران ہلاک
- پاک فوج کے شہید میجر بابر نیازی میانوالی میں سپرد خاک
- اسرائیل کا لبنان میں کار پر ڈرون حملہ؛ حزب اللہ کے کمانڈرز شہید
- حکومت مستعفی ہو، فوج انتخابات سے دور رہے، مولانا فضل الرحمان
- اسرائیل رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر ختم کرے؛ یورپی یونین کا مطالبہ
- ملک میں کسانوں کیلئے بڑی خبر، یوریا کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پہلے پی آئی اے کی نجکاری ہوگی، ٹی وی پر براہ راست دکھائیں گے، وفاقی وزیرسرمایہ کاری
- الجزائر؛ 26 سال سے لاپتا شخص قریبی گلی سے مل گیا
- مسلم لیگ (ن) کی ایک اور سیٹ کم ہوگئی، رانا ارشد کی جیت کا نوٹیفکیشن کالعدم
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ شاعراحمد فرہاد کو کل تک ہر صورت بازیاب کرانے کا حکم
- ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں روپیہ تگڑا
- اسٹریٹجک مذاکرات؛ چین کی پاکستان کو خود مختاری اور مسئلہ کشمیر پر حمایت کی یقین دہانی
- بانی پی ٹی آئی اور دوسری طرف سے ٹکراؤ ہوتا دیکھ رہا ہوں، منظوروسان
- لاہور: بیوٹی پارلر میں خواتین کی نیم برہنہ تصاویر بنانے پر مقدمہ درج
- سندھ میں رواں برس 5 ماہ میں بچوں سمیت 150 شہری اغوا
- جاپان میں چلتی ٹرین کے اندر سانپ نکل آیا
دنیا کا سب سے اکیلا اور ’’کنوارا‘‘ درخت، اپنی دلہن کا منتظر
لندن: برطانیہ کے مشہورِ زمانہ ’’رائل بوٹینیکل گارڈنز‘‘ المعروف ’’کیو گارڈنز‘‘ کے ایک گوشے میں بظاہر معمولی دکھائی دینے والا ایک درخت لگا ہوا ہے مگر اس کی داستان کسی دکھی انسان سے بھی زیادہ افسردہ کرنے والی ہے۔
پام ٹری کی ایک نوع ’’اینسیفالارٹوس ووڈیائی‘‘ (Encephalartos woodii) سے تعلق رکھنے والا یہ درخت، پوری دنیا میں اپنی قسم کا اکیلا اور آخری پودا باقی رہ گیا ہے جو پچھلے سو سال سے کیو گارڈنز میں موجود ہے۔
اعلی نسل کے پودوں میں نر اور مادہ پودے الگ الگ ہوتے ہیں اور مذکورہ پام ٹری اپنی قسم کا ’’نر درخت‘‘ ہے جسے اپنی نسل درست طور پر آگے بڑھانے کےلیے اپنی ہی نوع کے ایک ’’مادہ درخت‘‘ کی ضرورت ہے جس کی تلاش پچھلے 100 سال سے جاری ہے لیکن اب تک ماہرین کو اس میں کوئی کامیابی نہیں ہوسکی ہے۔
اسے 1895 میں برطانوی ماہرِ نباتیات جون میڈلے ووڈ نے جنوبی افریقہ کے علاقے زولولینڈ میں ایک پہاڑی مقام سے دریافت کیا تھا۔ اپنے عجیب و غریب تنے اور چھتری کے محراب نما پھیلاؤ کی وجہ سے یہ درخت سب سے الگ اور منفرد نظر آرہا تھا۔ جون میڈلے نے اس درخت کے تنے کا کچھ حصہ کاٹ کر برطانیہ بھجوا دیا جسے کیو گارڈن میں بطور قلم لگایا گیا جو کچھ عرصے بعد ہی تناور درخت میں تبدیل ہوگئی۔
ماہرین پر انکشاف ہوا کہ یہ ’’نر درخت‘‘ ہے جسے اپنی نسل بڑھانے کےلیے ’’اصل مادہ‘‘ کی اشد ضرورت ہے۔ گزشتہ 125 سال کے دوران جنوبی افریقہ میں لگا ہوا درخت بھی موسم کی نذر ہوگیا جس کے بعد اب صرف یہی ایک نمونہ باقی رہ گیا ہے۔
خوش قسمتی سے انسانوں کے برعکس، بعض پودوں اور درختوں کی قدرتی عمر سیکڑوں اور ہزاروں سال میں ہوتی ہے۔ یہ پام ٹری بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔ اگرچہ اب تک مختلف تکنیکوں سے اس درخت کے ’’بچے‘‘ ضرور تیار کیے گئے ہیں لیکن وہ اصل درخت سے بڑی حد تک مختلف ہیں۔ ’’حقیقی بچوں‘‘ کےلیے ضروری ہے کہ نر درخت کے قریب، اسی نوع کی مادہ درخت موجود ہو؛ جو ابھی تک نہیں مل سکی۔
یعنی جب تک اس درخت کی ’’دلہن‘‘ نہیں مل جاتی، یہ دنیا کا سب سے اکیلا پودا ہی رہے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔