- آئس کریم کیوں نہیں دی؟ عدالت کا آن لائن ڈلیوری ایپ پر ہزاروں کا جرمانہ
- ہبل ٹیلی اسکوپ میں خرابی، ناسا نے دوربین کے تمام آپریشنز معطل کردیے
- لفٹ استعمال کرنے کے عادی افراد میں جلد موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق
- ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وزیرستان شاکراللہ مروت بازیاب ہوگئے، بیرسٹر سیف
- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر میں اصلاحات وقت لیں گی
اسلام آباد: اسٹیٹ بینک اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کے لیے وقت درکار ہوگا۔
گذشتہ روز وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹرعشرت حسین نے اکنامک گورننس کی بہتری کے لیے کلیدی اداروں کی ری اسٹرکچرنگ اور استحکام کی صورتحال کے حوالے سے وفاقی کابینہ کو پریزینٹیشن کے دوران وفاقی کابینہ کو بتایا کہ مرکزی بینک کے اختیارات کی حد کا تعین اور ٹیکس مشینری کے نئے اسٹرکچر جیسے ایشو حل نہ ہونے کی وجہ سے ان اداروں میں اصلاحات وقت لیں گی۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی اصلاحات میں کچھ شدید نوعیت کی ری اسٹرکچرنگ تجاویز شامل نہیں تھیں جن کا اطلاق اٹھارھویں ترمیم کے کچھ حصے واپس نہ لیے جانے تک نہیں ہوسکتا۔ ان تجاویز میں پاکستان کسٹمز کی ایف بی آر سے علیٰحدگی اور صوبائی ٹیکس اتھارٹیز کو پاکستان ریونیو اتھارٹی میں ضم کرنا شامل ہے۔ وفاقی کابینہ کو ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، مسابقتی کمیشن، ایس ای سی پی، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، ریلوے، پی آئی اے میں اصلاحات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ ایف بی آر میں اصلاحات دسمبر سے پہلے تک مکمل نہیں ہوسکتیں۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے ایف بی آر کے بورڈ میں 8 اراکین کی تجویز دی تھی۔ اس وقت بورڈ ممبران 13 ہیں۔ اسٹیٹ بینک میں اصلاحات کے حوالے سے وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ مرکزی بینک کی خودمختاری، گورننس اور مینڈیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956 میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم کابینہ کمیٹی برائے قانونی معاملات (سی سی ایل سی) نے یہ معاملہ التوا میں ڈال دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق اب یہ معاملہ دوبارہ سی سی ایل سی کے پاس جائے گا اور نظرثانی شدہ مسودے میں خودمختاری اور چیک اینڈ بیلنس کے مابین توازن قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔