روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند

ویب ڈیسک  اتوار 28 اپريل 2024
صحافی کو دو ماہ کے لیے نظربند کردیا گیا ہے—فوٹو: بشکریہ نووا نیوز/پولیٹیکو

صحافی کو دو ماہ کے لیے نظربند کردیا گیا ہے—فوٹو: بشکریہ نووا نیوز/پولیٹیکو

 ماسکو: روس کی ایک عدالت نے مشہور میگزین فوربز سے منسلک صحافی سرگئی منگازوف کو فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں دو مہینے نظر بند رکھنے کا حکم دے دیا۔

امریکی نشریاتی ادارے (سی این این) کی رپورٹ کے مطابق روس کی سرکاری خبرایجنسی ریا نووسٹی نے بتایا کہ صحافی سرگئی منگازوف کو مبینہ طور پر روسی مسلح افواج کے حوالے سے فیک نیوز چلانے پر گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد عدالت نے نظربند رکھنے کا حکم دیا۔

فوربز رشیا نے بیان میں کہا کہ مذکورہ صحافی کم از کم دو ماہ تک نظربند رہے گا، انہیں جمعے کو گرفتار کیا گیا تھا اور ٹرائل کے منتظر تھے۔

روسی خبرایجنسی نے ہفتے کو بتایا تھا کہ فوربز کے صحافی سرگئی منگازوف کو روسی مسلح افواج کے بارے میں غلط خبریں پھیلانے پر گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں نظربند کر دیا گیا ہے۔

سرگئی منگازوف کے وکیل کونسٹینٹن ببون نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ صحافی کو یوکرین کے علاقے بوچا میں پیش آنے والے واقعات کی رپورٹس ٹیلیگرام میں دوبارہ جاری کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

ٹیلیگرام پر جاری خبر میں صحافی نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قریبی علاقے بوچا میں روسی فوجی کی جانب سے مبینہ طور پر کی گئی وحشیانہ کارروائیوں کی خبر شیئر کی تھی جو بی بی سی کی روسی سروس اور ریڈیو فریڈم میں نشر کی گئی تھی۔

وکیل کونسٹینٹن ببون کا کہنا تھا کہ صحافی پر الزام ہے کہ انہوں نے مصدقہ خبر دینے کی آڑ میں روسی مسلح افواج کے حوالے سے جانتے ہوئے جعلی معلومات پھیلائی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے صحافی پر انٹرنیٹ کے استعمال پر پابندی لگائی ہے اور اس کے علاوہ رشتہ داروں، تفتیش کاروں، وکلا اور طبی ماہرین کے علاوہ دیگر افراد سے رابطے رکھنے سے بھی منع کردیا ہے۔

وکیل نے بتایا کہ صحافی کو نظر بند رکھنے کا اقدام احتیاطی تدابیر کے طور پر کیا گیا ہے، روس میں احتیاطی یا انسدادی اقدام ٹرائل پر رکھنا اور اداروں کی حراست میں دینا شامل ہے یا پھر اس دوران ضمانت پر رہائی دی جاتی ہے یا نظر بند رکھا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ یوکرینی شہر بوچا پر روس کی افواج نے فروری 2022 کو شروع ہونے والی جنگ کے ابتدائی دنوں میں قبضہ کرلیا تھا جبکہ یوکرینی فوج نے مارچ میں ہی شہر کا قبضہ دوبارہ حاصل کرلیا تھا۔

یوکرینی پروسیکیوٹر جنرل نے بتایا تھا کہ روسی فوج نے بوچا میں ہزاروں ایسے واقعات کیے ہیں جو جنگی جرائم ہیں اور سیکڑوں شہریوں کو قتل کیا ہے جبکہ روس نے وہاں قتل عام کے الزامات مسترد کردیا تھا اور دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے لاشوں کی تصاویر جعلی قرار دی تھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔