- اٹھارہ ماہ سے بات چیت کیلیے تیار ہیں، تین سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب سے بات ہوگی، عمران خان
- ویسٹ انڈیز کی ویمن ٹیم نے پاکستان کو آخری ٹی ٹوئنٹی میں بھی شکست دے دی
- نوشہرہ میں بدبخت بیٹے کی فائرنگ سے باپ اور بھائی جاں بحق
- میں نے فارم 47 کی بات کی تو ن لیگ منہ نہیں چھپا سکے گی، انوارالحق کاکڑ
- صدر مملکت نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل کی منظوری دے دی
- جوڑیا بازار میں مسلح ڈاکو نوجوان سے 50 لاکھ روپے چھین کر فرار
- آزادی صحافت کا عالمی دن، کراچی کے صحافیوں کا فلسطینی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی
- سائبر جرائم کی روک تھام کیلیے نئی ایجنسی قائم
- سیمابیہ طاہر نے پی ٹی آئی کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا
- جعلی غیر ملکی پاسپورٹ پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں دو مسافر اور ایجنٹ گرفتار
- کراچی میں گداگروں کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد گرفتار اور مقدمہ درج
- بھارت؛ ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کے دوران حاملہ خاتون اور نومولود ہلاک
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید کمزور
- وزیراعظم کا سیٹلائٹ کی لانچنگ پراظہارمسرت، روانگی کے مناظر براہ راست دیکھے
- پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے
- غزہ کی تعمیرِ نو میں 80 سال اور 40 ارب ڈالر لگ سکتے ہیں؛ اقوام متحدہ
- کم وقت میں 73 بار جلتی ہوئی تلوار گھمانے کا عالمی ریکارڈ
- حکومت کا پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں نئے گورنرز تعینات کرنے کا فیصلہ
- اسرائیلی بمباری میں 4 بچوں سمیت 26 افراد شہید اور51 زخمی
- چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں، عمران خان
چین نے خلائی راکٹ چھوڑنے والے بحری جہاز بھی بنا لیے
بیجنگ: خلا میں راکٹ کے ذریعے مصنوعی سیارے اور دیگر سامان بھیجنے کا عمل آسان، محفوظ اور مؤثر بنانے کےلیے چین نے بڑے بحری جہازوں کی تیاری شروع کردی ہے جسے مغربی میڈیا میں ’’ایسٹرن ایئرواسپیس پورٹ‘‘ کا نام دیا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران چین نے خلائی پرواز کے میدان میں نمایاں پیش رفت دکھائی ہے اور گزشتہ برس اپنی ایک خلائی گاڑی، چاند کے اس حصے پر بھی کامیابی سے اتاری ہے جو ہمیشہ زمین سے مخالف سمت میں رہتا ہے۔
ویب سائٹ ’’اسپیس نیوز‘‘ کے مطابق، چین کے سب سے بڑے دفاعی ادارے ’’چائنا ایئرواسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن‘‘ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ ’’سمندر میں تیرتا ہوا خلائی راکٹ لانچر‘‘ تیار کرے؛ جبکہ ممکنہ طور پر ایسے چھوٹے اسپیس لانچر مکمل بھی ہوچکے ہیں۔
چائنا اکیڈمی آف لانچ وہیکل ٹیکنالوجی کے سربراہ وانگ ژیاؤجون کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں چین نے ’’خاصی پیش رفت‘‘ کرلی ہے۔
اسپیس نیوز کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ چین نے جون 2019 میں ایک بحری خلائی راکٹ لانچر کے ذریعے اپنا پہلا مصنوعی سیارچہ خلا میں بھیجا تھا۔
یہ ایک موسمیاتی سیارچہ تھا جسے ’’بحیرہ زرد‘‘ (یلو سی) کے پانیوں میں تیرتے ہوئے لانچر پر رکھے لانگ مارچ 11 راکٹ پر بار کرکے خلا میں بھیجا گیا۔ خلائی لانچر کے ذریعے دوسری پرواز بھی گزشتہ سال کے اختتامی دنوں میں کی گئی، البتہ اس بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ خلا میں کیا بھیجا گیا اور کونسا راکٹ استعمال کیا گیا۔
واضح رہے کہ سمندر سے خلا میں راکٹ بھیجنا زیادہ بہتر اور محفوظ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اگر راکٹ فضا میں ہی پھٹ گیا تو اس کے ٹکڑے سمندر ہی میں گرنے کا امکان ہوگا اور یوں انسانی آبادی کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
پچھلے سال ’’اسپیس ایکس‘‘ نامی ادارے کے بانی و سربراہ ایلون مسک بھی اعلان کرچکے ہیں کہ ان کا ادارہ جلد ہی سمندر میں تیرتے ہوئے اسپیس لانچرز بھی تیار کرے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔