- سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس گرفتار
- کرغزستان میں پھنسے طلبا سے متعلق تشویش ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- کرغزستان سے مزید ساڑھے تین سو طلبا وطن واپس پہنچ گئے
- اینٹی بائیوٹک ادویات کے بے تحاشہ استعمال سے پاکستان میں سالانہ 7 لاکھ اموت
- اسحٰق ڈار کا سعودی ہم منصب سے رابطہ، محمد بن سلمان کے دورے کی تیاریوں کا جائزہ
- ہیٹ ویو کا خدشہ؛ سندھ میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی
- فالج کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
- آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیز مسافر طیارے پر کام جاری
- والدین نے بشکیک سے طلبا کو مفت لانے کے حکومتی دعوؤں کو جھوٹا قرار دے دیا
- ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے
- دنیا کا سب سے چھوٹا فنگر فِش سینڈویچ
- غیرملکی کمپنی پاکستان میں لائٹ ویٹ طیاروں کی مینوفیکچرنگ پر آمادہ
- ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کی پیشگوئی
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار جھیل میں ڈوب کر ہلاک
- ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، تلاش جاری
- ایوان صدر کا کرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ، طلبا کی حفاظت کیلیے اقدامات کی ہدایت
- اسرائیل کی جنگی کابینہ کے اہم رکن کی مستعفی ہونے کی دھمکی
- کراچی: پولیس اہلکار شارٹ ٹرم اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلے
- امتحانات آن لائن لیے جائیں گے، طلبا اپنے وطن واپس جاسکتے ہیں، کرغز وزارت تعلیم کا اعلامیہ
- راولپنڈی پولیس پر حملوں میں ملوث دہشت گرد ٹانک میں ہلاک
تحقیقی رپورٹ نے علیحدگی پسندی کے دوہرے امریکی معیارات کا پول کھول دیا
بیجنگ: حال ہی میں منظرِ عام پر آنے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں امریکا کی انسان دوستی اور علیحدگی پسندی سے متعلق دوہرے معیارات کا پردہ فاش کردیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر ایک طرف امریکا اپنی سالمیت بچانے کےلیے برسوں تک خانہ جنگی جاری رکھتا ہے تو دوسری جانب یہی امریکا دوسرے ملکوں میں علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں کو ہوا دے کر ان سے فائدہ اٹھانے کی پوری کوشش بھی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کی سربراہی میں چند مغربی قوتوں نے چین کے سنکیانگ، تائیوان، تبت اور ہانگ کانگ علاقوں میں علیحدگی پسند عناصر کی بھرپور حمایت جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس نام نہاد حمایت کا کسی نسل، مذہب، آزادی، انسانی حقوق یا دیگر امور سے کوئی لینا دینا نہیں۔ بلکہ اس کا اصل مقصد چین کی جانب سے علیحدگی پسندی کو ختم کرنے کی کوششوں میں رخنہ ڈالنا اور چین کی ترقی کا راستہ روکنا ہے۔
اس ضمن میں گزشتہ دنوں ’’لین جو یونیورسٹی‘‘ کے وسط ایشیائی تحقیقی ادارے (سینٹرل ایشین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ) اور قومی سلامتی کے تحقیقی مرکز سے وابستہ محققین نے ’’انسداد علیحدگی کے امور سے متعلق امریکا کے دوہرے معیارات‘‘ کے عنوان سے ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ امریکا کو ایک زمانے میں علیحدگی پسندی کا خطرہ درپیش تھا، لیکن اس نے خود اپنی سالمیت اور ریاستوں میں اتحاد برقرار رکھنے کےلیے چار سالہ خانہ جنگی جاری رکھی۔ یہی نہیں، بلکہ امریکا نے اپنے ملک کو تقسیم کرنے کی کوششوں سے بچنے کےلیے وفاقی سطح پر بھی قانون سازی کی ہے۔
اس کے برعکس، افسوس کی بات یہ ہے کہ جب دوسرے ممالک میں علیحدگی پسندی کے معاملات پیش آتے ہیں تو امریکا ان سے فائدہ اٹھانے کی پوری کوشش کرتا ہے۔
اس رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ امریکا کی جانب سے چین میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کےلیے مختلف امور کو الجھا دیا گیا جس کی وجہ سے علیحدگی پسندی اور انسانی حقوق سے متعلق معاملات کے دائرہ ہائے کار آپس میں الجھ کر رہ گئے ہیں۔ ان حالات کی ایک بڑی وجہ امریکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، وہ تمام کوششیں جن کا مقصد کسی ملک کے داخلی امور میں مداخلت ہو، وہ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی کنونشنز اور متفقہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اسی طرح تمام عالمی قوانین کسی بھی ملک کی قومی خود مختاری میں مداخلت کرنے اور اسے تقسیم کرنے کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ امریکا صریحاً ان اصولوں کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔