- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
- سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، اسکول بند
- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
امریکا افغان امن اور کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کیلیے ترکی پر بھروسہ کرسکتا ہے، اردوان
انقرہ: صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد صرف ترکی ہی وہ ملک ہے جو کابل ایئرپورٹ کی حفاظت اور افغانستان میں استحکام کو بحال رکھ سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر طیب اردوان نے امریکی صدر سے ملنے برسلز جانے سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ترک فوج امریکی افواج کے انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کرنے کو پوری طرح تیار ہے جو عمومی طور پر غیر ملکی وفد کے استعمال میں رہتا ہے۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد صرف ترکی وہ قابل اعتماد ملک ہے جو افغانستان میں استحکام کو بحال رکھ سکتا ہے۔ امریکا کابل ایئرپورٹ کی حفاظت اور افغانستان میں امن و استحکام کے لیے ترکی پر مکمل بھروسہ کرسکتا ہے۔
صدر طیب اردوان نے مزید کہا کہ ملک کے اعلیٰ حکام نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو ترکی کے ’’افغانستان منصوبے‘‘ سے آگاہ کردیا ہے جس پر امریکی حکام نے مسرت کا اظہار کیا ہے اور دونوں ممالک اس پر مزید بات چیت کریں گے۔
ترک حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر عالمی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ امریکا بھی ترکی فوک کے افغانستان میں قیام اور کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کی ذمہ داری دینے کو تیار ہے تاہم یہ سوال زیر بحث ہے کہ کیوں اور کس مدد کے ساتھ ترک فوج یہ ذمہ داری نبھائے۔
ترکی نے اس سے قبل بھی افغانستان میں اپنے فوجیوں کے قیام میں توسیع کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم گزشتہ روز ہی طالبان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی فوج کو افغانستان میں مزید قیام کی کوئی امید نہیں رکھنی چاہیئے۔
واضح رہے کہ ترک صدر طیب اردوان کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب وہ امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن سے پہلی دو بدو ملاقات کرنے برسلز جا رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔