- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
- سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، اسکول بند
- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
روس کا بحیرہ اسود میں برطانوی جہاز کو انتباہی فائر اور بمباری کا دعویٰ
ماسکو: روس نے بحیرہ اسود میں سمندری حدود کی خلاف ورزی پر برطانوی بحری جنگی جہاز کی جانب انتباہی فائر اور اس کے راستے میں بم پھیکنے کا دعوی کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس نے بحیرہ اسود میں اپنی سمندری حدود کی پامالی کرنے پر برطانوی بحری جنگی جہاز کی طرف انتباہی فائر اور بممب پھیکنے کا دعوی کیا ہے، تاہم برطانیہ نے روسی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے جنگی جہاز نے روسی پانیوں میں در اندازی نہیں کی اور روس کی جانب سے کیے گئی فائرنگ کا ہدف برطانوی جہازنہیں بلکہ پہلے سے اعلان کی گئی جنگی مشقوں کا حصہ ہے۔
تاہم برطانیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ا س کے جنگی بحری جہاز ایچ ایم ایس ڈیفینڈر نے عالمی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے یوکرین کے پانیوں میں سفر کیا ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن کے ترجمان نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ برطانوی جہاز کو انتباہی فائرنگ کا نشانہ بنانے کا روسی دعوی غلط ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانوی جنگی جہاز کا روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنا اشتعال انگیزی ہے، اور اس پر وضاحت کے لیے ماسکو میں موجود برطانوی سفیر کو طلب کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ روس نے 2014 میں یوکرین سے جزیرہ نما کریمیا حاصل کرکے اسے روسی پانیوں میں شامل کرلیا تھا۔تاہم یورپی ممالک جزیرہ نما کریمیا کو اب بھی یوکرین کا حصہ سمجھتے ہیں۔
عسکری ماہرین کا ماننا ہے کہ برطانیہ اور روس کے ان دعووں سے خطے میں مغرب اور روس کے درمیان متنازع سمندری حدودو پر ہونے والے تنازعے کی شدت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔