- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
- کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس؛ 9مئی کے 10ملزمان کی ضمانت منظور
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان اور جاپان کا میچ سنسنی خیز مقابلے کے بعد برابر
- زیتون کا تیل ڈیمنشیا سے مرنے کے خطرے کو کم کرتا ہے، تحقیق
- ماحول سے کاربن کشید کرنے کے لیے نیا طریقہ کار وضع
- عورت کا بھیس بدل کر پولیس کو چکما دینے والا چور گرفتار
- کورنگی میں دو دوستوں کے قتل کی تحقیقات، برطرف پولیس اہلکار کا کرمنل ریکارڈ نکل آیا
ازخود بجلی بنانے والا مصنوعی دانت
پنسلوانیا: دنیا بھر میں لوگ مصنوعی دانت (ڈینٹل امپلانٹ) لگواتے ہیں لیکن ان کی عمر ایک حد تک ہی ہوتی اور دوسری جانب وہ مسوڑھوں کی مجموعی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اب اس کا حال جامعہ پنسلوانیہ کے ماہرین نے ایک ایسے مصنوعی دانت کی صورت میں پیش کیا ہے جو بجلی بناتا ہے جس سے میل نہیں جمتا اور مسوڑھے بھی تندرست رہتے ہیں۔
صرف امریکہ میں ہی 30 لاکھ لوگ ایسے ہیں جو مصنوعی دانت کے ساتھ زندگی گزاررہے ہیں۔ اب جامعہ پنسلوانیہ میں اسکول آف ڈینٹل میڈیسن سے وابستہ پروفیسر گیلسو ہوانگ اور ان کے ساتھیوں نے مصنوعی دانت بنایا ہے جو برش کرنے اور چبانے کے دوران خود اپنی بجلی بناتا ہے۔ اس بجلی سے دو کام لیتا ہے یعنی دانت پرمیل کچیل کی تہہ نہیں جمتی اور دوم اطراف کے مسوڑھے تندرست رہتے ہیں۔
اپنی بجلی کی بدولت مصنوعی دانت معمولی سی روشنی خارج کرتا رہتا ہے جو مسوڑھوں کی افزائش کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کی مصنوعی دانت کتنے بھی اچھے ہوں اکثر پانچ سے دس برس میں گرجاتےہیں۔ یا پھر وہ مسوڑھوں میں جلن اور بیماریوں کی وجہ بھی بنتے ہیں۔
مصنوعی دانت کا بیرونی خول خاص نینو ذرات سے بنا ہے جہاں بیکٹیریا جمع نہیں ہوسکتے دوم اس میں روشنی خارج کرنے والا نظام ہے جو فوٹوتھراپی کی طرز پر کام کرتا ہے۔ اس کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ چبانے اور مسواک کرتے ہوئے دانت بجلی بناتا رہتا ہے۔ اس کی تفصیلات اے سی ایس اپلائیڈ مٹیریئلز اینڈ انٹرفیسس جرنل میں شائع ہوا ہے۔
پروفیسرگیلسو کے مطابق فوٹوتھراپی دانتوں کے کئی مسائل حل کرسکتی ہے۔ ضروری تھا کہ ایک ایسا دانت بنایا جائے جو داب برق (پیزوالیکٹرک) کی بدولت بجلی پیدا کرے۔ اس کام کے لیے الیکٹرانکس میں پہلے سے ہی استعمال ہونے والے مٹیریئل بیریئم ٹیٹانیٹ کا انتخاب کیا گیا۔ دوسری جانب یہ دانت اور مسوڑھوں پر بیکٹیریا جمع نہیں ہونے دیتا۔
پہلے تجربے میں سائنسدانوں نے بیریئم ٹیٹانیٹ پر دانتوں کو کیڑے لگانے والے بدنام بیکٹیریئم ’اسٹریپٹوکوکس میوٹانس‘ کو آزمایا۔ یہ دانتوں پر جمع ہوکر گہری پیلی پرت کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔ مصنوعی دانت کے مٹیریئل پر اس ڈھیٹ بیکٹیریا کی ایک نہ چلی اور وہ اپنی آبادی بڑھا کر جمع ہونے میں ناکام رہا۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ بیرئیم ٹٰیٹانیٹ اس بیکٹیریا کو ہلاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کے مزید ثبوت دیکھنا ہوں گے۔
دوسری جانب مصنوعی دانت کی فوٹوتھراپی سے مسوڑھوں کو آرام ملے گا اور دیگر صحتمند مسوڑھوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ مصنوعی دانت جس مسوڑھے میں بٹھایا جائے گا وہ فوٹوتھراپی سے اسی جگہ کو مضبوط بنائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔