- اسرائیل کی غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر بمباری؛ 20 افراد شہید
- ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، آج حج پر جانا تھا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ووین رچرڈز کو پاکستانی ٹیم کا مینٹور بنانے کی خبریں وائرل
- کرغز حکومت کی درخواست پر وزیر خارجہ سمیت پاکستانی وفد کا دورہ بشکیک منسوخ
- کراچی؛ رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، لیاری گینگ کا انتہائی مطلوب ملزم گرفتار
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے میجر نے گولی مار کر خودکشی کرلی
- وزیراعظم کی کرغزستان سے زخمی طلباء کو فوری وطن واپس لانے کی ہدایت
- لاہور؛ سب انسپکٹر کا ٹریفک اسسٹنٹ پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل
- ثقلین مشتاق نے آل ٹائم ون ڈے الیون کا انکشاف کردیا
- 565 میٹرک ٹن چینی، سگریٹ، کپڑا، ایرانی تیل برآمد کرلیا گیا
- ایف بی آر کے کارپوریٹ ٹیکس آفس اسلام آباد کیخلاف تحقیقات کا حکم
- پنجاب میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری، درجہ حرارت 45ڈگری جانے کا امکان
- غزہ میں جھڑپوں اور دھماکوں میں مزید 3 اسرائیلی فوجی ہلاک، 4 شدید زخمی
- حکومت نیٹ میٹرنگ ختم کرکے گراس میٹرنگ پالیسی لانے کوتیار
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کل شروع ہونگے
- این اے 148 ملتان میں ضمنی انتخاب کیلیے پولنگ جاری
- وزیراعظم کو آئی ایم ایف کا 18 ہزار ارب کا مجوزہ بجٹ پیش
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹاپ 4 ٹیمیں کون سی ہوں گی؟ کیف نے پیشگوئی کردی
- ایک منٹ میں 110 پینسلیں توڑنے کا عالمی ریکارڈ
- سوشل میڈیا اور بچوں میں سیگریٹ نوشی کے درمیان تعلق کا انکشاف
اگر استعفیٰ نہ دیتا تو بڑا مسئلہ ہوجاتا، وقار یونس
کراچی: وقار یونس کا کہنا ہے کہ پی سی بی میں نئی ٹیم کیلیے راستہ صاف کردینا ہی مناسب فیصلہ تھا لہٰذا اگر استعفٰی نہ دیتا تو شاید بڑا مسئلہ ہوجاتا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے سابق بولنگ کوچ وقار یونس نے کہا کہ فیملی سے دوری اور کورونا جیسے مسائل تو تھے پھر جب پی سی بی میں نئے چیئرمین آئے تو لگ رہا تھا کہ وہ نیا سیٹ اپ اور لوگ لانا چاہ رہے ہیں،اس صورتحال میں مناسب یہی تھا کہ استعفٰی دے دیتا، مصباح الحق کے بعد میں نے بھی فیصلہ کرلیا۔
ورلڈکپ سے قبل اچانک کوچنگ چھوڑنے پر قومی ٹیم کے ممکنہ مسائل پر انھوں نے کہا کہ اگر استعفٰی نہ دیتا تو شاید اس سے بھی بڑے مسائل ہوتے،میں پی سی بی اور کرکٹ کے معاملات کو اچھی طرح جانتا ہوں،روایت بھی یہی ہے کہ کسی تبدیلی کی صورت میں ایسا ہی ہوتا ہے،اسی لیے کہوں گا کہ بورڈ اور ملک کیلیے یہی دانشمندانہ فیصلہ تھا،نئے لوگوں کیلیے جگہ چھوڑ دینا چاہیے تاکہ وہ اپنے پلانز پر عمل درآمد کرسکیں، بہتر نہیں کہ رونا دھونا شروع کردیا جائے۔
شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی کی جانب سے کوچنگ کی ستائش کے سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ پیسرز سیکھنے کی کوشش کرتے اورمل کر اچھی سمت میں جا رہے تھے،یہ دونوں ورلڈکلاس پلیئرز ہیں اور ورلڈکپ میں پاکستان کی قوت ہوں گے،میں ان کے مستقبل کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ میں قومی ٹیم سے وابستگی کے دور میں میڈیا پر بہت کم آیا،مجھے اپنی کوششوں سے آگاہ کرنا چاہیے تھا مگر میں خاموشی کے ساتھ پوری ایمانداری سے ذمہ داری نبھانے میں مصروف رہا، مصباح الحق اور میں نے جب کوچنگ سنبھالی تو ہمارے پاس بیشتر انڈر19بولرز تھے، شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی کے ساتھ اب حارث رؤف بھی ہیں، نسیم شاہ کی حالیہ کارکردگی متاثر کن ہے،اگر فٹنس مسائل نہ ہوں تو عمر بڑھنے کے ساتھ جسم مضبوط ہونے پر وہ ٹیم کا بڑا اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں،حسن علی کے آنے سے محمد حسنین تھوڑا پیچھے چلے گئے مگر وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواسکتے ہیں،2سال میں اچھی پیس بیٹری بن گئی،میں اپنے کام پر فخر محسوس کرتا ہوں،مجھے کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔
رمیز راجہ کی جانب سے دوبارہ کام کی پیشکش قبول کرنے کے سوال پر وقار یونس نے کہا اگر پی سی بی میں کوئی اسامی خالی ہو اور فیصلہ ساز سمجھیں کہ میں اس کام کیلیے موزوں ہوں تو بھاگوں کا نہیں،یہ میرا حق ہے اورمیں ذمہ داری لینے کیلیے تیار ہوں گا۔
کرکٹرزکاایک دوسرے کیلیے غیر مہذب الفاظ استعمال کرنا مناسب نہیں ، وقار
وقاریونس نے شعیب اختراورعاقب جاوید کے بھاگ جانے اور کوچنگ سیکھنے کے بیانات کو بچکانہ قرار دے دیا،انھوں نے کہاکہ ہمیں ایک دوسرے کی عزت کرنا چاہیے مگر جب کوئی ذرا سا دباؤ میں آتا ہے تو اس طرح کے الفاظ کہے جاتے ہیں،دونوں اچھے کرکٹر تھے، شعیب میری قیادت میں کھیلے بھی ہیں،عمر کے ساتھ انسان سمجھدار ہوتا ہے مگر یہ دونوں شاید ابھی تک بچے ہیں،امید ہے کہ آئندہ سمجھداری کا مظاہرہ کریں گے۔
سابق کپتان نے کہا کہ ان الفاظ سے میری شہرت کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا،میں اس طرح کی باتیں سنتا نہیں،سن لوں تو نظر انداز کردیتا ہوں،میں اپنا کام پوری ایمانداری سے کرتا ہوں، اچھے ناقدین بھی ہوتے ہیں،میں ان کی بات سنتا اور فائدہ اٹھاتا ہوں،کرکٹرز کا ایک دوسرے کیلیے غیر مہذب الفاظ استعمال کرنا مناسب نہیں۔
عامراپنا دشمن خود بن گیا،ٹیم سے باہر ہوا تو بیان بازی شروع کردی، وقار
وقار یونس نے کہا ہے کہ محمد عامر کی بیان بازی کی وجہ سمجھ نہیں سکا،پیسر نوعمری میں ہی ایک باصلاحیت کھلاڑی تھے،بعد ازاں اپنے دشمن خود بن گئے، طویل وقفے کے بعد وہ واپس آئے تو انھیں چاہیے تھا کہ سر جھکاکر پاکستان کی خدمت کرتے، ان میں ٹیلنٹ تھا مگر کارکردگی کا گراف نیچے چلا گیا، گذشتہ 15میچزکا ریکارڈ یہی بتا رہا تھا،قومی ٹیم میں پرفارم کرنے والا ہی رہتا ہے،ان کو نکالا تو الزام تراشی شروع کردی، ریڈ بال کے بعد وائٹ بال کرکٹ بھی چھوڑ دی،اگر مجھے ان کے رویے کی سمجھ آجاتی تو شاید کوئی جواب دے سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔