- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
- سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، اسکول بند
- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
کیا زیادہ نیند واقعی دماغ کو نقصان پہنچاتی ہے؟
واشنگٹن: امریکی سائنس دانوں نے 100 عمر رسیدہ افراد پر پانچ سالہ تحقیق کے بعد معلوم کیا ہے کہ نیند کم ہو یا زیادہ، دونوں صورتوں میں دماغ کےلیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اور ڈیمنشیا کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
واضح رہے کہ نیند کے دورانیے اور معیار پر پچھلے کئی سال سے بحث جاری ہے۔
ایک طرف کئی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر رات کے وقت گہری اور پرسکون نیند کا دورانیہ چھ گھنٹے سے کم ہو تو دماغ متاثر ہوتا ہے، جس کے اثرات بڑی عمر میں ظاہر ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس، دوسرے کئی مطالعات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ روزانہ 9 گھنٹے یا اس سے زیادہ سوتے رہنے کا معمول بھی دماغ کو نقصان پہنچا کر مختلف دماغی و نفسیاتی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے۔
اس بحث کا حتمی فیصلہ کرنے کےلیے واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹر برینڈن لوسی اور ان کے ساتھیوں نے 75 سے 79 سال کے 100 رضاکار بھرتی کیے جو تحقیق کے آغاز میں بالکل صحت مند تھے۔
آئندہ پانچ سال تک ان میں سونے جاگنے کے دورانیے اور دوسرے متعلقہ معمولات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ان کی دماغی صلاحیتیں بھی سالانہ بنیادوں پر جانچی جاتی رہیں۔
مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جو بزرگ روزانہ ساڑھے چار (4.5) گھنٹے سے کم یا ساڑھے چھ (6.5) گھنٹے سے زیادہ نیند لے رہے تھے، ان کی دماغی صلاحیتیں واضح طور پر کم ہوتی گئیں جبکہ ان میں ڈیمنشیا کے خطرات بھی اوسط نیند لینے والے بزرگوں کے مقابلے میں 12 فیصد تک زیادہ دیکھے گئے۔
یہ تحقیق آن لائن ریسرچ جرنل ’’برین‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔
اس بارے میں ڈاکٹر برینڈن کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کو حرفِ آخر نہ سمجھا جائے کیونکہ اس میں شریک افراد کا تعلق ایک مخصوص عمر سے تھا جبکہ ان کی تعداد بھی خاصی کم تھی۔
انہوں نے زور دیا کہ مستقبل میں اس حوالے سے تحقیق مزید محتاط اور تفصیلی ہونا چاہیے تاکہ ہمیں صحت بخش نیند کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ حد کے بارے میں بالکل صحیح معلوم ہوسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔