- بلوچستان میں کسانوں سے 5 لاکھ ٹن گندم خریداری شروع کرنے کا فیصلہ
- شراب برآمدگی کیس : علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے برآمد بوتل عدالت میں پیش
- الخدمت فاؤنڈیشن کا اُردن سے غزہ امدادی سامان بھجوانے کیلیے معاہدہ
- فیض آباد دھرنا کیس؛ وفاقی حکومت کی نظرثانی اپیل سماعت کیلیے مقرر
- برازیل میں بارشوں نے تباہی مچادی؛ 29 ہلاک اور 60 لاپتا
- حج آپریشن 9 مئی تا 9 جون جاری رہے گا، فلائٹ شیڈول جاری
- او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس: پاکستان کا غزہ محاصرے کیخلاف مشترکہ جہدوجہد کا مطالبہ
- گیری کرسٹن کی بطور ہیڈکوچ تعیناتی؛ پاکستان کرکٹ کیلئے نئے دور کا آغاز قرار
- عالمی یومِ صحافت پر خضدار میں دھماکا، صدر پریس کلب صدیق مینگل جاں بحق
- سعودی حکمران پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، وزیراعظم
- حسن علی کی سلیکشن! آفریدی بھی حیران رہ گئے
- بھارت؛ شیوسینا کی رہنما کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ
- مخصوص نشستیں؛ پشاور ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف سنی اتحاد کونسل کی اپیل سماعت کیلیے مقرر
- قومی ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ کے شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ڈاکوؤں کا نیا طریقہ واردات، حیدرآباد سے کراچی آنیوالی پوری وین لوٹ لی
- اسلام آباد میں رہنے والے چینی شہریوں کا ڈیٹا مرتب، سکیورٹی سخت کردی گئی
- گندم سمیت دیگر اشیا کی اسمگلنگ میں کسٹمز اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف
- پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کے بھائی پختونخوا حکومتی ٹیم سے فارغ
- سلمان بٹ کا محمد حارث کو اپنے اوپر نظرثانی کا مشورہ
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت کم ہو گئی
’’ فونٹ بدل ڈالیں‘‘
ایک امریکی ٹین ایجر کی تجویز نے وہ کچھ کردکھایا ہے جس کے لیے اقتصادی ماہرین عشروں سے جدوجہد کر رہے تھے یعنی سرکاری اخراجات کو محدود رکھنا۔
چودہ سالہ Suvir Mirchandani کی تجویز پر عمل درآمد کے نتیجے میں امریکی حکومت کو ہزاروں، لاکھوں نہیں بلکہ سالانہ 40 کروڑ ڈالر کی بچت ہوگی۔ Suvir کی پیش کردہ تجویز بہت سادہ ہے۔ اس نے بس حکومت سے یہ کہا ہے کہ سرکاری دستاویزات کی چھپائی میں استعمال ہونے والے ٹائمز نیو رومن فونٹ کو گیرامنڈ فونٹ سے بدل دیا جائے۔ گیرامنڈ فونٹ میں ہر حرف ہلکا اور باریک پرنٹ ہوتا ہے۔ اس لیے اس فونٹ میں ٹائمز نیو رومن کے مقابلے میں 25 فی صد کم روشنائی خرچ ہوتی ہے، جس سے چھپائی پر آنے والی لاگت بھی محدود ہوجاتی ہے۔
Suvir کو یہ خیال اسکول میں منعقدہ سائنسی میلے کے لیے پروجیکٹ تیار کرتے ہوئے آیا۔ یہ پروجیکٹ کمپیوٹر سائنس کے ماحول دوست استعمال کا طریقہ وضع کرنے سے متعلق تھا۔ خاصی ریسرچ کرنے کے بعد اس نے کاغذ اور روشنائی کا استعمال محدود کرنے کی تیکنیک تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لیے Suvir نے اپنے اسکول کے اساتذہ کے تیار کردہ ہینڈآؤٹس لیے۔ ان کا بہ غور مطالعہ کرنے پر پتا چلا کہ تحریر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے الفاظ e، t، a، o اور r ہیں۔ اس کے بعد Suvir نے چار مختلف فونٹس کا مطالعہ کیا۔ پھر اس نے ایک سوفٹ ویئر کی مدد سے معلوم کیا کہ ہر فونٹ میں کتنی روشنائی استعمال ہوتی ہے۔ بالآخر اس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اگر اس کی کاؤنٹی کے تمام اسکولوں کی دستاویزات میں گیرامنڈ فونٹ کا استعمال کیا جائے تو روشنائی کی کھپت 24 فی صد کم ہوجائے گی، نتیجتاً 21000 ڈالر سالانہ کی بچت ہوگی۔
اساتذہ Suvir کے کام سے بے حد خوش ہوئے اور اسے اپنی تحقیق شایع کروانے کا مشورہ دیا۔ 2011ء میں ایک معروف سائنسی جریدے میں اس کی تحقیق شایع ہوئی۔ اقتصادی ماہرین اس سادہ سی تجویز اور اس کے نتائج پر حیران رہ گئے۔ بعدازاں انھوں نے تخمینے لگائے کہ اگر اس تجویز کو سرکاری سطح پر اپنالیا جائے تو اس سے سالانہ 40 کروڑ ڈالر کی بچت ہوسکتی ہے۔ تاہم ابھی تک اس تجویز پر سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔