- طاقتور طبقے معیشت سے سود کا خاتمہ نہیں چاہتے، ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی
- عمران ریاض کو اسلام آباد ائرپورٹ پر حج روانگی سے روک دیا گیا
- آئی ایم ایف نے چاروں صوبوں، آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے ترقیاتی منصوبے مانگ لیے
- مجاہد کالونی توہین قرآن کیس؛ زخمی ہونے والا نذیر مسیح چل بسا
- ملک میں مہنگائی کی شرح گرنے کا رجحان، مئی میں 3.2 فیصد کمی ریکارڈ
- عدت میں نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور
- سری لنکا میں سیلاب نے تباہی مچادی؛ 7 ہاتھی اور 14 افراد ہلاک
- انتخابات دھاندلی کیسز؛ الیکشن کمیشن کا ریٹرننگ افسران کے کیسز نہ لڑنے کا فیصلہ
- سینیٹ میں قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کامعاملہ تعطل کا شکار ہوگیا
- دُکی میں کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد کا حملہ، 2مزدور جاں بحق
- پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پاک بھارت میچ دونوں ممالک کے شائقین کیلیے جذباتی معاملہ قرار
- لاہور میں آج کسی کا ٹریفک چالان نہیں ہوگا
- لاہور؛ بیوٹی پارلر میں خواتین کی خفیہ ویڈیوز بنانے کا انکشاف
- آن لائن بینکنگ فراڈ میں اضافہ، لالچ کے چکر میں پڑھے لکھے افراد بھی شکار
- آئی ایم ایف بجٹ میں کچھ شرائط کی تکمیل کا خواہشمند
- پاکستان کی یوکرین امن کانفرنس میں عدم شرکت کا امکان
- پھر روتے ہیں
- آزادی مارچ؛ عمران خان اور مراد سعید سمیت پی ٹی آئی رہنما دو مقدمات میں بری
- وزیراعظم کے دورہ چین سے اسٹریٹجک تعاون بڑھے گا، چینی سفیر
پاکستان بھارتی چاول کی مارکیٹ حاصل کرنے کیلیے پر امید
کراچی: پاکستان بھارتی چاول کے خریداروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
بھارت کی جانب سے ملک میں چاول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کیلیے چاول کی برآمد پر پابندی لگا دی گئی ہے، جس کے بعد پاکستان نے بھارتی چاول کے خریداروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی پالیسی پر عمل شروع کردیا ہے، اس مقصد کیلیے رواں سیزن میں پاکستان کی جانب سے چاول کی کاشت میں6 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔
تاہم، ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کی جانب سے چاول کی ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے اس کا خمیازہ پاکستانی قوم نے ادا کرنا شروع کردیا ہے اور قیمتوں میں 30 فیصد تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی چاول پر پابندی کے بعد پاکستانی نان باسمتی کی مانگ میں ریکارڈ اضافہ
ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان نے 2.15 ارب ڈالر مالیت کا 3.72 ملین ٹن چاول برآمد کیا تھا، مالی سال 2021-22 کے مقابلے میں یہ برآمدات حجم کے اعتبار سے 25 فیصد ڈالر کے اعتبار سے 14.5فیصد کم رہی تھی،سیلاب سے فصلوں کی تباہی اس کمی کی اہم وجہ تھی۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے REAP کے سابق سینیئر وائس چیئرمین انور میاں نور نے کہا کہ گزشتہ سیزن کا اسٹاک مقامی مارکیٹوں میں ختم ہوچکا ہے، تھوڑا بہت کسی گودام میں موجود ہوسکتا ہے، دو ہفتوں بعد چاول کی کاشت شروع ہونے والی ہے۔
انھوں نے کہا یہ ممکن نہیں ہے کہ تاجر زیادہ منافع کمانے کیلیے چاول کو زیادہ سے زیادہ برآمد کریں اور مقامی مارکیٹ میں چاول مہنگا نہ ہو، چاول کی قیمتوں اور برآمد کو ریگولیٹ کرنے کیلیے حکومت کو حرکت میں آنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔