- لاپتا افراد؛ بیشتر کیسز میں برسوں کے نتائج صفر ہیں، سندھ ہائیکورٹ کا اظہار برہمی
- چاند پر بھیجے گئے پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر سے پہلی تصویر موصول
- وزیراعظم کی برآمدات کے فروغ اور کاروبار میں آسانی کیلیے پالیسی تیار کرنے کی ہدایت
- سپریم کورٹ؛ نیب ترامیم فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کیلیے لارجربینچ تشکیل
- پاک آئرلینڈ سیریز؛ پہلا ٹی20 میچ آج کھیلا جائے گا
- کراچی؛ تاوان نہ ملنے پر 12 سالہ بچہ قتل، مرکزی ملزم بہنوئی گرفتار
- اسمبلی اجلاس؛ گورنر پختونخوا اور صوبائی حکومت آمنے سامنے
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کپتان کا بابراعظم، رضوان کو اہم مشورہ
- دبئی سے آنیوالے 2 مسافروں سے کروڑوں مالیت کے موبائل فونز برآمد
- سائبر اور فون کال فراڈ؛ محتاط رہیے
- اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی میں بھارت براہ راست ملوث
- دورہ آئرلینڈ؛ محمد عامر بالآخر ڈبلن روانہ
- ویپس میں استعمال کیے گئے کیمیکل انتہائی زہریلے ثابت ہوسکتے ہیں، تحقیق
- بلیک ہول میں گِرنے کا منظر کیسا ہوگا؟ ویڈیو جاری
- جاپان میں بیت الخلا سیاحوں کی توجہ کا مرکز کیوں بن رہے ہیں؟
- پی سی بی غیر ملکی کیوریٹر کی خدمات حاصل کرنے کا خواہاں
- آئرلینڈ کی کرکٹ کنٹریکٹ تنازع میں الجھ گئی
- حکومت کو 15روز میں کلائمیٹ اتھارٹی کے قیام کا حکم
- تاجر دوست اسکیم کامیاب بنانے کیلیے اقدامات کیے جائیں، وزیر خزانہ
- ٹیکس کیسز کا التوا، اٹارنی جنرل آفس کی ایف بی آر کو تجاویز
پاکستان بھارتی چاول کی مارکیٹ حاصل کرنے کیلیے پر امید
کراچی: پاکستان بھارتی چاول کے خریداروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
بھارت کی جانب سے ملک میں چاول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کیلیے چاول کی برآمد پر پابندی لگا دی گئی ہے، جس کے بعد پاکستان نے بھارتی چاول کے خریداروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی پالیسی پر عمل شروع کردیا ہے، اس مقصد کیلیے رواں سیزن میں پاکستان کی جانب سے چاول کی کاشت میں6 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔
تاہم، ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کی جانب سے چاول کی ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے اس کا خمیازہ پاکستانی قوم نے ادا کرنا شروع کردیا ہے اور قیمتوں میں 30 فیصد تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی چاول پر پابندی کے بعد پاکستانی نان باسمتی کی مانگ میں ریکارڈ اضافہ
ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان نے 2.15 ارب ڈالر مالیت کا 3.72 ملین ٹن چاول برآمد کیا تھا، مالی سال 2021-22 کے مقابلے میں یہ برآمدات حجم کے اعتبار سے 25 فیصد ڈالر کے اعتبار سے 14.5فیصد کم رہی تھی،سیلاب سے فصلوں کی تباہی اس کمی کی اہم وجہ تھی۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے REAP کے سابق سینیئر وائس چیئرمین انور میاں نور نے کہا کہ گزشتہ سیزن کا اسٹاک مقامی مارکیٹوں میں ختم ہوچکا ہے، تھوڑا بہت کسی گودام میں موجود ہوسکتا ہے، دو ہفتوں بعد چاول کی کاشت شروع ہونے والی ہے۔
انھوں نے کہا یہ ممکن نہیں ہے کہ تاجر زیادہ منافع کمانے کیلیے چاول کو زیادہ سے زیادہ برآمد کریں اور مقامی مارکیٹ میں چاول مہنگا نہ ہو، چاول کی قیمتوں اور برآمد کو ریگولیٹ کرنے کیلیے حکومت کو حرکت میں آنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔