- نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں نقائص اور ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصلہ واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- مسائل کے حل کے لیے کراچی کے لوگوں کو آواز اٹھانا پڑے گی، گورنر سندھ
- موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات: تیسرے سال بھی آم کی پیداوار میں نمایاں کمی
- روسی صدر 6 ماہ میں دوسری بار چین کے دورے پر پہنچ گئے
- ملازمت پیشہ خواتین سے متعلق بیان؛ سعید انور تنقید کی زد میں
- فرقہ وارانہ قتل میں ملوث دو ٹارگٹ کلرز گرفتار، 13 افراد کے قتل کا اعتراف
- آئی ایم ایف کا غربت کے خاتمے کے پروگرامز میں توسیع کا مطالبہ
- سپریم کورٹ سے عمران خان کی تصویر وائرل، تحقیقات شروع
- ٹی20 ورلڈکپ کیلئے قومی اسکواڈ کا اعلان کب ہوگا، تاریخ سامنے آگئی
اسمارٹ فونز کے بعد اسمارٹ جہاز بھی تیار
لندن: فضائی حادثات نے سائنسدانوں کو اسمارٹ جہاز بنانے پر مجبور کردیا ہے اسی لیے ایک برطانوی کمپنی جہازوں کی بیرونی سطح پر لگانے کے لیے ایسا نظام وضع کر رہی ہے جو انسانی جلد کی طرح چوٹ یا زخم ’محسوس‘ کر سکے گا۔
بی اے ای نامی دفاعی سامان تیار کرنے والی اس کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے تحت جہاز کی سطح پر ہزاروں مائیکرو سینسر لگائے گئے ہیں جن کے باعث یہ بہت سے مسائل کو سر اٹھانے سے پہلے ہی دریافت کر لیتی ہے۔ یہ سینسر ہوا کی رفتار، درجۂ حرارت، تناؤ اور حرکت کی پیمائش کر سکتے ہیں۔ ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو فوج کے علاوہ دوسرے بہت سے شعبوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی کی موجد لڈیا ہائیڈ کہتی ہیں کہ انھیں یہ خیال کپڑے سکھانے والے ٹمبل ڈرائر کو دیکھ کر آیا جس میں ایسا سینسر لگا ہوتا ہے جو اسے زیادہ گرم نہیں ہونے دیتا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دیکھا کہ ایک سادہ سا سینسر گھریلو آلات کو ضرورت سے زیادہ گرم ہونے سے بچا سکتا ہے۔ اسی سے یہ بات ذہن میں آئی کہ اس کی مدد سے بھاری اور مہنگے سینسروں کی جگہ سستے اور چھوٹے لیکن ایک ساتھ کئی کام کرنے والے سینسر استعمال کیے جائیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوائی جہازوں، حتیٰ کہ کاروں اور بحری جہازوں میں بھی ایسے ہزاروں سینسر نصب کر کے ایک طرح کی ’’اسمارٹ اسکن‘‘ تیار کی جا سکتی ہے جو اپنے گرد و پیش کے ماحول پر نظر رکھے اور تناؤ، حرارت اور دیگر نقصان دہ چیزوں کی شناخت کر سکے۔ بی اے ای کا کہنا ہے کہ یہ سینسر گرد کے ذرات جتنے چھوٹے ہیں اور انھیں جہاز کی سطح پر رنگ کی مانند اسپرے کیا جا سکتا ہےاوراگر یہی ٹیکنالوجی کاروں میں استعمال کی جائے تو مرمت کے نظام الاوقات میں انقلاب لایا جا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر ٹریفک حادثات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔