- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
- آئی پی ایل: ٹم ڈیوڈ کا چھکا پکڑنے کی کوشش میں تماشائی زخمی ہوگیا
- آئی ایم ایف کے پاس جانا اپنی ناکامی کا اعتراف ہے، شاہد خاقان عباسی
- اذلان شاہ ہاکی کپ کیلئے 18 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان
- لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیاں ویپنگ زیادہ کرتی ہیں، تحقیق
- انگریزی بولنے کی مشق کے لیے گوگل کا اہم اقدام
- بھارت میں گول گپے بیچنے والا مودی کا ہمشکل
- مبینہ انتخابی دھاندلی: مولانا فضل الرحمٰن کا 9 مئی کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان
پاور پلانٹس تک ایندھن پہنچانے کیلیے ریلوے کو 123 ارب درکار
لاہور: ملک میں چھائے اندھیروں کو ختم کرنے کیلیے پاکستان ریلوے اہم کردار ادا کرنے کی تیاریاں میں مصروف ہے، ملک میں توانائی بحران کو ختم کرنے کیلیے ریلوے کے کردار کو سونپا جا رہا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق پاور پلانٹس تک تیل اور کوئلے پہنچانے کیلیے پٹریوں اور انفراسٹرکچر میں بہتری کے لیے ریلوے کو 123 ارب روپے درکار ہیں، ملک میں لگنے والے کوئلے کے پاور پلانٹس کو پہلے مرحلے میں کوئلہ غیر ملکی چاہیے جو بیرون ملک سے کراچی پہنچے گا اور وہاں سے متعلقہ جگہ تک پہنچایا جائے گا، سرفہرست ممالک میں انڈونیشیا کا نام لیا جا رہا ہے جہاں سے کوئلہ درآمد کیا جائے گا۔
ریلوے فریٹ کول کمپنی بنانے کی تیاریاں کر رہی ہے جو آئل اور کوئلے کو متعلقہ جگہ (جامشورو، رحیم یار خان، مظفر گڑھ، ساہیوال سمیت دیگر) جگہوں پر پہنچایا جائے گا۔ بھاری سرمایہ کاری کا مقصد ریلوے کے ٹریک کی حالت کو زار کو بہتر بنانے کے ساتھ ٹرینوں کی رفتار کو تیز کرنا بھی ہے۔ وزارت ریلوے نے بتایا کہ ادارے کی بہتری کیلیے ہمیں کم از کم تین سال درکار ہونگے جس کے لیے اس دوران 2 حصوں میں بڑی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
مذکورہ سرمایہ کاری سے 63 لوکو موٹیو اور 3065 ویگن تیار کی جائینگی جو ‘کول ٹرانسپورٹیشن‘ کیلیے مدد گار ہو گی۔ ریلوے کے انفرااسٹرکچر میں بہتری کیلیے پہلے 52.1 ارب درکار ہونگے اور ٹوٹل 123.5 ارب چاہیے ہونگے۔ نئی فریٹ کمپنی پاکستان ریلوے جلد تیار کر لے گا۔ وزارت ریلوے کے مطابق ادارہ پوری کوششیں کر رہا ہے جس میں 107 کلو میٹر محیط پر واقع نئی ریل لنک جو اسلام آباد سے ہوتے ہوئے مظفر آباد تک جائے گی۔ مذکورہ منصوبے کی فزیبیلٹی رپورٹ کیلیے 59.92 ملین درکار ہونگے اور رپورٹ 6 ماہ میں مکمل کر کے فوراً اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کر دی جائے گی۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق وزارت ریلوے تیاری کر رہی ہے کہ پاکستان سے چائنہ تک ریل لنک جنگی بنیادوں پر تعمیر کیا جائے جبکہ پشاور سے کراچی تک مین لائن کو اَپ گریڈ جلد سے جلد کیا جائے۔ دوسری طرف یہ بھی پلاننگ کی جا رہی ہے کہ حویلیاں میں بڑی ڈرائی پورٹ بھی تعمیر کی جائے۔ وزارت ریلوے کا مزید کہنا ہے کہ جلد کارگو ٹرینیں لاہور تا کراچی شروع ہو رہی ہیں جس کیلیے پی ایس او، این ایل سی اور میپل لیف سیمنٹ سمیت دیگر اداروں سے معاہدے کیے جا رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔