- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
- امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئے؛ جنگ بندی کیلیے پُرعزم
- دورہ انگلینڈ کیلیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کا اعلان، ندا ڈار کپتان برقرار
- توشہ خانہ تحقیقات؛ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
- پی آئی اے کی نجکاری میں غیر ملکی کمپنیوں کی عدم دلچسپی
بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے گوشت کھانے پر مسلمان کو تشدد کرکے مار ڈالا
نئی دہلی،: بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں نے ایک بار پھرتنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے اوراپنا مکروہ چہرہ دکھانے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا اور اتر پردیش میں صرف گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر باپ بیٹے پر بیہیمانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں باپ جان کی بازی ہی ہار گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے گاؤں ڈڈری میں 50 سالہ محمداخلاق اور ان کے 22 سالہ بیٹے کو گاؤں کے متعدد افراد گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں گھسیٹتے ہوئے باہر لے آئے اور دونوں پر پتھروں کے ساتھ بیہیمانہ تشدد کیا۔ اس دوران دونوں باپ بیٹے انتہا پسند ہندوؤں کو اس بات کا یقین دلاتے رہے کہ یہ گائے نہیں بلکہ بکرے کا گوشت ہے لیکن ان کی ایک نہ سنی گئی اور دونوں باپ بیٹوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث محمد اخلاق زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جب کہ ان کا بیٹا اسپتال میں زیرعلاج ہے جس کی حالت تشویشناک ہے۔
دوسری جانب تشدد سے قتل کیے جانے والے محمد اخلاق کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ایک بڑا ہجوم ان کے گھر میں گھسا اور توڑ پھوڑ بھی کی، نہ صرف ان کے شوہر بلکہ خود ان پر اور ان کی 70 سالہ ماں پر بھی تشدد کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر اور بیٹے کو پولیس کی موجودگی میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
محمد اخلاق کی بیٹی کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں محض بکرے کا گوشت پکا تھا جو کہ عید کے تہوار پر انہیں رشتے داروں کی جانب سے دیا گیا تھا جو کہ پولیس نے لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا ہے جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ موقع سے نشے کی حالت میں دھت 6 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جو دونوں باپ بیٹوں کو پتھروں سے ماررہے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔