- فیصل واوڈا اپنے موقف پر قائم ،نرمی لانے سے انکار
- ایرانی صدر کی شہادت آج سندھ میں یوم سوگ کا اعلان
- پینشن کی مد میں خطیر اخراجات؛ جامعات میں نیا سروس اسٹرکچر لانے کی تیاریاں
- سندھ حکومت میں اختلافات کی تردید، مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کا فیصلہ
- کرغزستان سے مزید پاکستانی طلبا کو لانے کیلیے دو خصوصی پراوزیں شیڈول
- لیاری میں جائیداد کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کردیا
- ہتک عزت قانون کی منظوری پر ایچ آر سی پی کا سخت اظہار تشویش
- خلیج بنگال میں رواں سال کا پہلا سمندری طوفان بننے کا امکان
- کراچی میں ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- کراچی؛ کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والے ملزمان گرفتار
- وزیراعلیٰ کی کوئٹہ پریس کلب کو تالا ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
- اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
- الیکٹرانک کرائم ایکٹ پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل
- پولٹری سیکٹر میں باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے چوزوں کی قیمت کے تعین کا انکشاف
- ابراہیم رئیسی کی جگہ بننے والے نئے عبوری صدر کون ہیں؟
- تیزگام ایکسپریس میں پریمیئم لاؤنج ڈائننگ کار کی سہولت فراہم
- جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور
- کراچی: نیو سبزی منڈی میں ڈاکو منشی سے 25 لاکھ روپے چھین کر فرار
- اسرائیل کا شام میں ایران کے ٹھکانوں پر حملہ؛ 6 اہلکار جاں بحق
- چین کے پرائمری اسکول میں چاقو بردار خاتون کا طلبا پر حملہ؛ 2 ہلاک اور 10 زخمی
ڈاکٹر جاوید اقبال کی رحلت
مصور پاکستان علامہ محمد اقبال کے صاحبزادے اور سپریم کورٹ کے سابق سینئر جج ڈاکٹر جاوید اقبال 91 برس کی عمر میں ہفتہ کو انتقال کر گئے، مرحوم کینسر کے عارضہ میں مبتلا اور شوکت خانم اسپتال میں زیر علاج تھے، ان کی نماز جنازہ میں چیف جسٹس پاکستان، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سمیت سیاسی رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس کے بعد ان کو سپرد خاک کردیا گیا۔ صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف سمیت ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔ جاوید اقبال 5 اکتوبر 1924کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم لاہور سے حاصل کی 1944ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے آنرز اور پھر ایم اے انگریزی کیا اور ایم اے فلاسفی میں طلائی تمغہ بھی حاصل کیا، 1954ء میں کیمبرج سے پی ایچ ڈی کی اور 1956ء میں بار ایٹ لاء ہوئے۔
1965ء میں ہائیکورٹ بار کے نائب صدر منتخب ہوئے1971ء میں لاہور ہائیکورٹ کے جج بنے اور مارچ1982ء سے اکتوبر 1986ء تک لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس رہے، پھر انھیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کر دیا گیا۔ تین مرتبہ اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کے رکن کی حیثیت سے شرکت کی، مرحوم انگریزی اور اردو کی متعدد شہرہ آفاق کتابوں کے مصنف بھی تھے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ ایک دانشور کی حیثیت سے سرگرم عمل رہے۔ حکومت نے ہلال امتیاز سے بھی نوازا۔ مرحوم نے سوگواران میں اہلیہ جسٹس (ر) ناصرہ اقبال اور دو بیٹے ولید اقبال اور منیب اقبال چھوڑے ہیں۔ پاکستان میں عدل و انصاف کے فروغ کے لیے ان کی خدمات قابل قدر ہیں۔ جسٹس جاوید اقبال اپنی ذات میں پوری ایک صدی کی تاریخ تھے اور انھیں بھی اپنی اس اہمیت کا ادراک تھا اسی بنا پر انھوں نے آیندہ نسلوں کے لیے علمی اور ادبی کام کا ایک وافر ذخیرہ چھوڑا ہے جس سے قوم کو راہنمائی مل سکے گی۔ اپنے عظیم والد علامہ اقبال کے بارے میں لکھی ہوئی ان کی کتابیں علامہ کی شخصیت کے ایسے پہلوؤں کو سامنے لاتی ہیں جو دیگر شارحین اقبال کی نظروں سے اوجھل رہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔