- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
پیر میں بدبو پیدا نہ کرنے والی جرابیں تیار
لندن: بدبودار جرابیں آپ کی زندگی پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں کیونکہ جرابیں اتارنے کے بعد آپ کسی محفل میں نہیں بیٹھ سکتے لیکن اب ایسی جرابیں تیار کرلی گئی ہیں جو مہینوں نہ دھونے پر بھی بدبو خارج نہیں کرتیں۔
یہ جرابیں برطانوی کسان نے بکری کے بالوں سے تیار کی ہیں اور اس کے مطابق یہ بدبودار پیروں کا مؤثر علاج ہے۔ یہ جرابیں بدبو کی وجہ بننے والے بیکٹیریا کو جذب کرتی ہیں اور ان کی بو باہر نہیں نکل پاتی۔ برطانیہ میں اسے انگورا اون کہتے ہیں جو خاس قسم کی بکری کی اون سے بنائی جاتی ہیں اور بہت مہنگی فروخت ہوتی ہیں۔
ہمارے پیروں میں پسینے پیدا کرنے والے غدود کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے اور جب وہ پیروں کے میل کچیل سے ملتا ہے تو اس کے بیکٹیریا سے مل کر بو پیدا کرتا ہے۔ برطانوی کسان نے بکری کی اون سے جو موزے تیار کیے ہیں وہ بیکٹیریا کو جذب کرلیتے ہیں جس سے بدبو نہیں آتی جب کہ ایک سال تک ان موزوں کو دھوئے بغیر پہنا جاسکتا ہے۔
جب یہ موزے بنائے گئے تو آرام دہ اور پائیدار ہونے کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت نے اسے پسند کیا لیکن بعد میں اس کی ایک اور خاصیت سامنے آئی جس سے خود ان کا بنانے والا واقف نہ تھا ۔ یعنی موزوں کو بہت دیر تک پہنایا گیا تب بھی ان سے بدبو نہیں آئی اور نہ ہی وہ سخت اور کھردرے ہوئے۔ اس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے اسے استعمال کیا اور بہت اچھا پایا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔