- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
ویکسین کو ٹھنڈا رکھنے کیلیے کمر پر باندھنے والا فریج تیار
لندن: دنیا کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ویکسین پہنچانے میں سب سے بڑی رکاوٹ انہیں ٹھنڈا کرنے کے نظام کا فقدان ہے لیکن اب ایک برطانوی انجینیئر نے ایسا ریفریجریٹر بنالیا ہے جسے کمر پر پہنا جاسکتا ہے اور اس طرح ہزاروں لاکھوں جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
اسے لندن میں واقع لو بورو یونیورسٹی کے 22 سالہ انجینیئر نے بنایا ہے جسے ’’آئسوبار‘‘ کولنگ سسٹم کا نام دیا گیا ہے۔ انجینئر کے مطابق اس ریفریجریٹر کو پیٹھ پر لادا جاسکتا ہے اور اس میں ویکسین کو درکار درجہ حرارت پہنچاکر انہیں خراب ہونے سے بچانا ممکن ہوجائے گا۔ اپنے پروجیکٹ سے قبل انجینئر نے چین ، ویت نام اور کمپوچیا کا دورہ کیا اور وہاں موجود طبی عملے سے ان کے مسائل معلوم کیے تو معلوم ہوا کہ یخ سلسلے یعنی ’ کولڈ چین‘ ٹوٹنے سے ویکسین خراب ہوجاتی ہیں کیونکہ ہر جگہ بجلی اور فریج موجود نہیں ہوتے۔
اس وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں بچے سالانہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور مناسب ویکسین سے ان کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
اس کے بعد انجینئر نے حرارت سے ٹھنڈا ہونے والا ریفریجریٹر بنایا جس کا درجہ حرارت 2 سے 8 درجے سینٹی گریڈ تک رہتا ہے اور یہی ٹھنڈ ویکیسین کے لیے انتہائی موزوں ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ ایک گھنٹہ چارج کرنے پر چھوٹا فریج 6 روز تک کارآمد رہتا ہے۔ اسے بجلی اور پروپین گیس سے جارچ کیا جاسکتا ہے۔ اب وہ اس کے مزید ماڈل بنارہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔