- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- مسائل کے حل کے لیے کراچی کے لوگوں کو آواز اٹھانا پڑے گی، گورنر سندھ
- موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات: تیسرے سال بھی آم کی پیداوار میں نمایاں کمی
- روسی صدر 6 ماہ میں دوسری بار چین کے دورے پر پہنچ گئے
- ملازمت پیشہ خواتین سے متعلق بیان؛ سعید انور تنقید کی زد میں
- فرقہ وارانہ قتل میں ملوث دو ٹارگٹ کلرز گرفتار، 13 افراد کے قتل کا اعتراف
- آئی ایم ایف کا غربت کے خاتمے کے پروگرامز میں توسیع کا مطالبہ
- سپریم کورٹ سے عمران خان کی تصویر وائرل، تحقیقات شروع
- ٹی20 ورلڈکپ کیلئے قومی اسکواڈ کا اعلان کب ہوگا، تاریخ سامنے آگئی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- آزاد کشمیر کے لیے 23 ارب روپے کا پیکیج احسان نہیں ہمارا فرض ہے، وزیراعظم
- یا تو پورا سیزن کھیلو ورنہ نہ آؤ! عرفان پٹھان نے کرکٹرز کو ذاتی ملازم سمجھ لیا
- خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخلے پرپابندی عائد
- بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں مزید 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا
- پاک بھارت ٹاکرا؛ ڈراپ اِن پچز کیوں؟ ہربھجن نے تنقید کے نشتر چلادئیے
- غزہ میں اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری سے 5 اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
- بجلی صارفین پر 310 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آئی سی سی نے بھارت کو پہلے ہی سیمی فائنل سلاٹ الاٹ کردی
- اسپتال مالک کے اغوا برائے تاوان میں ملوث 3 سابق سرکاری ملازم گرفتار
ایرانی ہدایتکارٹرمپ کی پالیسیوں پر احتجاجاً آسکرایوارڈ وصول کرنے امریکا نہیں گئے
لاس اینجلس: آسکر 2017 میں بہترین غیرملکی زبان کی فلم کا اعزاز حاصل کرنے والی ایرانی فلم ’’دی سیلزمین‘‘ (فروشندہ) کے ڈائریکٹر اصغر فرہادی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجاً امریکا نہیں آئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں خصوصی صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت ایران سمیت 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگادی گئی تھی جس پر احتجاج کرتے ہوئے ایرانی فلم ’’دی سیلز مین‘‘ (فروشندہ) کے ڈائریکٹر اصغر فرہادی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ حکم نامہ غیر انسانی ہے اور اگر ان حالات میں انہیں امریکا کا ویزہ دے بھی دیا گیا تو وہ امریکا نہیں جائیں گے کیونکہ یہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ پوری ایرانی قوم کی عزت کا سوال ہے۔
اگرچہ رواں سال اکیڈمی ایوارڈ میں شرکت کےلیے فرہادی کو امریکا آنے کےلیے خصوصی اجازت دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا تھا مگر انہوں نے ایوارڈ انتظامیہ سے معذرت کرلی اور اس تقریب میں خود شرکت کرنے کے بجائے اپنا پیغام بھجوایا جسے اس موقعے پر ایرانی نژاد امریکی خاتون انوشہ انصاری نے پڑھ کر سنایا۔
اپنے پیغام میں اصغر فرہادی کا کہنا کہ آسکر ایوارڈ کی تقریب میں ان کے شریک نہ ہونے کی وجہ وہ توہین ہے جس کا نشانہ اُن کے ملک سمیت 6 دوسرے ممالک کو غیر انسانی قانون کے ذریعے بنایا گیا اور جس قانون کے ذریعے دنیا کو ’ہم‘ اور ’ہمارے دشمنوں‘ میں تقسیم کرتے ہوئے خوف کا ماحول پیدا کردیا گیا، یہ تشدد اور جنگ کا پُرفریب جواز ہے، ان جنگوں کی وجہ سے ان ملکوں میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا راستہ روکا جارہا ہے جو بجائے خود تشدد کا شکار ہیں۔ فلم ساز اپنے کیمروں کا رُخ پھیر کر مشترکہ انسانی اقدار دیکھ سکتے ہیں اور کئی قومیتوں اور مذاہب کے بارے میں مروجہ سوچ کا خاتمہ کرسکتے ہیں، وہ ہمارے اور دوسروں کے مابین افہام و تفہیم پیدا کرتے ہیں اور آج ہمیں اسی افہام و تفہیم کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ انوشہ انصاری انقلابِ ایران کے موقعے پر اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ امریکا آگئی تھیں اور آج ان کا شمار امریکا کی کامیاب ترین خواتین میں بھی ہوتا ہے جبکہ وہ خلاء میں جانے والی پہلی ایرانی خاتون بھی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔