- کھارادر میں گارڈ کے سر پر ہتھوڑا مار کر پستول چھین لیا گیا، ویڈیو وائرل
- ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن، سندھ پولیس کی نئی گاڑیوں کے لیے کروڑوں کے فنڈز منظور
- کوئٹہ سریاب روڈ پر پولیس موبائل پر حملہ، جوابی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک
- مسافروں کی حفاظت کیلیے ہر گاڑی میں ایک اہلکار سوار ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان
- لاہور میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی تیز رفتار گاڑی نے اکلوتے بچے کو کچل ڈالا
- گندم درآمد اسکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی کی انوارالحق کاکڑ یا محسن نقوی کو طلب کرنے کی تردید
- فیصل کریم کنڈی نے گورنر کے پی کا حلف اٹھا لیا، وزیراعلیٰ کی تقریب میں عدم شرکت
- پاکستانی نژاد صادق خان ریکارڈ تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب
- وفاقی حکومت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم خریدے گی، وزیراعظم
- باپ نے غیرت کے نام پر بیٹی اور پڑوسی کے لڑکے کو قتل کردیا
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 6 دہشت گرد ہلاک
- فواد چوہدری 9 مئی سے جڑے 8 مقدمات میں شامل تفتیش
- آڈیو لیکس کیس میں آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سربراہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری، جرمانہ عائد
- ملازمت کے امیدوار کا آجر کو سی وی دینے کا انوکھا طریقہ
- اے آئی ٹیکنالوجی ایمرجنسی صورتحال میں مفید نہیں، ماہرین
- ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم
- باکسر عامر خان کو پاک فوج نے اعزازی کیپٹن کے رینکس سے نواز دیا
- ایپل کی آئی فون صارفین کو مشکل سے نکالنے کے لیے کوشش جاری
- پی ٹی اے کا نان فائلرز کی سم بلاک کرنے سے انکار
- عالمی عدالت انصاف امریکا و اسرائیل کی دھمکیوں پر برہم، انصاف میں مداخلت قرار دے دیا
’’کش بُک‘‘ سوشل میڈیا پر بندش کا کشمیری توڑ
معصوم اور نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھاتے ہوئے ہندوستان کو سات عشرے ہوچکے ہیں۔کشمیر کے عوام کی آواز دبانے کے لیے بھارتی حکمرانوں نے ہر ظالمانہ حربہ استعمال کیا مگر کام یاب نہ ہوسکے۔
انٹرنیٹ کی آمد کے بعد سوشل میڈیا کی صورت میں کشمیریوں کو بھارتی مظالم دنیا پر آشکارا کرنے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ کا اصل چہرہ دکھانے کا مؤثر ذریعہ ہاتھ آگیا۔ فیس بُک، ٹویٹر اور وٹس ایپ کے ذریعے ہندوستانی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں کی تفصیلات بمع ثبوت دنیا کے سامنے آنے لگیں۔ یہ دیکھ کر مودی سرکار اور ہندوستانی فوج گھبرا گئی۔ چناں چہ کشمیریوں کو آزادیٔ اظہار سے محروم کرنے کے لیے وادی میں فیس بُک، ٹویٹر اور وٹس اپ سمیت بائیس ویب سائٹس سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس اور ایپس بند کردی گئیں۔
مودی سرکار نے یہ اقدام گذشتہ ماہ کے اوائل میں کیا تھا۔ اس اقدام سے کشمیر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی، کیوں کہ دور حاضر میں دنیا سے جُڑے رہنے کا سب سے مؤثر ذریعہ سوشل میڈیا ہے۔ فیس بُک، یو ٹیوب، ٹویٹر وغیرہ کے ذریعے کشمیری، ہندوستان کے خلاف سائبر جنگ کررہے تھے اور اپنا موقف، وادی کی صورت حال اور ہندوستانی فوج کے مظالم مؤثر طریقے سے دنیا کے سامنے پیش کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا وادی کے مکینوں اور دنیا بھر میں مقیم ان کے عزیزواقارب کے درمیان رابطے کا بھی اہم ذریعہ بنا ہوا تھا۔ پابندی سے سائبر جنگ اور کشمیریوں کے باہمی رابطوں میں تعطل آگیا۔ مگر ایک کشمیری طالب علم نے اس پابندی کا توڑ کرلیا ہے۔
ذین شفیق کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے ہے۔ وہ دسویں جماعت کا طالب علم ہے۔ اس نے فیس بُک کے طرز پر ایک ویب سائٹ بنائی ہے جس کے صارفین فیس بُک ہی کی طرح ایک دوسرے سے بات چیت کرسکتے اور پیغامات کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔ اس ویب سائٹ کا نام ’ کاش بُک ‘ ہے اور بلاشبہ اسے کشمیر کا اپنا سوشل نیٹ ورک کہا جاسکتا ہے۔
ذین نے اپنے دوست عزیر کے ساتھ مل کر یہ ویب سائٹ 2013ء میں بنائی تھی،مگر اسے شہرت اور مقبولیت حالیہ پابندی کے بعد ملی ہے۔ یہ ویب سائٹ ایک ایپلی کیشن ( ایپ) کی صورت میںگوگل پلے اسٹور پر دستیاب ہے۔ اب تک یہ ایپ ہزاروں بار ڈاؤن لوڈ کی جاچکی ہے، اورکشمیری اسے فیس بُک کے متبادل کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔
فیس بُک اور ٹویٹر وغیرہ تک رسائی کے لیے ورچوئل پراؤیٹ نیٹ ورک ( وی پی این ) بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں مگر بھارتی حکومت ان ویب سائٹس کو بھی بند کرتی جارہی ہے۔ کاش بُک استعمال کرنے کے لیے پروکسی یا وی پی این کی ضرورت نہیں ، بس ڈاؤن لوڈ کرکے یہ ایپ چلائی جاسکتی ہے۔ اسی لیے اب یہ کشمیریوں کی پسندیدہ ایپ بن چکی ہے جس کے ذریعے وہ اقوام عالم تک اپنی آواز پہنچا رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔