پی ایس او مشکلات کا شکار، 60 ارب مانگنے پر 5 ارب ملے

بزنس رپورٹر  پير 11 فروری 2013
ایل سی ڈیفالٹ ہونے کی صورت میں فرنس آئل کی فراہمی معطل ہوسکتی ہے، ذرائع  فوٹو: فائل

ایل سی ڈیفالٹ ہونے کی صورت میں فرنس آئل کی فراہمی معطل ہوسکتی ہے، ذرائع فوٹو: فائل

کراچی: ملک کی سب سے بڑی آئل کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل شدید ترین مالی بحران کا شکار ہوگئی ہے اور ملک بھر میں فرنس آئل کی فراہمی معطل ہونے کا خدشہ پید اہوگیا ہے۔

پی ایس اوذرائع کے مطابق اس وقت مختلف اداروں پر پی ایس او کے واجبات 158 ارب روپے سے بڑھ گئے ہیں جس میں کیپکو، حبکو، پیپکو،پی آئی اے،پاکستان ریلوے، کے ای ایس سی اور دیگر ادارے شامل ہیں، پی ایس او نے آئندہ دس روز کے دوران فرنس آئل کی درآمد کیلیے ایل سی کی مد میں 50 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے اور اگر ایل سی ڈیفالٹ ہوتی ہے تو پی ایس او کو دوبارہ فرنس آئل کی درآمد کیلیے 45 روز درکار ہونگے، ایل سی ڈیفالٹ ہونے کی صورت میں ملک بھر میں فرنس آئل کی فراہمی معطل ہونے کا خدشہ ہے جس کے نتیجے میں بجلی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق مالی مشکلات کے باعث پی ایس او کیلیے مقامی اور بین الاقوامی سپلائرز کو ادائیگی کرنا مسئلہ بن چکا ہے جبکہ پی ایس او نے مالی بحران سے نکلنے کیلیے حکومت سے فوری طور پر 60 ارب روپے طلب کر لیے ہیں، دوسری جانب پی ایس اوکی مالی مشکلات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے فوری طور پر 5 ارب روپے جاری کردیے ہیں تاہم پی ایس او ذرائع نے 5 ارب روپے کی رقم کوناکافی قرار دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق 11 فروری 2013 کو پی ایس او کے واجبات کی مالیت 158 ارب 43 کروڑ روپے سے تجاوز کرچکی ہے جس میں سے واپڈا پر 54.232 ارب روپے، حبکو پر 64.567ارب روپے، کیپکو پر 14.934 ارب روپے، پی آئی اے پر 1.840 ارب روپے، او جی ڈی سی پر 41 کروڑ 90 لاکھ روپے، کے ایس سی پر 9.216 ارب روپے، این ایل سی پر 57کروڑ 30 لاکھ روپے، آئی پی پی پر 1.287 ارب روپے اور پاکستان ریلوے پر 1.287 ارب روپے کے واجبات ہیں۔

پی ایس او کو پرائس ڈیفرینشل کلیم، ڈیزل، فرنس آئل، ہائی سلفر آئل، موٹر گیسولین، گیس لوڈ منجمنٹ پلان، این ٹی ڈی سی اور کے ای ایس سی کو دی گئی گیس پر سبسڈی کی مد میں مجموعی طور پر 3.9 ارب روپے کی وصولیاں باقی ہیں۔ ادھر پاکستان اسٹیٹ آئل کے ذمے مجموعی واجبات کی مالیت 133.29 ارب روپے سے زائد تک پہنچ چکی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔