- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
پاکستان کا پانی سنکھیا کے زہر سے آلودہ ہے، عالمی ادارہ صحت
لاہور: عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پینے کے صاف پانی میں خطرناک اور زہریلے مادے سنکھیا (آرسینک) کی بہت زیادہ مقدار موجود ہے جس سے چھ کروڑ شہریوں کی زندگیوں کو خطرات ہیں۔ پانی میں سنکھیا کی سب سے زیادہ مقدار لاہور اور حیدر آباد میں دیکھی گئی ہے جس کے باعث وہاں اس سے وابستہ خطرہ بھی سنگین ترین ہے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ٹیموں نے پاکستان بھر سے زیر زمین پانی کے 1200 نمونے جمع کرکے ان کا تجزیہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ ان میں زہریلا مادہ سنکھیا بہت زیادہ مقدار میں ہے۔
سنکھیا یا آرسینک قدرتی طور پر پائی جانے والی معدنیات میں شامل ہے جو بے ذائقہ ہوتا ہے اور گرم پانی میں حل ہوجاتا ہے۔ کسی انسان کو ہلاک کرنے کےلئے سنکھیا کے ایک اونس کا 100 حصہ یعنی صرف 284 ملی گرام بھی کافی ہوتا ہے۔
لمبے عرصے تک سنکھیا سے آلودہ پانی استعمال کرنے کے نتیجے میں خطرناک بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں جن میں میں جلد کی بیماریاں، پھیپھڑوں اور مثانے کے سرطان کے علاوہ دل کے امراض بھی شامل ہیں۔
عالمی معیارات کے مطابق ایک لٹر پانی میں سنکھیا کی زیادہ سے زیادہ 10 مائیکرو گرام مقدار کو محفوظ قرار دیا گیا ہے جب کہ حکومت پاکستان نے یہ شرح 50 مائیکرو گرام مقرر کر رکھی ہے۔
پاکستان میں کیے گئے نئے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ بیشتر نمونوں میں سنکھیا کی مقدار 51 مائیکرو گرام فی لٹر سے 200 مائیکرو گرام فی لٹر تھی لیکن کئی نمونوں میں یہ مقدار 201 سے 972 مائیکرو گرام فی لٹر کو پہنچی ہوئی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پانی کے ان نمونوں میں سنکھیا کی مقدار محفوظ عالمی حدود سے 5 تا 97 گنا زیادہ جب کہ خود پاکستان کے مقر کردہ معیارات کے تناظر میں محفوظ حد سے 19 گنا تک زیادہ ہے جو تشویش ناک بات ہے۔
جن علاقوں کا پانی سنکھیا کے زہر سے زیادہ آلودہ ہے وہ بطورِ خاص دریاؤں کے کناروں پر واقع ہیں جب کہ ان میں حیدرآباد کے علاوہ وسطی سندھ، بالائی سندھ، جنوبی پنجاب اور وسطی پنجاب کے علاقے بطورِ خاص شامل ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں سنکھیا کی مقدار خاصی کم تھی جب کہ بلوچستان میں صرف دو مقامات پر پانی میں سنکھیا کی زیادہ مقدار نوٹ کی گئی۔
اگرچہ اس مطالعے کے نتائج تشویش ناک ہیں لیکن اس کے تحت فراہم کیے گئے اعداد و شمار میں غلطی کا امکان بہت زیادہ ہے جب کہ دوسری جانب پاکستان میں بڑے پیمانے پر ایسے واقعات اب تک ریکارڈ پر موجود نہیں جنہیں پورے وثوق سے سنکھیا کی آلودگی کا نتیجہ قرار دیا جاسکے۔ اس لیے یہ مطالعہ اہم ضرور ہے لیکن غالباً اس میں تشویش کو کچھ زیادہ ہی بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔