- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین شاہ شادی کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے تفریحی پارک میں خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
- عمران خان جیل بھرو تحریک کے بجائے ڈوب مرو تحریک شروع کریں، مریم اورنگزیب
- ایران؛ حجاب نہ کرنے والی خواتین پر نئی سزاؤں کا اعلان
- حکومت کی آئی ایم ایف کو 300 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی یقین دہانی
- عمران خان کو جیل جانے کا شوق ہے تو وہ ضمانتیں کیوں کروا رہے ہیں، وزیر مملکت
- اتائی ڈاکٹر کا لوہے کی گرم راڈ سے نمونیہ کا علاج؛ نوزائیدہ بچی ہلاک
- قومی فاسٹ بولر نسیم شاہ ڈی ایس پی بن گئے
- جاسوسی غباروں کی پرواز؛ امریکی وزیر خارجہ نے چین کا دورہ ملتوی کردیا
- عمران خان کا جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان
- امریکی صدر نے مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اسرائیلی مؤقف مسترد کردیا
آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ ماہ نئے قرض پروگرام پر بات چیت متوقع

آئی ایم ایف کو قرض واپسی، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور امداد میں کمی زرمبادلہ ذخائر گھٹنے کی وجوہ ہیں، وزارت خزانہ۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے غیرملکی ذرمبادلہ ذخائر میں کمی کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کو قرضوں کی واپسی سمیت 3 وجوہ قرار دے دیں۔
’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب سرکاری دستاویز میں وزارت خزانہ نے اعتراف کیا ہے کہ ملک کے ذرمبادلہ ذخائر میں کمی کی بڑی وجوہ میں پاکستان کی طرف سے قرضے کی واپسی کے لیے آئی ایم ایف کو ادائیگیاں، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اور پاکستان کو ملنے والی غیر ملکی امداد میں کمی شامل ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر ذرمبادلہ ذخائر میں اسی تسلسل اور تیزی کے ساتھ کمی جاری رہی تو اس سے ملک کے مالی مسائل میں اضافہ ہوگا اورحکومت کیلیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دشواری پیش آئے گی اورعبوری دور حکومت میں فنانسنگ کا انتظام کرنا پڑے گا۔
یہی وجہ ہے کہ عبوری دور حکومت میں ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ یا کسی دوسرے ٹیکنو کریٹ کو نگران وزیراعظم بنانے کی تجویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے کیونکہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے بطور وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام پر بات چیت بھی کی تھی اور آئی ایم ایف کو نئے پروگرام کے لیے رضا مند بھی کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد آئندہ ماہ (اپریل) دوبارہ پاکستان آئے گا یا پاکستانی وفد آئی ایم ایف کے پاس جائے گا جس میں صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائیگا اور آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے حوالے سے معاملے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔