آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ ماہ نئے قرض پروگرام پر بات چیت متوقع

ارشاد انصاری  بدھ 13 مارچ 2013
آئی ایم ایف کو قرض واپسی، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور امداد میں کمی زرمبادلہ ذخائر گھٹنے کی وجوہ ہیں، وزارت خزانہ۔ فوٹو: فائل

آئی ایم ایف کو قرض واپسی، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور امداد میں کمی زرمبادلہ ذخائر گھٹنے کی وجوہ ہیں، وزارت خزانہ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے غیرملکی ذرمبادلہ ذخائر میں کمی کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کو قرضوں کی واپسی سمیت 3 وجوہ قرار دے دیں۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب سرکاری دستاویز میں وزارت خزانہ نے اعتراف کیا ہے کہ ملک کے ذرمبادلہ ذخائر میں کمی کی بڑی وجوہ میں پاکستان کی طرف سے قرضے کی واپسی کے لیے آئی ایم ایف کو ادائیگیاں، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اور پاکستان کو ملنے والی غیر ملکی امداد میں کمی شامل ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر ذرمبادلہ ذخائر میں اسی تسلسل اور تیزی کے ساتھ کمی جاری رہی تو اس سے ملک کے مالی مسائل میں اضافہ ہوگا اورحکومت کیلیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دشواری پیش آئے گی اورعبوری دور حکومت میں فنانسنگ کا انتظام کرنا پڑے گا۔

7

یہی وجہ ہے کہ عبوری دور حکومت میں ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ یا کسی دوسرے ٹیکنو کریٹ کو نگران وزیراعظم بنانے کی تجویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے کیونکہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے بطور وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام پر بات چیت بھی کی تھی اور آئی ایم ایف کو نئے پروگرام کے لیے رضا مند بھی کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد آئندہ ماہ (اپریل) دوبارہ پاکستان آئے گا یا پاکستانی وفد آئی ایم ایف کے پاس جائے گا جس میں صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائیگا اور آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے حوالے سے معاملے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔