- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ ماہ نئے قرض پروگرام پر بات چیت متوقع
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے غیرملکی ذرمبادلہ ذخائر میں کمی کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کو قرضوں کی واپسی سمیت 3 وجوہ قرار دے دیں۔
’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب سرکاری دستاویز میں وزارت خزانہ نے اعتراف کیا ہے کہ ملک کے ذرمبادلہ ذخائر میں کمی کی بڑی وجوہ میں پاکستان کی طرف سے قرضے کی واپسی کے لیے آئی ایم ایف کو ادائیگیاں، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اور پاکستان کو ملنے والی غیر ملکی امداد میں کمی شامل ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر ذرمبادلہ ذخائر میں اسی تسلسل اور تیزی کے ساتھ کمی جاری رہی تو اس سے ملک کے مالی مسائل میں اضافہ ہوگا اورحکومت کیلیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دشواری پیش آئے گی اورعبوری دور حکومت میں فنانسنگ کا انتظام کرنا پڑے گا۔
یہی وجہ ہے کہ عبوری دور حکومت میں ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ یا کسی دوسرے ٹیکنو کریٹ کو نگران وزیراعظم بنانے کی تجویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے کیونکہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے بطور وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام پر بات چیت بھی کی تھی اور آئی ایم ایف کو نئے پروگرام کے لیے رضا مند بھی کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد آئندہ ماہ (اپریل) دوبارہ پاکستان آئے گا یا پاکستانی وفد آئی ایم ایف کے پاس جائے گا جس میں صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائیگا اور آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے حوالے سے معاملے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔