- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
وفاقی حکومت نے پراپرٹی ویلیو ایشن ریٹس 57 فیصد کم کر دیے
اسلام آباد: عام انتخابات سے صرف چند مہینوں قبل وفاقی حکومت نے ملک کے 6 بڑے شہروں کیلیے پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس 57 فیصد تک کم کردیے اور اس طرح کالادھن کا سبب بننے والے خلا پر کرنے کیلیے جاری پالیسی جزوی طور پر تبدیل کردی گئی ہے۔
یہ فیصلہ اس حقیقت کے باوجود لیاگیا کہ 3سالہ پروگرام کے تحت 2 درجن بڑے شہروں کیلیے پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس میں اضافے کا دوسرا مرحلہ 7 ماہ سے تاخیر کا شکار ہے، سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار نے اگست 2016 میں ریئلٹی سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے 3 سالہ پروگرام شروع کیاتھا، دوسرے مرحلے کے تحت یکم جولائی 2017 سے پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس میں اوسطاً 25 سے 30 فیصد اضافے کو نافذ کرنا تھا مگر ریٹس میںاضافہ کرنے کے بجائے کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور فیصل آباد کے بعض علاقوں کیلیے وفاقی ودہولڈنگ اور کیپٹل گینز ٹیکسز جمع کرنے کے مقصد سے پراپرٹی ویلیوایشنز کم کر دی گئی ہیں۔
اس سے ریئلٹی سیکٹر کو فروغ مل سکتا ہے جو انتخابات سے قبل حکومت دینا چاہتی ہے، بعض کیسز میں اگست 2016 کو نوٹیفائی ریٹس معمولی زیادہ تھے مگر ایف بی آر کا پلان دوسرے مرحلے کے اطلاق کے وقت سے تصحیح کرنا تھا، اگست 2016 میں ایف بی آر نے 21 بڑے شہروں کیلیے نئے پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس نوٹیفائی کیے تھے۔
گزشتہ روز ایف بی آر نے6 الگ نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں، فیصلے سے نہ صرف وفاقی ٹیکس وصولیوں پر اثر ہوگا بلکہ ریئلٹی سیکٹر میں مزید کالادھن جمع کرنے کا سبب بھی بنے گا، ٹیکس قوانین میں نقائص اور مختلف پراپرٹی ٹیکس ریٹس کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ پلیئرز 2 قسم کی پراپرٹی قیمتیں بتا رہے ہیں، ایک صوبائی ٹیکسوں اور دوسری وفاقی ٹیکسوں کیلیے ہے۔ یہ دونوں قیمتیں مارکیٹ ریٹس سے بہت زیادہ کم ہیں، اس طرح ایک پراپرٹی کی 3 قیمتیں ہیں، حقیقی مارکیٹ ریٹس اور ڈپٹی کلٹر ریٹس میں اس فرق کی وجہ سے برسوں کے دوران ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں 7 ٹریلین روپے سے زیادہ سرمایہ جمع ہوگیا ہے۔
جون 2016 میں حکومت نے اس خلا کو بھرنے کی کوشش کی مگر نتیجہ سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پیش کرنے کی صورت میں نکلا، لوگوں نے رواں سال کے پہلے 3ماہ میں اس اسکیم کے تحت 290ارب روپے کا کالا دھن قانونی بنایا اور صرف 877 ملین روپے کا ٹیکس دیا۔
ایف بی آر نوٹیفکیشن کے مطابق کراچی میں اوپن انڈسٹریل پلاٹس کیلیے ویلیوایشن ریٹس 20 فیصد کمی سے 9603 روپے فی اسکوائر یارڈ اور تعمیرشدہ انڈسٹریل پارکس کیلیے 36.5 فیصد کمی سے 1905روپے فی اسکوائر یارڈ ہونگے۔
ڈی ایچ اے کراچی کیلیے ویلیوایشن ریٹس 17.5 فیصدکمی سے 7500 روپے فی اسکوائر یارڈ ہونگے، یہ ریٹس کراچی میں موجودہ قیمتوں سے کئی گنا کم ہیں، لاہور کے 7علاقوں کیلیے ریٹس4.3 سے 51.5 فیصد تک کم کیے گئے ہیں، اسلام آباد میں یہ کمی14فیصد سے 54.4 فیصدتک، راولپنڈی میں 57.2 فیصد تک، پشاور کے علاقے حیدرآباد ٹاؤن کے لیے 42.3فیصد اور فیصل آباد میں ایڈن آرچرڈ اسکیم کیلیے ریٹس 14.3فیصد کم کردیے گئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔