وفاقی حکومت نے پراپرٹی ویلیو ایشن ریٹس 57 فیصد کم کر دیے

شہباز رانا  جمعـء 12 جنوری 2018
فیصلے سے نہ صرف وفاقی ٹیکس وصولیوں پر اثر ہوگا بلکہ ریئلٹی سیکٹر میں مزید کالادھن جمع کرنے کا سبب بھی بنے گا۔ فوٹو : فائل

فیصلے سے نہ صرف وفاقی ٹیکس وصولیوں پر اثر ہوگا بلکہ ریئلٹی سیکٹر میں مزید کالادھن جمع کرنے کا سبب بھی بنے گا۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد:  عام انتخابات سے صرف چند مہینوں قبل وفاقی حکومت نے ملک کے 6 بڑے شہروں کیلیے پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس 57 فیصد تک کم کردیے اور اس طرح کالادھن کا سبب بننے والے خلا پر کرنے کیلیے جاری پالیسی جزوی طور پر تبدیل کردی گئی ہے۔

یہ فیصلہ اس حقیقت کے باوجود لیاگیا کہ 3سالہ پروگرام کے تحت 2 درجن بڑے شہروں کیلیے پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس میں اضافے کا دوسرا مرحلہ 7 ماہ سے تاخیر کا شکار ہے، سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار نے اگست 2016 میں ریئلٹی سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے 3 سالہ پروگرام شروع کیاتھا، دوسرے مرحلے کے تحت یکم جولائی 2017 سے پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس میں اوسطاً 25 سے 30 فیصد اضافے کو نافذ کرنا تھا مگر ریٹس میںاضافہ کرنے کے بجائے کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور فیصل آباد کے بعض علاقوں کیلیے وفاقی ودہولڈنگ اور کیپٹل گینز ٹیکسز جمع کرنے کے مقصد سے پراپرٹی ویلیوایشنز کم کر دی گئی ہیں۔

اس سے ریئلٹی سیکٹر کو فروغ مل سکتا ہے جو انتخابات سے قبل حکومت دینا چاہتی ہے، بعض کیسز میں اگست 2016 کو نوٹیفائی ریٹس معمولی زیادہ تھے مگر ایف بی آر کا پلان دوسرے مرحلے کے اطلاق کے وقت سے تصحیح کرنا تھا، اگست 2016 میں ایف بی آر نے 21 بڑے شہروں کیلیے نئے پراپرٹی ویلیوایشن ریٹس نوٹیفائی کیے تھے۔

گزشتہ روز ایف بی آر نے6 الگ نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں، فیصلے سے نہ صرف وفاقی ٹیکس وصولیوں پر اثر ہوگا بلکہ ریئلٹی سیکٹر میں مزید کالادھن جمع کرنے کا سبب بھی بنے گا، ٹیکس قوانین میں نقائص اور مختلف پراپرٹی ٹیکس ریٹس کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ پلیئرز  2 قسم کی پراپرٹی قیمتیں بتا رہے ہیں، ایک صوبائی ٹیکسوں اور دوسری وفاقی ٹیکسوں کیلیے ہے۔ یہ دونوں قیمتیں مارکیٹ ریٹس سے بہت زیادہ کم ہیں، اس طرح ایک پراپرٹی کی 3 قیمتیں ہیں، حقیقی مارکیٹ ریٹس اور ڈپٹی کلٹر ریٹس میں اس فرق کی وجہ سے برسوں کے دوران ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں 7 ٹریلین روپے سے زیادہ سرمایہ جمع ہوگیا ہے۔

جون 2016 میں حکومت نے اس خلا کو بھرنے کی کوشش کی مگر نتیجہ سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پیش کرنے کی صورت میں نکلا، لوگوں نے رواں سال کے پہلے 3ماہ میں اس اسکیم کے تحت 290ارب روپے کا کالا دھن قانونی بنایا اور صرف 877 ملین روپے کا ٹیکس دیا۔

ایف بی آر نوٹیفکیشن کے مطابق کراچی میں اوپن انڈسٹریل پلاٹس کیلیے ویلیوایشن ریٹس 20 فیصد کمی سے 9603 روپے فی اسکوائر یارڈ اور تعمیرشدہ انڈسٹریل پارکس کیلیے 36.5 فیصد کمی سے 1905روپے فی اسکوائر یارڈ ہونگے۔

ڈی ایچ اے کراچی کیلیے ویلیوایشن ریٹس 17.5 فیصدکمی سے 7500 روپے فی اسکوائر یارڈ ہونگے، یہ ریٹس کراچی میں موجودہ قیمتوں سے کئی گنا کم ہیں، لاہور کے 7علاقوں کیلیے ریٹس4.3 سے 51.5 فیصد تک کم کیے گئے ہیں، اسلام آباد میں یہ کمی14فیصد سے 54.4 فیصدتک، راولپنڈی میں 57.2 فیصد تک، پشاور کے علاقے حیدرآباد ٹاؤن کے لیے 42.3فیصد اور فیصل آباد میں ایڈن آرچرڈ اسکیم کیلیے ریٹس 14.3فیصد کم کردیے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔