بالی ووڈ جانے والوں کو آخرکار اپنے ملک میں ہی پناہ اور پیار ملتا ہے، صدف بھٹی

قیصر افتخار  اتوار 21 جنوری 2018
 عزت، شہرت کے ہوتے دوسرے ملک جاکر کام کرنا یااس کے لیے سفارشیں تلاش کرنا سمجھداری نہیں، صدف بھٹی۔فوٹو: سوشل میڈیا

 عزت، شہرت کے ہوتے دوسرے ملک جاکر کام کرنا یااس کے لیے سفارشیں تلاش کرنا سمجھداری نہیں، صدف بھٹی۔فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور: اداکارہ وماڈل صدف بھٹی نے کہا کہ بالی ووڈ جانے والوں کو جس طرح سے انتہا پسند ہندواپنے رنگ بدلتے ہیں اوردھکے مار کراپنے ملک سے باہرنکالتے ہیں، اس کے بعد انہیں اپنے ہی ملک میں پناہ اورپیارملتا ہے۔ 

’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے صدف بھٹی نے کہا کہ دیکھا جائے تواس وقت پاکستان میں اچھی فلمیں بن رہی ہیں، نوجوان فلم میکر اچھا کام کررہے ہیں اوراب تو عوام کا رجحان بھی بننے لگا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بالی ووڈ میں کام کرنے کا ’’جنون ‘‘ میرے نزدیک توسوائے بے وقوفی کے اورکچھ نہیں ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ اب تک ہمارے ملک کے سپراسٹارزنے بالی ووڈمیں کام کیا ہے لیکن ان کووہاں کسی نے سپراسٹارنہیں مانا ، بلکہ جہاں بھی انہیں موقع ملا انھوں نے بڑی سوچی سمجھی سازش کے تحت انہیں خوار کیا اوربری طرح سے واپس جانے پرمجبور کیا۔ ایسے میں بھارت اوربالی ووڈ کا حقیقی چہرہ سب کے سامنے آچکا ہے۔ ان حالات میں بالی وڈ کی یاترا کرنے والے ہر ایک معروف اورنوجوان فنکارکو یہ سوچ کریہاں سے آگے بڑھنا ہوگا کہ وہ جس کامیابی کی تلاش میں انتہائی قدم اٹھا رہے ہیں۔ ان کوایک دن یہاں ہی واپس آنا ہے۔

صدف بھٹی نے کہا کہ بھارت میں حالات بگڑنے کے بعد جس طرح سے انتہا پسند ہندواپنے رنگ بدلتے ہیں اوردھکے مار کراپنے ملک سے باہرنکالتے ہیں، اس کے بعد انہیں اپنے ہی ملک میں پناہ اورپیارملتا ہے۔ اس لیے ایسی عزت اورشہرت کا کیا فائدہ جوپل بھرکی ہو جب کہ اس حوالے سے اپنا ملک سب سے اچھا ہے۔ یہاں ہم کام کریں یا نہ کریں، لیکن لوگ پیارکرتے اورعزت دیتے ہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ جب اپنے ملک میں بہترین کام کرتے ہوئے عزت، شہرت اور اہم مقام مل سکتا ہے توپھرکسی دوسرے ملک میں جاکرکام کرنا یا وہاں کام کرنے کے لیے سفارشیں تلاش کرنا کہاں کی سمجھ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہچان پاکستان سے ہے اورمجھے پاکستانی ہونے پرفخرہے لیکن جولوگ بالی ووڈ کوکامیابی کی ضمانت مانتے ہیں وہ اپنے ساتھ ہی نہیں بلکہ اپنے ملک کے ساتھ بھی زیادتی کررہے ہیں۔ انہیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔