مکھیوں کی بھنبھناہٹ سے الیکٹرونک میوزک کی تیاری
برطانوی موسیقار بی اونی سیمپ شہد کی مکھیوں کی آوازوں سے دلچسپ موسیقی کمپوز کررہے ہیں
بی اونی موسیقی دیتے وقت خاص لباس پہنتے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ بیونی سیمپ فیس بک پیج
ایک معروف برطانوی موسیقار نے مکھیوں کی بھنبھناہٹ کے ذریعے نیا میوزک تخلیق کرنے کی تیاری شروع کردی۔
برطانوی موسیقار بی اونی سیمپ کے دو جنون ہیں: اول انہیں شہد کی مکھیاں پالنے کا شوق ہے اور دوم وہ موسیقی سے بہت لگاؤ رکھتے ہیں۔ اب انہوں نے ان دونوں شوق کو ملادیا ہے اور مکھیوں کی مختلف آوازوں سے شاندار موسیقی تخلیق کررہے ہیں۔
بی اونی ان کا اصل نام نہیں لیکن وہ مکھیوں کی آوازوں سے موسیقی ایک مقصد کےلیے بنا رہے ہیں کہ لوگ تیزی سے ختم ہوتی ہوئی شہد کی مکھیوں کے بارے میں جان سکیں۔ پوری دنیا میں مکھیوں کے چھتے تیزی سے تباہ ہورہے ہیں جسے 'کالونی کولیپس ڈس آرڈر' (سی ڈی سی) کہا جاتا ہے۔ سال 2006ء میں پہلی بار سی ڈی سی عمل کو دیکھا گیا اور اب تک کروڑوں اربوں مکھیاں ختم ہوچکی ہیں۔
دوسری جانب مکھیوں کے قدرتی مسکن کی تباہی، موسمیاتی تبدیلیوں اور کیڑے مار دوائیں سے بھی ان کی تعداد گھٹ رہی ہے۔ مکھیوں کے خاتمے سے دنیا کی کئی فصلوں اور اجناس کو نقصان پہنچے گا کیونکہ مکھیاں ایک ایک پھل اور پھول پر جاکر اس کی بارآوری اور زرخیزی میں اضافہ کرتی ہیں۔ اب یہ حال ہے کہ مکھیوں کے ناپید ہونے کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=t6u3opMTCV4
بی اونی کا کہنا ہے کہ اگر میں گرین پیس جیسی کسی تنظیم کا رکن بن کر کام کرتا تو لوگ مکھیوں کے باتیں سن سن کر جلد ہی تنگ آجاتے لیکن موسیقی کے ذریعے عوام تک یہ پیغام اچھی طرح پہنچایا جاسکتا ہے کہ مکھیاں خطرے میں ہیں اور موسیقی اس شعور میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=_B1EiHm7cjg
دلچسپ بات یہ ہے کہ بی اونی ہر شے میں ماحول کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ ان کا 'سنتھے سائزر' ری سائیکل اشیا سے تیار کیا گیا ہے اور وہ شہد کو بطور برقی مزاحم (رزسٹر) استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کام آرٹ گیلریوں اور ماحول دوست میوزک فیسٹیول میں پیش کیا جاتا ہے جہاں لوگ انہیں سراہتے ہیں۔
بی اونی کے پاس شہد کی مکھیوں کی مختلف آوازوں کا بہت بڑا ڈیٹا بیس ہے جسے وہ مختلف میوزک میں استعمال کرتے ہیں۔
برطانوی موسیقار بی اونی سیمپ کے دو جنون ہیں: اول انہیں شہد کی مکھیاں پالنے کا شوق ہے اور دوم وہ موسیقی سے بہت لگاؤ رکھتے ہیں۔ اب انہوں نے ان دونوں شوق کو ملادیا ہے اور مکھیوں کی مختلف آوازوں سے شاندار موسیقی تخلیق کررہے ہیں۔
بی اونی ان کا اصل نام نہیں لیکن وہ مکھیوں کی آوازوں سے موسیقی ایک مقصد کےلیے بنا رہے ہیں کہ لوگ تیزی سے ختم ہوتی ہوئی شہد کی مکھیوں کے بارے میں جان سکیں۔ پوری دنیا میں مکھیوں کے چھتے تیزی سے تباہ ہورہے ہیں جسے 'کالونی کولیپس ڈس آرڈر' (سی ڈی سی) کہا جاتا ہے۔ سال 2006ء میں پہلی بار سی ڈی سی عمل کو دیکھا گیا اور اب تک کروڑوں اربوں مکھیاں ختم ہوچکی ہیں۔
دوسری جانب مکھیوں کے قدرتی مسکن کی تباہی، موسمیاتی تبدیلیوں اور کیڑے مار دوائیں سے بھی ان کی تعداد گھٹ رہی ہے۔ مکھیوں کے خاتمے سے دنیا کی کئی فصلوں اور اجناس کو نقصان پہنچے گا کیونکہ مکھیاں ایک ایک پھل اور پھول پر جاکر اس کی بارآوری اور زرخیزی میں اضافہ کرتی ہیں۔ اب یہ حال ہے کہ مکھیوں کے ناپید ہونے کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=t6u3opMTCV4
بی اونی کا کہنا ہے کہ اگر میں گرین پیس جیسی کسی تنظیم کا رکن بن کر کام کرتا تو لوگ مکھیوں کے باتیں سن سن کر جلد ہی تنگ آجاتے لیکن موسیقی کے ذریعے عوام تک یہ پیغام اچھی طرح پہنچایا جاسکتا ہے کہ مکھیاں خطرے میں ہیں اور موسیقی اس شعور میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=_B1EiHm7cjg
دلچسپ بات یہ ہے کہ بی اونی ہر شے میں ماحول کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ ان کا 'سنتھے سائزر' ری سائیکل اشیا سے تیار کیا گیا ہے اور وہ شہد کو بطور برقی مزاحم (رزسٹر) استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کام آرٹ گیلریوں اور ماحول دوست میوزک فیسٹیول میں پیش کیا جاتا ہے جہاں لوگ انہیں سراہتے ہیں۔
بی اونی کے پاس شہد کی مکھیوں کی مختلف آوازوں کا بہت بڑا ڈیٹا بیس ہے جسے وہ مختلف میوزک میں استعمال کرتے ہیں۔