Twistlight؛ رگ کی تلاش میں بار بار بازو میں سوئی اتارنے کی تکلیف اور انفیکشن سے بچائے گی

ندیم سبحان میو  اتوار 4 فروری 2018
اس کی روشنی میں رگیں آس پاس کی بافتوں سے علیٰحدہ نظر آتی ہیں اور ان میں سرنج کی سوئی آسانی سے داخل کی جاسکتی ہے۔  فوٹو : فائل

اس کی روشنی میں رگیں آس پاس کی بافتوں سے علیٰحدہ نظر آتی ہیں اور ان میں سرنج کی سوئی آسانی سے داخل کی جاسکتی ہے۔ فوٹو : فائل

اسپتال اور کلینک میں جانے کی ضرورت سبھی کو پیش آتی ہے۔ کبھی ہم گھر کے کسی فرد کو لے کر کلینک کا رُخ کرتے ہیں تو کبھی خود بیمار ہونے پر ڈاکٹر سے رُجوع کرتے ہیں۔

طبی معائنہ کرنے کے بعد بعض اوقات ڈاکٹر دوا کے ساتھ خون کے ٹیسٹ بھی تجویز کردیتے ہیں۔ لیبارٹری کا عملہ ٹیسٹ کے لیے خون کا نمونہ لیتا ہے۔ نمونہ حاصل کرنے کے لیے پیرامیڈیکل اسٹاف نس میں سرنج کی سوئی پیوست کرتا ہے۔ یہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ انجیکشن لگاتے ہوئے انھیں فوری طور پر درست رگ نہیں ملتی۔ کئی بار کی کوششوں کے بعد پیرامیڈیکل اسٹاف مطلوبہ رگ تلاش کرنے اور اس میں درست طور پر سوئی پیوست کرنے میں کام یاب ہوتا ہے۔ اس دوران مریض کو سخت تکلیف پہنچتی ہے۔

ماہرین طب کے مطابق تکلیف سے قطع نظر سوئی کو درست طور پر رگ میں اتارنے کی ناکام کوششیں انفیکشن اور پھر کسی سنگین مرض کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ اسپتالوں اور لیبارٹریوں میں یہ صورت حال ترقی یافتہ ممالک میں بھی پیش آتی ہے، حالاں کہ وہاں پیرامیڈیکل اسٹاف بہترین تربیت یافتہ ہوتا ہے اور ان کے پاس ہر نوع کی سہولیات موجود ہوتی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق مطلوبہ رگ میں سرنج کی سوئی درست طریقے سے اتارنے کی ایک تہائی کوششیں ناکام ثابت ہوتی ہیں۔

اس کا سدباب کرنے کے لیے جرمنی میں محققین نے ایک آلہ بنایا ہے۔ یہ دراصل بیٹری سے چلنے والی مخصوص قسم کی لائٹ ہے۔ اس سے خارج ہونے والی روشنی جب بازو پر پڑتی ہے تو خون کی نالیاں نمایاں ہوجاتی ہیں۔ حتی کہ انتہائی باریک رگیں، جو کیپلریز کہلاتی ہیں، بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔

اس آلے کو Twistlight کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی روشنی میں رگیں آس پاس کی بافتوں سے علیٰحدہ نظر آتی ہیں اور ان میں سرنج کی سوئی آسانی سے داخل کی جاسکتی ہے۔ ماہرین طب نے اسے رگوں سے خون نکالنے کی ناکام کوششوں سے ہونے والے انفیکشنز اور مریضوں کو غیرضروری تکلیف سے بچائو میں اہم قرار دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔