اعتراف فن، فنکاروں کو نئی زندگی دیتا ہے

قیصر افتخار  ہفتہ 30 مارچ 2013
وفاقی اور صوبائی سطح پر فنکاروں اور گلوکاروں کو سول اعزازات عطا کرنے کی تقاریب۔  فوٹو: فائل

وفاقی اور صوبائی سطح پر فنکاروں اور گلوکاروں کو سول اعزازات عطا کرنے کی تقاریب۔ فوٹو: فائل

کسی بھی ملک وقوم کی ترقی اس وقت تک ممکن نہیں ہوتی جب تک وہاں کے باصلاحیت لوگ اپنی صلاحیتوں کے ذریعے بہترین کام نہ کریں۔

بلاشبہ آزادی حاصل کرنے کیلئے جس طرح سے ہمارے بزرگوں نے اپنی قیمتی جانوںکا نذرانہ پیش کرتے ہوئے ہمیں ایک آزاد مسلم ریاست میں سانس لینے کیلئے جوجدوجہد کی‘ وہ جذبہ خراج تحسین کے لائق ہے۔ پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد پھر ملک کوترقی کی راہ پرگامزن کرنے کا جوسلسلہ شروع ہوا توسب لوگوںنے اپنے اپنے شعبے میں شب وروز محنت کی اوراس کے نتیجہ میں آج پاکستان میں بسنے والے لوگ بے پناہ مسائل کے ساتھ ساتھ بہت سی سہولیات سے مستفید بھی ہورہے ہیں اورخوش وخرم زندگی بسرکررہے ہیں۔

زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی ہوئی ہے اوراس کی بہت سی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ اس ترقی میں اہم کردارادا کرنے والے عظیم لوگوں کی خدمات کوتاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اوران کی زندگی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ بن کرانہیں آگے بڑھنے میں مدد بھی دے گی۔ ایسی ہی شخصیات کی خدمات کااعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان انہیں ہر سال اعلیٰ سول اعزازات سے نوازتی ہے۔ ’نشان امتیاز، ہلال امتیاز، ستارہ امتیازاور صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اور ان جیسے دوسرے اعلیٰ سول اعزازات سے ان شخصیات کو نوازا جاتا ہے جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ملک و قوم کی نیک نامی کا سبب بنے۔

رواں برس بھی صدرمملکت نے زندگی کے مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دینے والی شخصیات کوسول اعزازات عطا کیے۔ اس سلسلہ میں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں بے پناہ خدمات انجام دینے پر شہنشاہ غزل مہدی حسن مرحوم کو ’نشان امتیاز‘، پاکستان کے واحد ون مین شوماسٹر اورگزشتہ پانچ دہائیوں سے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے لوگوں کو انٹرٹین کرنیو الے ’ایکسپریس نیوز‘ کے مقبول پروگرام ’ ڈارلنگ ‘ کے میزبان خالد عباس ڈار، میزبان واداکارغلام محی الدین، معروف مصنفہ فاطمہ ثریا بجیا اورانور مقصود کو’ہلال امتیاز‘، فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں گراں قدرخدمات انجام دینے پرگلوکارہ ، اداکارہ ومیزبان شاہدہ منی ، طاہرہ سید، عالمگیر اوراجمل خان طبلہ نوازکو’ صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی ‘  ہدایتکار و فلمساز سیدنور، سہیل احمد اور غزل گائیکی میں منفردمقام رکھنے والے استاد غلام علی خان کو’ستارہ امتیاز‘ سے نوازا گیا۔

اس کے علاوہ فلم انڈسٹری پراپنی بہترین اداکاری سے برسوں راج کرنے والی مقبول اداکارہ بہاربیگم،  موسیقار وجاہت عطرے، زہین طاہرہ ، مصری جوگی، احمد گل، محمد فیاض الحق اورسید رحمان شینو کو ’تمغہ امتیاز‘ دیاگیا۔ اس سلسلہ میں اسلام آباد میں پریزیڈنٹ ہائوس اورچاروں صوبوں کے گورنرہائوسز میں پروقار تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ جن میں اعلیٰ سول اعزازت کیلئے نامزد شخصیات نے شرکت کی۔

اس موقع پرجن شخصیات کواعلیٰ سول اعزازت سے نوازا جا رہا تھا وہ تواس پرخوش دکھائی دے ہی رہے تھے لیکن ان کے فیملی ممبران یقینا ان کی صلاحیتوں کا حکومتی سطح پراعتراف ہونے اوراعزازملنے پرفخرمحسوس کررہے تھے۔ دوسری جانب تقریب کااختتام ہوتے ہی پاکستان اور دیارغیرمیں بسنے والوں کی جانب سے مبارکباد اورنیک تمنائوں کے اظہارکا تانتا بندہ گیا تھا۔ کوئی اعزازملنے پرمبارکباد دے رہا تھا تو کوئی دیرسے ملنے پرشکوہ بھی کررہا تھا۔  یہ واقعی خوشی کے وہ لمحات تھے جن پرآنکھیں نم بھی تھیں مگرسرفخر سے بلند دکھائی دے رہا تھا۔

دیکھا جائے توسول اعزازحاصل کرنا ہراس شخص کا خواب ہوتا ہے جواپنے شعبے میں غیرمعمولی کام کرتا ہے۔ اس اعزاز کے لئے ہرسال سینکڑوں نام سامنے آتے ہیں اورپھراس سلسلہ میں ہونے والی اعلیٰ  سطح کی میٹنگزمیں منتخب کردہ لوگوںکے کام کا بغورجائزہ لیا جاتا ہے ۔ میرٹ پرآنے والے لوگوں کے نام منتخب کرکے فہرست کیبنیٹ ڈویژن میں جاتی ہے جس کے بعد حتمی فہرست صدر پاکستان کوبھجوائی جاتی ہے جس کے بعد باقاعدہ  14اگست کے موقع پرآئندہ برس سول اعزاز دینے کیلئے نامزد شخصیات کا اعلان کیا جاتاہے جبکہ 23 مارچ کے روزسول اعزازت سے نوازا جاتا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے خالد عباس ڈار، شاہدہ منی، بہاربیگم ، سیدنور، ذہین طاہرہ اور عابدہ پروین کا کہنا تھا کہ’’ ہم نے جب فنی سفرشروع کیا توکبھی سوچانہ  تھا کہ  ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ ہمارے فن کواس قدرسراہا جائے گا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے ہمیں اعلیٰ سول اعزاز سے نوازا جائے گا۔  اس اعزازتک پہنچنے کیلئے ہمیں ایک  یا دوبرس نہیں لگے برسوں کی محنت کے بعد اس اعزاز سے ہمیں نوازا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے  ہماری فنی صلاحیتوں کا اعتراف کئے جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ جولوگ سچی لگن اورمحنت سے کام کرتے ہیں  ان کے کام کو ایک نہ ایک دن ضرور سراہا جاتا ہے۔

ویسے تو لوگوں سے ملنے والا بے پناہ پیار ہی ہمارا سب سے بڑاایوارڈ اوراعزازہے لیکن اعلیٰ سول اعزاز ملنے کے بعد ہمارا نام وطن عزیز کی تاریخ میں شامل ہوگیا ہے۔ جب بھی آنے والی نسلیں پاکستان کی تاریخ کا مطالعہ کریںگی اورزندگی کے مختلف شعبوں میں گراں قدرخدمات انجام دینے والی شخصیات کے بارے میں جانیں گی توان میں ہمارا نام بھی شامل ہوگا جوہمارے لئے ہی نہیں‘ ہمارے پروفیشن سے وابستہ ہرشخص کیلئے قابل فخر بات ہوگی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اعلیٰ سول اعزاز ملنے کے بعد ہم پریہ ذمہ داری آن پڑی ہے کہ ہم اپنی فنی صلاحیتوںکے ذریعے لوگوںکو انٹرٹین کریں اورپوری دنیا میں اپنے فن کے ذریعے پاکستان کا نام روشن کریں۔‘‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔