- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
- زہریلے کیمکل کا استعمال، بھارتی غذائی اشیاء پرعالمی پابندیاں عائد
- اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن
- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
- کراچی سے چھینی گئی ڈبل کیبن گاڑی لاڑکانہ سے برآمد
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
شام میں 200 نئے اقسام کے ہتھیار استعمال کیے،روس کا اعتراف
ماسکو: روس نے شامی سرزمین کو تختہ مشق بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اپنے تیار کردہ 200نئے اقسام کے ہتھیاروں کو شام کی خانہ جنگی میں آزمائش کے طور پر استعمال کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج کے سابق کمانڈر اور موجودہ ’ڈوما‘ کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ ولادی میر شامانوو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ماسکو کے انجینئروں نے ملکی سطح پر تیار کردہ 200 اقسام کے نئے ہتھیاروں کو شام میں ٹیسٹ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انجینئرز نے اپنے ہتھیاروں کی آزمائش کے لیے شام کے شہروں اور قصبوں کو بطور تخت مشق استعمال کیا۔
شامانوو نے کہا کہ ہم نے شامی حکومت کی مدد کے لیے نئے اقسام کے ہتھیار بنائے اور انہیں استعمال کیا،ہمارے ہتھیار اس قدر کامیاب ہوئے کہ خود اسدی حکومت نے ہم سے مانگے اور ذخیرہ کیا جب کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ہتھیار شامی حکومت نے اپنے شہریوں پر استعمال کیے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: شام میں روسی طیاروں کی بمباری سے 50 افراد ہلاک
ولادی میر شامانوو نے کہا کہ روس کے تیار کردہ طاقتور ہتھیار حال ہی میں مشرقی غوطہ میں استعمال ہوئے جس پر ماسکو کو فخر کرنا چاہیے،ہمارے نئے ہتھیاروں کی مانگ بڑھ چکی ہے اور مختلف سمتوں سے خریدار ہمارے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے آرہے ہیں، ان میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جو کہ ہمارے اتحادی نہیں۔
شام کے اسلحہ خانوں میں پڑے ہتھیاروں کی بڑی تعداد روس کے فراہم کردہ ہیں جنہیں جنگ کے دوران وسیع پیمانے پر استعمال کیا گیا۔
شام میں خانہ جنگی آغاز 7 سال قبل 2011میں اس وقت ہوا جب پرُ امن مظاہرین پر فوج نے گولی چلائی اور بے دردی سے انہیں موت کے گھاٹ اتادیا جس کے بعد شام میں قتل و غارت گری شروع ہوگئی۔
4سال بعد روس شامی جنگ میں کود گیا اور 2015میں جب صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کو باغیوں کے خلاف پے درپے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا تو ماسکو اسدی افواج کی مدد کے لیے جنگ میں شامل ہوگیا۔
روسی فوج کی شمولیت سے اسدی رجیم کے مخالف گروہوں کا قلع قمع کرنا کافی حد تک ممکن ہوا تاہم اس کی خاطر لاکھوں شہریوں کی جان و مال کی بھاری قیمت چکانا پڑی۔روزانہ ہونے والی بمباری کے نتیجے میں اب تک لاکھوں افراد مارے جاچکے ہیں،صرف گزشتہ چار روز میں مشرقی غوطہ میں مرنے والے شہریوں کی تعداد 400سے تجاوز کر چکی ہے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
حالانکہ روس عام شہریوں کونشانہ بنانے کی تردید کرتا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ ماسکو کے طیارے اُن شہری علاقوں کی فضاؤں میں گھومتے اور بمباری کرتے دیکھے گئے ہیں جو مخالفین کے زیرقبضہ ہیں۔ رواں ہفتے روسی فضائیہ کے طیاروں جس میں راڈار میں نظر نہ آنے والا جنگی طیارہ بھی شامل تھا پہلی بار شامی صوبے لتاکیا میں دیکھا گیا۔
شام کے مغرب میں واقع ہمیم ایئر بیس روسی فضائیہ کے زیر استعمال ہے جب کہ طرطوس میں شامی بحریہ کے اڈے تک بھی ماسکو فوج کی رسائی ہے۔
سال 2016 میں اس وقت کے روسی وزیردفاع سرگئی شوئگو نے ملکی ملٹری ٹیکنالوجی کے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ شامی جنگ اپنے ہتھیار ٹیسٹ کرنے کے لیے بہترین موقع ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔