پی ایس ایل کے مکمل طور پر پاکستان میں انعقاد کا مطالبہ
حالات بہترہوچکے، اگلے سال سے اپنی لیگ اپنے ملک میں ہونی چاہیے، وقار یونس
طویل فارمیٹس میں پلیئرزکی تربیت کیلیے بورڈ50 اوورز کا بھی سپر ایونٹ کرائے، سابق کوچ۔ فوٹو : فائل
MUZAFFARABAD:
پی ایس ایل کی مکمل طور پر پاکستان واپسی کا مطالبہ سامنے آگیا۔
پی ایس ایل کے دوسرے سیزن کا فائنل لاہور میں منعقد ہوا تھا جبکہ رواں تیسرے سیزن کے 2 پلے آف میچز لاہور اور فائنل کراچی میں منعقد ہوگا، وقار یونس چاہتے ہیں کہ آئندہ برس کا پورا ایونٹ ہی اپنے ملک میں کھیلاجائے۔
ایک خلیجی اخبار کو انٹرویو میں وقار یونس نے کہاکہ پاکستان میں صورتحال کافی بہتر ہوچکی، مجھے پوری امید ہے کہ آئندہ برس پوری پی ایس ایل ہی اپنے ملک میں ہو گی، اس سال بھی تو ہم کچھ میچز وہاں کھیلنے جارہے ہیں۔
وقار یونس نے ایک سوال پر کہا کہ پی ایس ایل فرنچائز کی کوچنگ زیادہ آسان اورانٹرنیشنل ٹیم کی بانسبت مختلف ہے۔ اس میں دباؤ کم اور مجھے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنے کا وقت زیادہ ملتا ہے۔
یاد رہے کہ وقار یونس اسلام آباد یونائیٹڈ میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کی بھی کوچنگ کررہے ہیں، اس بارے میں انھوں نے کہاکہ یہ سب کچھ بہت ہی دلچسپ ہے، تمام کھلاڑی پروفیشنل اور انھیں بھاری معاوضے ملتے ہیں، وہ یہاں پر ایک طرح سے ملازمت کرنے آتے اور ہمارا کام ان کی صلاحیتوں سے مکمل استفادہ کرنا ہے۔
وقار یونس نے کہا کہ اس لیگ میں شامل کچھ پلیئرز کیساتھ میں خود بھی کرکٹ کھیل چکا اور ان کو اچھی طرح جانتا ہوں۔
پی ایس ایل کے پاکستان کرکٹ پر اثرات کے حوالے سے سابق کپتان نے کہاکہ مختصر ترین فارمیٹ میں تو اچھا اثر پڑا اور ہمیں بہترین کھلاڑی میسر آئے مگر ون ڈے اور ٹیسٹ میں مسائل موجود ہیں، میرے خیال میں 50 اوورز کی بھی ایک پی ایس ایل ہونا چاہیے جس میں انٹرنیشنل کرکٹرز شریک ہوں، اسی طرح ڈومیسٹک فرسٹ کلاس کرکٹ کے مسائل کو بھی حل کرنا ہوگا۔
پی ایس ایل کی مکمل طور پر پاکستان واپسی کا مطالبہ سامنے آگیا۔
پی ایس ایل کے دوسرے سیزن کا فائنل لاہور میں منعقد ہوا تھا جبکہ رواں تیسرے سیزن کے 2 پلے آف میچز لاہور اور فائنل کراچی میں منعقد ہوگا، وقار یونس چاہتے ہیں کہ آئندہ برس کا پورا ایونٹ ہی اپنے ملک میں کھیلاجائے۔
ایک خلیجی اخبار کو انٹرویو میں وقار یونس نے کہاکہ پاکستان میں صورتحال کافی بہتر ہوچکی، مجھے پوری امید ہے کہ آئندہ برس پوری پی ایس ایل ہی اپنے ملک میں ہو گی، اس سال بھی تو ہم کچھ میچز وہاں کھیلنے جارہے ہیں۔
وقار یونس نے ایک سوال پر کہا کہ پی ایس ایل فرنچائز کی کوچنگ زیادہ آسان اورانٹرنیشنل ٹیم کی بانسبت مختلف ہے۔ اس میں دباؤ کم اور مجھے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنے کا وقت زیادہ ملتا ہے۔
یاد رہے کہ وقار یونس اسلام آباد یونائیٹڈ میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کی بھی کوچنگ کررہے ہیں، اس بارے میں انھوں نے کہاکہ یہ سب کچھ بہت ہی دلچسپ ہے، تمام کھلاڑی پروفیشنل اور انھیں بھاری معاوضے ملتے ہیں، وہ یہاں پر ایک طرح سے ملازمت کرنے آتے اور ہمارا کام ان کی صلاحیتوں سے مکمل استفادہ کرنا ہے۔
وقار یونس نے کہا کہ اس لیگ میں شامل کچھ پلیئرز کیساتھ میں خود بھی کرکٹ کھیل چکا اور ان کو اچھی طرح جانتا ہوں۔
پی ایس ایل کے پاکستان کرکٹ پر اثرات کے حوالے سے سابق کپتان نے کہاکہ مختصر ترین فارمیٹ میں تو اچھا اثر پڑا اور ہمیں بہترین کھلاڑی میسر آئے مگر ون ڈے اور ٹیسٹ میں مسائل موجود ہیں، میرے خیال میں 50 اوورز کی بھی ایک پی ایس ایل ہونا چاہیے جس میں انٹرنیشنل کرکٹرز شریک ہوں، اسی طرح ڈومیسٹک فرسٹ کلاس کرکٹ کے مسائل کو بھی حل کرنا ہوگا۔