پاکستان میں منہ کے کینسر کی شرح ہولناک صورت اختیار کرنے لگی

اسٹاف رپورٹر  منگل 20 مارچ 2018
منہ کے امراض سے بچاؤ کیلیے آگاہی مہم چلائی جائے،سیمینارسے پروفیسرطارق رفیع،پروفیسرلبنیٰ بیگ اور پروفیسرکیفی اقبال کاخطاب۔ فوٹو: فائل

منہ کے امراض سے بچاؤ کیلیے آگاہی مہم چلائی جائے،سیمینارسے پروفیسرطارق رفیع،پروفیسرلبنیٰ بیگ اور پروفیسرکیفی اقبال کاخطاب۔ فوٹو: فائل

 کراچی: ماہرین طب نے کہا ہے کہ پاکستان میں منہ، دانتوں کے امراض تشویشناک ہوتے جارہے ہیں۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں منہ، دانتوں کے امراض تشویشناک ہوتے جارہے ہیں منہ کے کینسر میں نوجوان نسل تیزی سے مبتلا ہورہی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ مضر صحت گٹکا، مین پوری ، ماوا، میٹھی چھالیہ، نسوار اور تمباکو نوشی ہے۔

ورلڈ اورل ہیلتھ ڈے پر سندھ انسٹیٹیوٹ آف اورل ہیلتھ سائنسز اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسرطارق رفیع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نوجوان نسل منہ کے کینسر میں تیزی سے مبتلا ہورہی ہے جو انتہائی خطرناک بات ہے سیمینار میں پرو وائس چانسلر پروفیسر لبنیٰ بیگ، کالج پرنسپل پروفیسرسرور قریشی، ڈین پروفیسر کیفی اقبال، ڈاکٹر غزالہ عثمان، پرنسپل پروفیسر زبیر عباسی سمیت ماہرین طب موجود تھے۔

پروفیسرطارق رفیع نے مزید کہا کہ ایشائی ممالک میں پاکستان میں منہ کے کینسر کی شرح انتہائی زیادہ ہے پاکستان میں منہ کی صحت کا خیال نہیں رکھا جاتا پان، چھالیہ،گٹکا، مین پوری، میٹھی چھالیہ، سپاری، نسوار اور سگریٹ جیسی مضر اشیا کے استعمال سے منہ اور دانتوں کے امراض ہولناک صورت اختیار کرتے جارہے ہیں پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں منہ کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی  تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جبکہ انتہائی تشویش ناک بات یہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ منہ کے ابتدائی کینسر میں نوجوان طالب علم اور بچے بھی مبتلا ہورہے ہیں۔ منہ کا ابتدائی کینسر چھالیہ، میٹھی چھالیہ اور سپاری،گٹکا، مین پوری اور ماوا سمیت مضر صحت اشیا کے استعمال سے ہورہا ہے ہماری نوجوان نسل ان مضر صحت اشیا کا بے دریغ استعمال کررہی ہے جو تشویشناک بات ہے۔

سندھ انسٹیٹیوٹ آف اورل ہیلتھ سائنسز کی اسٹڈی کے مطابق10 فیصد افراد کو یہ مرض سپاری کھانے سے ہوتا ہے ایک بار منہ کا کینسر ہوجانے کی صورت میں دیگر پیچیدگیاں بھی جنم لیتی ہیں پروفیسر لبنیٰ بیگ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں منہ کے امراض سے امراض سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہم چلانا ضروری ہے اور یہ ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے کہ اس مرض کے بارے میں شہریوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہی فراہم کریں۔

ڈین پروفیسر کیفی اقبال نے ڈینٹل اوپی ڈی کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران یہاں 9 ہزار 165 مریضوں کو علاج کی سہولتیں فراہم کی گئیں 2 سال کے دوران 16ہزار سے زاید مریضوں کا علاج کیاگیا ان میںسے ساڑھے 4 ہزار مریضوں کو بلامعاوضہ علاج کی سہولتیں فراہم کی گئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔