ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کی بجٹ تجاویز وزارت خزانہ کو ارسال

حسیب حنیف  جمعـء 30 مارچ 2018
ایڈوانس ٹیکس،کوئلے کی درآمدپرڈیوٹی وٹیکسز ختم، یکساں ٹیرف، ریفنڈزمیں تیزی لانے کا مطالبہ۔ فوٹو: فائل

ایڈوانس ٹیکس،کوئلے کی درآمدپرڈیوٹی وٹیکسز ختم، یکساں ٹیرف، ریفنڈزمیں تیزی لانے کا مطالبہ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن (پی ٹی ای اے) نے آئندہ مالی سال کی بجٹ تجاویز میں ایکسپورٹ سیکٹر کیلیے ایڈوانس انکم ٹیکس کی وصولی ختم کرنے، ٹیکسٹائل بر آمدکنندگان کیلیے کوئلے کی درآمد پر5.5 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکسز ختم، بجلی اور گیس کے نرخ مد مقابل ممالک کے برابر لانے اور ٹیکسٹائل سیکٹر کے ریفنڈز میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایکسپریس کو موصول دستاویز کے مطابق پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ٹی ای اے) نے مالی سال 2018-19 کیلیے اپنی بجٹ تجاویز ٹیکسٹائل ڈویژن کو بھیج دی ہیں جس میں پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن نے یہ کہا ہے کہ 2008کے بعد توانائی بحران کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر نے کول فائرڈ مشین نصب کی تھیں تاکہ ٹیکسٹائل ملوں کو چلا یا جاسکے تاہم ٹیکسٹائل برآمد کنند گان کو کول کی درآمد کیلیے 5.5فیصد کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے لیکن ڈیوٹی ڈرابیک کی صورت میں اتنی رقم ریفنڈ نہیں ہوتی ٹیکسٹائل بر آمدکنندگان کیلیے کول کی درآمد ڈیوٹی اور ٹیکسز کے بغیر کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ برآمدات پر مبنی ٹیکسٹائل سیکٹر کو فروغ مل سکے۔

پی ٹی ای اے نے مطالبہ کیا ہے کہ برآمدات پر مبنی ٹیکسٹائل مینوفیکچررز فائنل ٹیکس ریجیم کے تحت آتے ہیں اس لیے ٹیکسٹائل کے برآمدی سیکٹر کی درآمدات کیلیے ایڈوانس انکم ٹیکس کی وصولی کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ اس سے ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کے فنڈز رک جاتے ہیں جس کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہذا ٹیکسٹائل کے برآمدی سیکٹر سے ایڈوانس انکم ٹیکس وصولی کا کوئی جواز نہیں بنتا یہ ختم کیا جائے، پیکنگ میٹریل پر ریفنڈز کی اجاز ت دی جائے اور تمام پیکنگ میٹریل کو زیرو ریٹنگ کیا جائے۔

ہائی کاسٹ آف ڈوئنگ بزنس ملکی برآمدات کے اضافے میں ایک رکاوٹ ہے توانائی کی بلند لاگت کے باعث برآمدات پر مبنی اشیا کی لاگت میں اضافہ ہو تا ہے جس کے باعث پاکستان کی برآمدی اشیا انٹرنیشنل مارکیٹ میں غیر موزوں ہوتی ہیں، پنجاب اور دیگر صوبوں کے درمیان گیس کے نرخ مختلف ہیں ہم حکومت سے ملک بھر میں 600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ٹیکسٹائل سیکٹر کیلیے یکساں گیس نرخ متعارف کرانے جبکہ بجلی سے 3.6 روپے یونٹ سر چارج کو ختم کرکے ریجنل ممالک کے برابر 7 روپے فی یونٹ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ پی ایم پیکج کے تحت ٹیکسٹائل سیکٹر کے ریفنڈز کے لیے آئندہ مالی سال میں رقم مختص اور پی ایم پیکج سمیت دیگر ٹیکسز کے ریفنڈز میں تیزی لائی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔